Juraat:
2025-10-19@00:58:21 GMT

دہشت گرد کی گرفتاری

اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT

دہشت گرد کی گرفتاری

ریاض احمدچودھری

ننگرہار کے رہنے والے دہشت گرد امر اللہ کا کہنا تھا کہ 2021 میں اسپین بولدک کے راستے پاکستان میں داخل ہوا، قابض طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں فوج اور پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کا حکم ملا۔امر اللہ نے اعتراف کیا کہ وہ پاکستان میں کچلاک، نوشہرہ اور پھر پشاور میں مقیم رہا اور ٹارگٹ منتخب کرنے کے دوران پکڑا گیا۔دہشت گرد نے بتایا کہ پچھلی افغان حکومت میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہا ہوں۔ 2016 سے داعش کے کاموں اور ٹارگٹ کلنگ میں شامل تھا، میری پہلی ٹارگٹ کلنگ خوگیانو میں اربکیان کے ایک کمیٹی رکن کی تھی، اس کے بعد 2021 میں افغان حکومت کے ایک مخبر کو ٹارگٹ کیا۔اسی دوران میرے استادوں نے کہا کہ مجھے پاکستان جہاد کے لیے بھیجنا ہے، میں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سختی ہے کام کرنا مشکل ہے، 2021 میں پاکستان آیا اور داعش کی قیادت کے ساتھ رابطہ رہا۔ کچھ دن بعد محمد نبی کو پاکستانی فوج نے گرفتار کرلیا، مجھے ذمہ داری دی گئی کہ میں پولیس اور فوج کی نگرانی کروں اس لیے میں پشاور منتقل ہوگیا۔ مگر میں پروگرام فائنل کرنے سے پہلے ہی پکڑا گیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا، افغانستان، بھارت کی پراکسی بن گیا ہے، اب احتجاجی مراسلے، امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہوگا اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ 2021 سے لے کر ابتک 3 ہزار 844 افراد شہید ہوئے، جن میں سول، فوجی اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے اہلکار شامل ہیں جبکہ دہشتگردی کے 10 ہزار 347 واقعات ہوئے۔ 5 سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا، اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے، یہ دہشتگردی کی جنگ بھارت، افغانستان اور کالعدم ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پہ مسلط کی ہوئی ہے۔ کابل کے حکمران جو اب بھارت کی گود میں بیٹھ پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، کل تک ہماری پناہ میں تھے، ہماری زمین پر چھپتے پھرتے تھے۔
پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کی طرح متحملْ نہیں ہو سکتا، پاک سر زمین پر بیٹھے تمام افغانیوں کو اپنے وطن جانا ہوگا، اب کابل میں ان کی اپنی حکومت/ خلافت ہے۔ 5 دہائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت ہے، خودار قومیں بیگانی سر زمین اور وسائل پر نہیں پلتی، اور اب احتجاجی مراسلے امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، کابل وفد نہیں جائیں گے۔ اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) جیسے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔ یہ گروہ افغانستان میں آزادانہ طور پر سرگرم ہیں اور وسطی ایشیائی ممالک اور خطے کے امن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگران ٹیم نے 24 جولائی 2025 کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کی جو کہ اس نوعیت کی 36 ویں رپورٹ ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ افغانستان کی اتھارٹی دہشت گرد گروہوں، بشمول القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کو کھلی چھوٹ دیے ہوئے ہے۔ یہ گروہ افغانستان کے چھ صوبوں غزنی، ہلمند، قندھار، کنڑ، ارزگان اور زابل میں سرگرم ہیں۔ افغانستان میں القاعدہ کی موجودگی کا تعلق زیادہ تر عرب نژاد جنگجوؤں سے ہے، یہ جنگجو وہی ہیں جنہوں نے ماضی میں طالبان کے ساتھ مل کر جنگ کی تھی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا افغانستان میں القاعدہ کے کئی تربیتی مراکز کام کر رہے ہیں، جن میں سے تین نئے کیمپ ایسے ہیں جہاں القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان (فتنہ الخوارج) کے دہشت گردوں کو عسکری تربیت دی جا رہی ہے۔ ٹی ٹی پی کے پاس تقریباً 6,000 جنگجو موجود ہیں، جنہیں مختلف اقسام کے جدید ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے، جس سے ان کے حملے مزید ہلاکت خیز ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی آزادانہ سرگرمیاں علاقائی سلامتی اور پائیدار امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں، لہٰذا ان گروہوں کی سہولت کاری اور تربیتی نیٹ ورک کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔گزشتہ سال سلامتی کونسل میں پیش کی گئی اقوام متحدہ داعش، القاعدہ اور ٹی ٹی پی سے متعلق جائزہ رپورٹ میں بھی فتنہ الخوارج کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغانستان کا سب سے بڑا دہشت گرد گروپ ہے، جسے افغان طالبان اور القاعدہ دہشت گرد نیٹ ورک کے دھڑوں کی جانب سے آپریشنل اور لاجسٹک سپورٹ حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی داعش اور القاعدہ/طالبان سے متعلق مانیٹرنگ ٹیم کی 15ویں رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ طالبان کالعدم ٹی ٹی پی کو دہشت گرد گروپ کے طور پر تصور نہیں کرتے، ان کے درمیان قریبی تعلقات ہیں۔اس رپورٹ سے اسلام آباد کے مؤقف کی تصدیق ہوئی تھی کہ کابل پاکستان کو درپیش دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے، جسے وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ محسن نقوی جیسے حکام نے بار بار دہرایا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی افغانستان میں پاکستان میں القاعدہ اور ٹارگٹ کلنگ رپورٹ میں ٹی ٹی پی

پڑھیں:

خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کا کیس: پی ٹی آئی وکلاء کے وارنٹ گرفتاری جاری

—فائل فوٹو

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کے کیس میں پی ٹی آئی وکلاء کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

بانی پی ٹی آئی کے خلاف عدت میں نکاح کی سماعت کے دوران خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کے کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی۔

عدالت نے نعیم حیدر پنجوتھا، فتح اللّٰہ برکی، انصر کیانی اور علی اعجاز بٹر کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے متعلقہ وکلاء کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیے خاور مانیکا پر تشدد کرنے والے وکیل کو گرفتار کرلیا گیا پی ٹی آئی وکلاء کا عدالت میں خاور مانیکا پر حملہ

انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کے ضمانتی کو بھی نوٹس کر دیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی وکلاء پر تھانہ رمنا میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کا پاکستان مخالف کردار
  • خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کا کیس: پی ٹی آئی وکلاء کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • افغانستان کی دوغلی سیاست
  • اب مراسلے، اپیلیں، وفود کے تبادلے نہیں، بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی، پاکستان
  • بھارت کی افغانستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی اور نرسریاں ریکارڈ پر ہیں، دفتر خارجہ
  • اقوام متحدہ کی رپورٹ نے افغانستان میں فتنہ الخوارج کی موجودگی کی نشاندہی کردی
  • افغانستان میں فتنہ الخوارج اور القاعدہ کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہدمنظرعام پر
  • اقوام متحدہ کی رپورٹ نے افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج کی موجودگی بے نقاب کر دی
  • افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آ گئے