5سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے اب تک دہشتگردی کے 10347 واقعات میں 3844 پاکستانی شہید ہوئے، 5سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا، اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے۔
ایکس پر اپنے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ امن کی متعدد کوششیں کیں۔ انہوں نے ان کوششوں کی تفصیل بھی شیئر کی۔
1-وزیر خاجہ کے کابل وزٹ 4
2-وزیردفاع اور ISI وزٹ2
3-نمائندہ خصوصی 5وزٹ
4-سیکرٹری 5وزٹ
5- نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر 1وزٹ
6-جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میٹنگ 8
7-بارڈر فلیگ میٹنگ 225
8-احتجاجی مراسلے 836
9-ڈیمارش 13
کراچی میں کم عمر نوسرباز طوطا پکڑنے کے بہانے فلیٹ سے موبائل فون لے اڑا
2021 سے لیکر ابتک 3844شہید (سول ،فوجی ، قانون نافذ کرنے والے ادارے سب ملا کر)
دہشت گردی کے واقعات 10347
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پانچ سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا۔ اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے ۔ یہ دہشت گردی کی جنگ بھارت، افغانستان اور کالعدم ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر مسلط کی ہوئی ہے۔ کابل کے حکمران جو اب بھارت کی گود میں بیٹھ پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ھیں کل تک ہماری پناہ میں تھے، ہماری زمین پرچھپتے پھرتے تھے۔
وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت کی میٹنگ میں کیوں شرکت سے معذرت کی ؟ وجہ سامنے آ گئی
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کیطرح متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاک سر زمین پر بیٹھے تمام افغانیوں کو اپنے وطن جانا ہو گا۔ اب کابل میں انکی اپنی حکومت ہے اور اسلامی انقلاب آۓ پانچ سال ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا۔ ہماری سر زمین اور وسائل 25کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں ۔ اب پانچ دہائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خودار قومیں بیگانی سر زمین اور وسائل پر نہیں پلتی۔ اور اب احتجاجی مراسلے، امن کی اپیلیں نہیں ہونگی ، کابل وفد نہیں جائیں گے ، دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہو گا اسکی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ امن اور ہمسائیگی کے ساتھ رہنا ہو گا۔
چیف کمشنر پاکستان بوائز سکاؤٹس ایسوسی ایشن سینٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے حلف اٹھا لیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
کراچی: گٹر میں گرا 3 سالہ بچہ 10 گھنٹے گزرنے کے باوجود نہ مل سکا، شہری مشتعل، سڑک بند
کراچی میں گٹر میں گرنے والا بچہ 10 گھنٹے گزرنے کے باوجود نہ مل سکا، شہری سراپا احتجاج بن گئے، سڑک بلاک کر دی۔ کراچی کے علاقے گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب کمسن بچہ کھلے مین ہول میں گرگیا تھا، واقعہ رات 11 بجے کے قریب پیش آیا، ریسکیو اہلکاروں نے بچے کی تلاش شروع کی تاہم ناکام رہے جس کے بعد ریسکیو آپریشن کو عارضی طور پر روک دیاگیا۔ اس حوالے سے ریسکیو حکام نے بتایا کہ ان کے پاس کھدائی کے لیے مشینری نہیں، کسی ادارے کی طرف سے مشینری نہیں ملی، کسی بھی سرکاری ادارے کا افسر اس وقت موجود نہیں ہے، شروع میں کام کرنے والی مشینری بھی چلی گئی۔ ریسکیو آپریشن رکنے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کےتحت ہیوی مشینری منگوائی، جائے وقوعہ پر ہیوی مشینری کےذریعے کھدائی جاری ہے۔ کھلے مین ہول میں گرنے والے بچےکی شناخت 3 سال کے ابراہیم ولد نبیل کےنام سے ہوئی، ابراہیم فیملی کے ہمراہ ڈیپارٹمنٹل سٹور میں شاپنگ کرنے آیا تھا۔ بچے کے والد کا کہناہےکہ شاپنگ کرکے نکلے تو بیٹا ہاتھ چھڑا کربھاگا، موٹر سائیکل مین ہول کے قریب پارک تھی، بیٹا آنکھوں کےسامنےگٹرمیں گرا، مین ہول پرڈھکنا نہیں تھا۔ بچے کے دادا محمود الحسن نے بتایا کہ بچے کا والد موٹرسائیکل کھڑی کر رہا تھا، بچہ والد کے پیچھےآیا تو کھلےہوئے مین ہول میں گرگیا۔ انہوں کا کہنا تھا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے، ریسکیو کے کام سےمطمئن نہیں، انہوں نے مزید مشینری بھیجنے اور تلاش کا کام تیز کرنے کا مطالبہ کردیا۔ لاپتہ بچے کی ماں کا رو رو کر برا حال ہے، وقوعہ کے بعد بچے کی والدہ کی حالت غیر ہوگئی۔ نیپا چورنگی پر شہریوں نے احتجاج شروع کردیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔ مشتعل افراد نے نیپا چورنگی سے حسن سکوائر جانے والی سڑک بند کردی، نیپا سےجامعہ کراچی اور گلشن چورنگی جانے والی سڑک بھی بند کردی گئی۔ مشتعل افراد کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا، میڈیا پر بھی حملہ کیا گیا، نجی چینلز کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ مشتعل افراد نے کہا کہ رات سے میڈیا موجود ہے، پھر بھی انتظامیہ یہاں کیوں نہیں پہنچی، انتظامیہ پوری رات نہیں آئی، میڈیا کا کیا فائدہ؟ دنیا نیوز کی ٹیم کو اس موقع پر یرغمال بھی بنایا گیا۔۔ دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہاکہ انکوائری شروع کردی ہےکہ مین ہول کا ڈھکن کیوں نہیں تھا جس کی بھی غفلت ہوگی اس کےخلاف کارروائی کی جائےگی۔ ڈپٹی میئرکراچی سلمان مراد نے بھی واقعہ کا نوٹس لے لیا اور کہا کہ تمام ریسکیو اداروں کو الرٹ کردیا ہے، بچے کو جلد از جلد تلاش کرنےکی ہدایت کی ہے، ریسکیو ٹیمیں اور کے ایم سی عملہ موقع پر موجود ہے، واٹر کارپوریشن اور سندھ سالٹ ویسٹ کا عملہ بھی موجود ہے۔ خیال رہے کہ رواں سال شہر قائد میں 24 افراد کھلے مین ہول اور نالوں کی نذر ہو کر جان کی بازی ہار گئے، جاں بحق ہونے والوں میں 19 مرد اور 5 بچے شامل ہیں۔