ملازمین کی ریگولرائزیشن کا بل
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پچھلے دنوں ایک اخبار میں ملازمین کے مستقلی والے بل پرایک تحریر پڑھی۔ جس میں لکھا تھا کہ سید خورشید شاہ کی سربراہی میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے تقریباً دو دہائیاں قبل ریگولر کیے گئے ملازمین کو قانونی تحفظ دینے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جانا باقی ہے کیونکہ بل کے پیش کرنے والے سید خورشید احمد شاہ ہیں اور وہی بل ایوان میں پیش کریں گے۔ 2008-13 تک پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران ڈیلی ویجز اورکنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کو کابینہ کمیٹی نے ریگولر کیا تھا۔ ستمبر 2024 میں، کچھ ملازمین نے سنیارٹی کے معاملے اور دیگر مراعات کو حل کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، لیکن عدالت عظمیٰنے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کو کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے ذریعے بھرتی کیے گئے وفاقی سرکاری ملازمین کی ریگولرائزیشن کا از سر نو جائزہ لینے کی ہدایت کی۔عدالت کے حکم کے تحت ایف پی ایس سی سے ان کنٹریکٹ ملازمین کی اہلیت اور فٹنس کا تعین کرنے کے لیے ٹیسٹ اور انٹرویوز کرنے کا تقاضہ کیا گیا ہے، حالانکہ مختلف تنظیموں کی جانب سے نامکمل معلومات کی وجہ سے اس عمل میں تاخیر ہوئی ہے۔9 مارچ 2025 کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت تمام وزارتوں اور ڈویژنوں نے ریگولر ملازمین کو ایف پی ایس سی میں بھیجنے کے لیے کام شروعکر دیا۔ تاہم کئی مہینوں کے غور و خوض کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ نے سید خورشید شاہ کی جانب سے ملازمین کے تحفظ کے لیے پیش کیے گئے بل کی منظوری دے دی اور معاملہ فیصلے کے لیے پارلیمنٹ کو بھجوا دیا۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ پارلیمنٹ کے حتمی فیصلے تک ان ملازمین کے خلاف کوئی منفی کارروائی نہیں ہوگی۔ایم این اے ملک ابرار احمد کی سربراہی میں کمیٹی نے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی بھی ہدایت کی کیونکہ وہ گزشتہ 15 سے 20 سالوں سے کام کر رہے ہیں اور ایک بڑی کمیونٹی کو لگن کے ساتھ ضروری خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ گزشتہ تین ہفتوں سے سید خورشید شاہ کی جانب سے پیش کیا گیا پرائیویٹ ممبر بل بحث کے لیے ایجنڈے میں شامل نہیں ہو سکا۔ ملازمین نے راجہ پرویز اشرف سمیت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے لیکن انہیں بتایا گیا ہے کہ شاہ صاحب خود بل پیش کریں گے۔ دوسری جانب شاہ صاحب علیل ہیں اور انہیں بل پیش کرنے کے لیے اسلام آباد جانا پڑے گا۔ یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں سول سرونٹس کی ملازمت کے تحفظ کا بل دسمبر 2024 پیش کر دیا گیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے بل پیش کیا تھا، جس پر وزیر قانون نے کہا تھاکہ اس بل میں کئی پیچیدہ پہلو ہیں، اس لیے اسے قانون و انصاف کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔ا سپیکر ایاز صادق نے بل کو کابینہ کمیٹی کو ارسال کرنے کا فیصلہ کیا تھااور وزارت قانون کے افسران کو کمیٹی میں شامل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے بل کو کابینہ ڈویژن کی کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز دی تھی، تاکہ مزید تفصیلات پر غور کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خورشید شاہ کو کابینہ کمیٹی نے
پڑھیں:
وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس مؤخر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی سرکاری مصروفیات کے باعث مؤخر کر دیا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی دیگر اہم سرگرمیوں کی وجہ سے اجلاس اب کسی مناسب وقت پر بعد میں منعقد کیا جائے گا۔
کابینہ اجلاس میں ملک کی موجودہ معاشی صورتحال اور مالیاتی پالیسیوں پر تفصیلی بریفنگ دی جانی تھی، جبکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے گزشتہ اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق بھی ایجنڈے کا حصہ تھی، تاکہ متعلقہ اقدامات کو عملی شکل دی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کی نئی تاریخ اور وقت کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔