انڈونیشیا نے چین کے جدید J‑10C لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
جکارتہ: انڈونیشیا نے چین سے جدید J‑10C لڑاکا طیاروں کی خریداری کا فیصلہ کر لیا ہے — یہ معاہدہ اس بات کا عندیہ ہے کہ جزیرے نما ملک اپنی فضائی صلاحیتیں تیزی سے جدید بنانے کی راہ پر ہے۔ دفاعی حکام کے اعلان کے مطابق یہ طیارے جلد جکارتہ کی فضاؤں میں نظر آئیں گے، اور انڈونیشیا J‑10C استعمال کرنے والا تیسرا ملک بنے گا۔
وزیرِ دفاع سجافری سیامسودین نے قومی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حکومت جلد ہی طیاروں کی خریداری کی منظوری دے گی مگر انہوں نے ترسیل یا ٹائم لائن کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ اسی سلسلے میں وزیر خزانہ پربایا یوڈی سادیوا نے بھی کہا ہے کہ وزارتِ خزانہ نے طیاروں کی خریداری کے لیے تقریباً 9 ارب ڈالر کی منظوری دے دی ہے۔ بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق انڈونیشیا کم از کم 42 J‑10C طیارے حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ معاہدہ انڈونیشیا کی مسلح افواج کی جدیدی کاری کی حکمتِ عملی کا حصہ تصور کیا جا رہا ہے۔ وزارتِ دفاع نے واضح کیا ہے کہ فضائیہ کے لیے “بہترین” اور مؤثر دفاعی صلاحیتیں حاصل کرنا اس منصوبے کا مقصد ہے، اور مقامی فوجی تجزیہ کار J‑10C سیریز کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں تاکہ ان طیاروں کے شامل ہونے سے دفاعی توازن پر مثبت اثرات کی یقین دہانی کی جا سکے۔
J‑10 طیارہ چین کی چینگدُو ائیرکرافٹ کارپوریشن کا تیار کردہ پلیٹ فارم ہے اور اس کا جدید ورژن J‑10C اسے 4.
دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا کی یہ پیشقدمی خطے میں دفاعی توانائی کی جدید کاری اور علاقائی دفاعی توازن میں تبدیلی کی نشان دہی کرتی ہے۔ سرکاری سطح پر شامل کرنے اور ٹریننگ، لاجسٹکس اور مینٹیننس کے پہلوؤں پر کام شروع ہونے کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ آئندہ برسوں میں جکارتہ کی فضائیہ میں J‑10C کی موجودگی بڑھتی جائے گی، جو اس ملک کی حفاظت اور علاقائی سیکیورٹی میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے۔
(نوٹ: رپورٹ میں استعمال شدہ بعض دعوے اور تفصیلات مختلف ذرائع پر مبنی ہیں؛ سرکاری ترسیل کی تاریخ اور حتمی تعداد کے بارے میں حتمی تصدیق متعلقہ حکام کے باضابطہ اعلانات کے بعد ممکن ہو گی۔)
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
طیاروں کے سافٹ ویئر میں سنگین خرابی، عالمی پروازیں معطل
ویب ڈیسک :دنیا بھر کی ایئر لائنز نے ہفتے کے اختتام سے قبل بڑے پیمانے پر اپنی پروازیں منسوخ کردیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ گزشتہ ماہ 30 اکتوبر کو امریکی طیارے جیٹ بلیو کی دورانِ پرواز رفتار میں کمی واقع ہوگئی تھی جس کے باعث وہ نیچے کی جانب آتا چلا گیا۔ اس کے علاوہ ایک وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے مسافر طیارے کے سافٹ ویئر کا کردار بھی شامل ہو سکتا ہے۔
اقرار الحسن وزیرِ اعظم بننا چاہتے ہیں؟ شاید میں سیکنڈ لیڈی بن جاؤں: فراح اقرار
اس حوالے سے یورپ کی ایوی ایشن کمپنی ایئربس نے جمعے کو بتایا کہ جیٹ بلیو کے اس واقعے کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ شدید شمسی تابکاری A320 فیملی کے طیاروں کے فلائٹ کنٹرول سسٹم کے لیے اہم ڈیٹا کو خراب کر سکتی ہے۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) نے A320 چلانے والی ایئر لائنز کے لیے ایک ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے مسئلے کے حل کو لازمی قرار دیا ہے۔
ایجنسی نے خبردار کیا کہ اس کے باعث پروازوں کے شیڈول میں عارضی خلل پڑ سکتا ہے۔ ادارے کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ طیارے کے آن بورڈ کمپیوٹرز کے حالیہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ذریعے سامنے آیا تھا۔
اب ہر شہری کا موبائل فون کیمرہ سیف سٹی کا کیمرہ بن سکے گا