Islam Times:
2025-10-19@07:47:37 GMT

سلامتی کونسل کے نام خط

اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT

سلامتی کونسل کے نام خط

اسلام ٹائمز: ایران کے قانونی امور اور بین الاقوامی امور کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی کے مطابق اہم نکتہ یہ ہے کہ مغربی ممالک اور امریکہ اسنیپ بیک میکنزم کے ذریعے جن پابندیوں کی واپسی کا دعویٰ کرتے ہیں، انکی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی ہے اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ان پابندیوں پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ روس کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بہت اہم بیان جاری کیا اور ایک اور قدم میں 18 اکتوبر کو تینوں ممالک ایران، چین اور روس مشترکہ طور پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط بھیجیں گے، جس میں اس حقیقت کو اجاگر کیا جائے گا کہ قرارداد کی میعاد ختم ہوچکی ہے اور یہ ممالک سلامتی کونسل کی ان میعاد ختم ہونے والی پابندیوں کی قراردادوں کے پابند نہیں ہیں۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنٹونیوگوترش اور سلامتی کونسل کے موجودہ سربراہ واسیلی نبنزیا کے نام خط میں اٹھارہ اکتوبر دو ہزار پچیس سے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی مدت و اعتبار ختم ہونے کا اعلان کیا ہے۔ سید عباس عراقچی نے اس خط میں قرارداد بائیس اکتیس کی شق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ایران کا ایٹمی معاملہ، دس برس گزرنے کے بعد سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے خارج ہو جانا چاہیئے اور اس کے بعد ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف کسی بھی پابندی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔ انھوں نے دو ہزار پندرہ میں ایٹمی سمجھوتے کی منظوری کی یاد دہانی کراتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے شروع سے ہی پوری نیک نیتی سے معاہدے کی پابندی کی ہے، لیکن امریکہ نے دو ہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل کر اور پابندیاں نافذ کرکے بین اقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔

سید عباس عراقچی نے ایٹمی سمجھوتے کے رکن یورپی ممالک کے روییّے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے نہ صرف معاہدے پر عمل نہیں کیا بلکہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دیں اور اس اقدام سے ایٹمی سمجھوتے کو پہلے سے زیادہ کمزور کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے خط کے ایک حصے میں تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مغربی ممالک کی بار بار خلاف ورزی کے باوجود نہایت صبر و تحمل سے کام لیا اور صرف سمجھوتے کے دائرے میں دو ہزار انیس سے مرحلہ وار تلافی جویانہ اور قابل واپسی اقدامات کئے ہیں۔ سید عباس عراقچی نے آخر میں تاکید کے ساتھ کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ سفارتکاری کی پابندی کی ہے اور ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں تمام فریقوں سے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔

دوسری طرف ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کو دس سال گزرنے کے بعد ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اٹھارہ اکتوبر دو ہزار پچیس سے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس میں درج تمام فوجی اور ایٹمی پابندیاں کالعدم ہوگئی ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اس کے بعد اس قرارداد کے تناظر میں کسی بھی طرح کی پابندی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور ایران کا ایٹمی معاملہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے ختم ہو جانا چاہیئے۔ بیان میں سن دو ہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے غیر قانونی طور پر امریکہ کے باہر نکلنے اور یورپی ممالک کی جانب سے معاہدے کی پابندی نہ کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا گیا ہے کہ تین یورپی ممالک کی جانب سے اسنیپ بیک کو فعال کرنے اور پابندیوں کی بحالی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل نے اب تک ایران کے خلاف سابقہ پابندیوں کی بحالی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور روس و چین کی جانب سے اس اقدام کی مخالفت نے اس سلسلے میں کسی طرح کے قانونی دعوے کو غیر موثر بنا دیا ہے۔ بیان کے آخر میں ایران کی جانب سے سفارتکاری کی پابندی اور پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادے کے جائز حق پر تاکید کی گئی ہے۔ ایران کی جانب سے قرارداد 2231 کی میعاد ختم ہونے کے اعلان کو دنیا کے اکثریتی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ ناوابستہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ناوابستہ تحریک کے 121 سے زیادہ رکن ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ قرارداد 2231 کی میعاد 18 اکتوبر 2025  کو ختم ہو جانی چاہیئے۔ دوسری جانب نیویارک میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے گروپ آف فرینڈز کے 21 رکن ممالک نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قرارداد 2231، 18 اکتوبر کو ختم ہو جائے گی اور یہ ممالک ان پابندیوں پر عمل درآمد کے پابند نہیں ہیں، جو غیر منصفانہ اور غیر قانونی طور پر واپس کی گئی ہیں۔

ایران کے قانونی امور اور بین الاقوامی امور کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی کے مطابق اہم نکتہ یہ ہے کہ مغربی ممالک اور امریکہ اسنیپ بیک میکنزم کے ذریعے جن پابندیوں کی واپسی کا دعویٰ کرتے ہیں، ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی ہے اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ان پابندیوں پر عمل درآمد نہیں کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ روس کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بہت اہم بیان جاری کیا اور ایک اور قدم میں 18 اکتوبر کو تینوں ممالک ایران، چین اور روس مشترکہ طور پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط بھیجیں گے، جس میں اس حقیقت کو اجاگر کیا جائے گا کہ قرارداد کی میعاد ختم ہوچکی ہے اور یہ ممالک سلامتی کونسل کی ان میعاد ختم ہونے والی پابندیوں کی قراردادوں کے پابند نہیں ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ یورپی یونین، امریکہ کی خفیہ اور کھلی حمایت کے ساتھ، سنیپ بیک میکانزم کے مبینہ طور پر فعال ہونے کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی پابندیوں کے نفاذ پر اپنے موقف پر زور دے رہا ہے۔

اس سلسلے میں، یورپی یونین نے ایرانی جوہری معاملے پر اپنے غیر تعمیری موقف کو جاری رکھتے ہوئے، ایک نیا بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یونین کے متعدد غیر رکن ممالک نے اسنیپ بیک میکانزم کے نفاذ کے بعد، ایران کے خلاف جوہری پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے یورپی کونسل کے فیصلے کے ساتھ ہم آہنگی کر لی ہے۔ یورپی یونین کی کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ ایران کے خلاف جوہری پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔ یورپی یونین کی کونسل نے اپنے نئے فیصلے میں اعلان کیا ہے کہ ایران سے خام تیل، قدرتی گیس، پیٹرو کیمیکلز اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کے ساتھ ساتھ ایران میں استعمال ہونے والے اہم آلات کی فروخت اور فراہمی پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ اس تناظر میں اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ تینوں یورپی ممالک اور امریکہ کی جانب سے ختم شدہ قراردادوں (بشمول قراردادیں 1696، 1737، 1747، 1803، 1835، 1929) کو واپس کرنے کے دعوے پر کان نہ دھریں اور قرارداد 2231 کو منسوخ کرنے پر غور کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران سید عباس عراقچی نے سلامتی کونسل کے سلامتی کونسل کی اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے کی کوئی قانونی ایران کے خلاف یورپی ممالک یورپی یونین پابندیوں کی کی قرارداد کہ قرارداد کی جانب سے پابندی کی کرتے ہوئے کی پابندی اسنیپ بیک رکن ممالک کہا ہے کہ ممالک کی کہ ایران ختم ہونے کی میعاد کے ساتھ کے بعد ختم ہو ہے اور

پڑھیں:

ایران ناوابستہ تحریک کیساتھ اقتصادی تعاون مضبوط بنانے میں پر عزم ہے، سید عباس عراقچی

ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کیساتھ اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے سے متعلق ایران کے عزم پر زور دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے یوگنڈا کے تاجروں کو دعوت دی کہ وہ بھی اپنے دورہ ایران کے دوران ایرانی کمپنیوں کیساتھ تجارتی مواقع تلاش کریں اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کہ جو ناوابستہ تحریک (NAM) کے 19ویں عبوری اجلاس میں شرکت کے لئے کمپالا میں موجود ہیں، نے بی بی ای جی یوگنڈا (BBEG UGANDA) نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اپنی گفتگو میں سید عباس عراقچی نے ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے ایران کے عزم کی جانب ایک بار پھر اشارہ کیا اور باہمی تجارت و پیشرفت میں ترقی پر مبنی ایرانی اقتصادی صلاحیت پر زور دیا۔ 

ناوابستہ تحریک کے 19ویں وزارتی اجلاس کی افتتاحی تقریب میں یوگنڈا کے صدر یوویری موسیوینی کی جانب سے جاری ہونے والے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے، سید عباس عراقچی نے رکن ممالک کی جانب سے اقتصادی سفارتکاری کو ترجیح دیئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی اور جنوبی ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کی روز افزوں ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اتحاد کے اندر موثر سفارتکاری اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لئے ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے درمیان اقتصادی اتحاد و شراکت کا خیرمقدم کرتے ہیں اور یہ یکجہتی ہمارے تمام شراکتداروں کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے باہمی اقتصادی خوشحالی کی جانب صدر موسیوینی کی خصوصی توجہ کو سراہتے ہوئے اسے رکن ممالک کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی مضبوطی میں کلیدی عنصر بھی قرار دیا۔

سید عباس عراقچی نے تاکید کی کہ ایران تمام چیلنجوں سے نپٹنے، تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھانے نیز تیل و گیس جیسے تقابلی فوائد کے حامل شعبوں میں مہارت کے اشتراک کے لئے ناوابستہ تحریک کے اراکین کے ساتھ تعاون کی اعلی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے امریکہ و یورپی یونین کی جانب سے ایران کے خلاف عائد "غیر منصفانہ پابندیوں" پر بھی تشویش کا اظہار کیا جو اُن کے بقول دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کو محدود بنا رہی ہیں۔ انہوں نے یوگنڈا کے تاجروں کو ایران کا دورہ کرنے اور ایرانی کمپنیوں کے ساتھ تجارتی مواقع کی تلاش کی دعوت بھی دی اور یوگنڈا میں مشغول ایرانی کمپنیوں کی خدمات کو سرایتے ہوئے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے میں ان کے کردار کو قابل قدر قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل نے ایرانی جوہری پروگرام پر غور و خوض ختم کر دیا ہے، میخائیل اولیانوف
  • ایران پر سلامتی کونسل کی طرف سے عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں گی، نائب وزیر خارجہ
  • ملک میں عملدآری بڑھانے میں لبنانی حکومت کو سلامتی کونسل کی حمایت حاصل
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ،مزید ممالک جلدشامل ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • غزہ میں بین الاقوامی فوج کا قیام؛ امریکا، فرانس اور برطانیہ سلامتی کونسل میں متحرک
  • پاک افغان کشیدگی کم کرنےکیلئے تمام وسائل استعمال کریں گے،ایرانی صدر
  • برادر مسلم ممالک پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے؛ ایران
  • ایران پاک افغان کشیدگی کم کرنے وسائل استعمال کریگا؛مسعود پزشکیان
  • ایران ناوابستہ تحریک کیساتھ اقتصادی تعاون مضبوط بنانے میں پر عزم ہے، سید عباس عراقچی