data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) تمام(رجسٹرڈ) سماجی تنظیمیں حکومت سندھ کے احکامات کو قواعد و ضوابط کے تحت یقینی بنانے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروکار لائیں۔ان خیالات کا اظہار ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ والنٹری ایجنسیز حیدراباد شفقت علی سولنگی نے اپنے دفتر میں تعلقہ سٹی سے تعلق رکھنے والی سماجی تنظیموں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سوشل ویلفیر تعلقہ سٹی سیدہ ڈاکٹر قرت العین۔تنظیم خادم انسانیت کے سجاد احمد خان۔بھائی خان ویلفیئر کے حاجی محمد یاسین ارائیں۔عائشہ ویلفیئر کے عبید احمد۔حاجی محمد اسلم ملک۔سلاوٹ جماعت کے علاوہ دیگر سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ تمام رجسٹرڈ تنظیمیں اپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ۔رینیول سرٹیفیکیٹ۔تین سا لانہ اڈیٹ رپورٹ.

چیرئیٹی کمیشن۔امپلائیمنٹ و دیگرایجنڈے میں شامل فارمیلٹیز مکمل کر کے تین روز میں متعلقہ افس میں جمع کرائیں۔انہوں نے کہا کہ ان ہدایات پر عمل درامد نہ کرنے والی سماجی تنظیموں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو منشیات سے دور رکھنے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تمام این جی اوز منشیات کے خاتمے کے لیے اپنے علاقوں میں اگاہی سیمینار کرائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا کام سماجی تنظیموں کو سہولیات فراہم کرنا ہے تاکہ لوگوں کے بنیادی مسائل حل کی جا سکے اس سلسلے میں ائندہ اجلاس میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو کہ تمام امور کی مانیٹرنگ کرے گی۔ لہذا تمام سماجی تنظیمیں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

شاعری ذہنی اور جذباتی صحت کو 50 فیصد بہتر بناتی ہے؛عالمی تحقیق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ممتاز شاعروں، ادیبوں اور محققین نے پیر کے روز کہا کہ عالمی تحقیق کے مطابق شاعری اور تخلیقی مطالعہ جذباتی اور ذہنی صحت کو تقریباً 50 فیصد بہتر بناتا ہے، اس لیے پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر کو ادب کو سنجیدہ سماجی سرمایہ کاری کے طور پر اپنانا چاہیے۔

مقررین کے مطابق زبان، مطالعہ اور ثقافتی تعلیم کو فروغ دینا نوجوانوں میں ذہنی مضبوطی، بہتر ابلاغی صلاحیت اور طویل المدتی فلاح سے جڑا ہوا ہے، لیکن پاکستان میں بہت کم کمپنیاں اس سمت میں کام کر رہی ہیں۔ وہ جہانِ مسیحا ادبی فورم کے 27ویں موضوعاتی کیلنڈر “رازِ دوامِ زندگی” کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جس میں ملک کے نامور ادیبوں، محققین، ڈاکٹرز اور کارپوریٹ شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز 2026 کے کیلنڈر کی رسمِ اجرا سے ہوا، جس کے بعد مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جسے شرکا نے بے حد سراہا۔

معروف شاعر افتخار عارف نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاعری کا اصل مقصد انسانی شعور اور سماعت کو بلند کرنا ہے، نہ کہ اسے سطحی بنانا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جو ادب اور ثقافتی اظہار میں سرمایہ کاری کرتے ہیں وہاں نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیت، جذباتی استحکام اور سماجی شعور نمایاں طور پر بہتر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کئی کمپنیاں فلاحی کاموں میں حصہ لیتی ہیں لیکن زبان، ادب اور ثقافتی تربیت میں تعاون کرنے والے ادارے بہت کم ہیں۔ افتخار عارف نے فارمیوو کی ادبی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تیار کردہ موضوعاتی کیلنڈرز نے نوجوان نسل کو اردو سے دوبارہ جوڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

شاعر اور ڈرامہ نگار وصی شاہ نے کہا کہ اس شام کا نام “شامِ افتخار” ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کا رسم الخط ایک خوبصورت تصویری آرٹ کی طرح ہے جسے فخر کے ساتھ سکھایا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوگل اور فوری ڈیجیٹل سہولتوں نے نوجوانوں میں کتاب بینی کا شوق کم کیا ہے۔ انہوں نے فارمیوو کے موضوعاتی کیلنڈر کو محض ادبی کوشش نہیں بلکہ ایک سماجی خدمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نئی نسل کو اپنی تہذیب اور شناخت سے قریب لاتا ہے۔

قائداعظم اکیڈمی کے سابق سربراہ اور محقق خواجہ رضی حیدر نے بتایا کہ کیلنڈر کو شخصیت سازی، اخلاقی تعمیر اور باطنی غور و فکر کے اصولوں پر تیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فارمیوو نے مسلسل 27 سال سے اردو اور نوجوان نسل کی فکری تربیت کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔

فارمیوو کے سی ای او سید جمشید احمد نے کہا کہ کارپوریٹ دنیا میں ادبی اور علمی نشستوں کا اہتمام آسان نہیں، لیکن فارمیوو اسے اپنی مسلسل روایت سمجھ کر جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 700 سے زائد فارما کمپنیوں میں سے فارمیوو کا شمار سرفہرست 16 اداروں میں ہوتا ہے، اس کے باوجود یہ ادارہ ادب کو اپنی سماجی ذمہ داری کا حصہ سمجھتا ہے۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ آج پاکستان کے بہت سے بچے درست اور خالص اردو نہیں بول پاتے جبکہ بیرونِ ملک کئی خاندان اپنے گھروں میں زبان کے تحفظ کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔

جمشید احمد نے کہا کہ جو معاشرہ کتاب اور خواب چھوڑ دیتا ہے وہ ترقی کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔ ان کے مطابق ادب تخیل، جذباتی طاقت اور سماجی بصیرت کو پروان چڑھانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو سوچ نہیں سکتا، جو خواب نہیں دیکھتا، میں اسے زندوں میں کیسے شمار کروں؟

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بھر کی تمام 43 ڈسٹرکٹ اور 170 تحصیل بارز میں پولیس کا داخلہ بند
  • حکومت خصوصی افراد کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائے‘ حافظ نعیم الرحمن
  • حکومت نے تمام برآمدی اشیاء پر ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج ختم کردیا
  • رونالڈو کی دل چھولینے والی شفقت بھری ویڈیو وائرل
  • کنگ چارلس نے اپنے چھوٹے بھائی کو تمام شاہی اعزازات سے محروم کر دیا
  • پی ٹی آئی کے احتجاج سے قبل اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ
  • نیپا پل سانحہ: تین سالہ ابراہیم کی نمازِ جنازہ ادا، سیاسی و سماجی شخصیات کی شرکت
  • شاعری ذہنی اور جذباتی صحت کو 50 فیصد بہتر بناتی ہے؛عالمی تحقیق
  • سکھر: ہندو ایکتا ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے بھارتی وزیر کے بیان کے خلاف احتجاج کیاجارہاہے
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ