شمالی وزیرستان، لکی مروت اور میر علی میں کارروائیاں، 18 دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے ٹنگ کلی (دتہ خیل) میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔ خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مضافاتی علاقوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیکیورٹی فورسز کی تین کارروائیوں میں شمالی وزیرستان میں 6، لکی مروت میں 8 اور میر علی میں خودکش گاڑی لانے والے 4 دہشت گرد مارے گئے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے ٹنگ کلی (دتہ خیل) میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔ خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مضافاتی علاقوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت جاری ہے۔ فورسز نے 8 سے 10 روز تک علاقے کی مسلسل نگرانی کے بعد 16 اکتوبر کو دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا فائرنگ کے تبادلے میں 6 دہشت گرد ہلاک جبکہ 3 زخمی ہوئے۔ ذرائع کے مطابق مارے جانے والوں میں فتنہ الخوارج کا کمانڈر محبوب عرف محمد بھی شامل ہے، کارروائی علاقے میں امن دشمن عناصر کے خاتمے کے لیے جاری آپریشن کا حصہ ہے۔
دوسری جانب لکی مروت کے علاقے سلطان خیل میں سیکیورٹی فورسز نے 16 اکتوبر کو انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی کارروائی کرتے ہوئے 8 انتہائی مطلوب خوارج کو ہلاک کردیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کارروائی افغان طالبان کی پراکسی تنظیموں کے خفیہ ٹھکانوں کے خلاف کی گئی، آپریشن کے دوران فضائی اور زمینی نگرانی کی گئی جبکہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی نشاندہی ہونے پر فورسز نے فوری کارروائی کی۔ کارروائی کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور مواصلاتی آلات برآمد ہوئے۔ تیسری کارروائی کے دوران میر علی میں ایک خوارجی نے بارود سے بھری گاڑی سیکیورٹی فورسز کے کیمپ کی دیوار سے ٹکرادی جو دھماکے سے پھٹ گئی، جس کے بعد تین مزید خوارجیوں نے کیمپ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔
سیکیورٹی فورسز کی بروقت اور بہادرانہ کارروائی کے نتیجے میں تینوں خوارجی کیمپ کے باہر ہی جہنم واصل کر دیے گئے، الحمدللہ! سیکیورٹی فورسز کا کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ چار روز کے دوران افغان طالبان کی سرپرستی میں پاکستان میں داخل ہونے والے 102 خوارج کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے۔ سیکیورٹی حکام نے واضح کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز، مؤثر اور مسلسل کارروائیاں جاری ہیں۔"عوام اور سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں، اور آخری خارجی کے خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان سیکیورٹی فورسز ذرائع کے مطابق کے دوران فورسز نے
پڑھیں:
ایف سی ہیڈ کوارٹرز خودکش دھماکہ، تینوں حملہ آوروں کے افغان شہری ہونے کی تصدیق
پشاور(این این آئی) صوبائی دارالحکومت پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈ کوارٹرز پر ہونے والے خودکش دھماکوں سے متعلق تفتیش کر نے والے حکام کے مطابق نادرا نے ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آوروں کی افغان شہریت کی تصدیق کر دی ہے، تاہم نادرا کو حملہ آوروں کی مزید تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئیں۔تفتیشی حکام کے مطابق دھماکے سے متعلق اب تک 100 سے زیادہ مشتبہ افراد سے تفتیش کی جا چکی ہے، حملہ آوروں کی رحمان بابا قبرستان سے فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز تک آمد کی فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ تفتیشی ٹیم سہولت کار کی کھوج لگا رہی ہے، حملے کے دن خودکش حملہ آوروں کے زیر استعمال کوئی موبائل فون نہیں تھا۔ واضح رہے کہ 24 نومبر کو فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز میں خودکش دھماکے ہوئے تھے جس میں 3 ایف سی اہلکار شہید جبکہ تینوں حملہ آور ہلاک ہوئے تھے۔پولیس نے فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز پشاور پر دہشت گردوں کے حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرایا تھا۔ پولیس کے مطابق مقدمہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف مقامی ایس ایچ او عبداللہ جلال کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق دہشت گردوں نے ملکی سالمیت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، تین موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا، ایک حملہ آور نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا، دو حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوئے، جائے وقوعہ سے 27 سے زیادہ خول برآمد ہوئے۔پولیس کے مطابق ایف سی ہیڈکوارٹرز پر تین دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین جوان شہید اور 11 زخمی ہوئے تھے۔