Jasarat News:
2025-10-21@10:16:20 GMT

شہباز شریف، ٹرمپ، عاصم منیر: تعریفیں ہی تعریفیں

اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بچپن سے ایک لفظ پڑھتے اور سنتے آرہے ہیں ’’قحط الرجال‘‘ یعنی اعلیٰ انسانی شخصیات کی کمی اور معمولی لوگوں کا اعلیٰ مناصب پر فائز ہو جانا، اب احساس ہوتا ہے کہ واقعی ہم قحط الرجال کے دور میں جی رہے ہیں، دنیا کے سب سے ترقی یافتہ اور جمہوری ملک امریکا کے سب سے بڑے منصب پر فائز شخص ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک اے آئی ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ طیارہ اُڑاتے ہوئے احتجاجی مظاہرین پر کچرا پھینکتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، 21 سیکنڈز کی وائرل ویڈیو میں ٹرمپ نے بادشاہوں جیسا تاج بھی پہنا ہوا ہے، اس ویڈیو سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹرمپ امریکا کے صدر ہونے کے باوجود ذہنی سطح کے اعتبار سے شمالی کوریا کے سفاک آمر کم جونگ سے زیادہ بلند نہیں ہیں، یاد رہے کچھ عرصے قبل اسی ڈکٹیٹر کے حکم پر شمالی کوریا سے کچرے سے بھرے ہوئے بڑے سائز کے غبارے جنوبی کوریا کی جانب چھوڑے گئے تھے اور یہ بیہودہ، بچکانہ عمل بار بار دہرایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکا بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جا رہا ہے صرف ایک روز امریکا کے ڈھائی ہزار سے زیادہ مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور دھرنے دیے گئے شرکا نے ٹرمپ کے خلاف نو کنگ کے نعرے بلند کیے، دوسرے روز 50 ریاستوں میں ’’نو کنگز‘‘ کے عنوان سے مظاہرے کیے گئے، مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ حکومت جارحانہ اور آمرانہ ہو چکی ہے، امریکی عوام خاص طور پر امیگریشن تعلیم اور سیکورٹی سے متعلق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر احتجاج کر رہے ہیں، مظاہرین نے الزام لگایا ہے کہ تارکین وطن کے خلاف کارروائیاں اور فوجی تعیناتیاں احتجاج کو ہوا دے رہی ہیں، صدر ٹرمپ نے احتجاج پر کان دھرنے اور مسائل حل کرنے کے بجائے تیسری دنیا کے حکمرانوں کی طرح مظاہروں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں امریکا مخالف قرار دے دیا ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے جب پہلی مرتبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا اس وقت بھی پاکستان سمیت دنیا بھر کے سلیم الطبع لوگوں کو حیرت ہوئی تھی کہ فلسطین میں تاریخ کے بدترین قتل عام میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے شریک مجرم کے لیے امن انعام کی سفارش کرنا شیطان کو پارسا کا لقب دینے کے مترادف ہے اس پر ملک کے طول و عرض سے اس نامزدگی کو واپس لینے کے مطالبے کیے گئے تھے لیکن قربان جائیے ہمارے وزیراعظم شہباز شریف کے انہوں نے نوبل امن انعام کا اعلان ہونے کے باوجود ایک بار پھر عالمی فورم پر ببانگ دہل کہا کہ وہ اب بھی صدر ٹرمپ ہی کو اس انعام کا مستحق سمجھتے ہیں، اس موقع پر انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی مزید خوبیاں بھی گنوائیں اور انہیں دعاؤں سے نوازا، وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مین آف پیس اور امن کا حقیقی علمبردار قرار دیا انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر کی بدولت جنوبی ایشیا میں امن قائم ہوا صدر ٹرمپ نے دنیا میں امن کے لیے دن رات کام کیا ان کی خدمات قابل ستائش ہیں، یہ باتیں سن کر پاکستانی قوم کا سر شرم سے جھک گیا، بڑے بڑے سنجیدہ اور غیر جانبدار صحافی، دانشور، سیاست دان بھی شہباز شریف کی اس تقریر کو چاپلوسی اور خوشامد کہے بغیر نہ رہ سکے، یہ وہ موقع تھا کہ شریف فیملی کے مصاحبین خاص وفاقی وزیر اطلاعت و نشریات عطا اللہ تارڑ، پنجاب کی وزیر اطلاعات اور نشریات عظمیٰ بخاری نے بھی ہاتھ کھڑے کرلیے، وزیراعظم کی مدافعت نہیں کی اور خاموشی ہی میں عافیت سمجھی۔ شرم الشیخ کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ٹرمپ کی تعریف و توصیف کی جبکہ خود ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کی تعریف کی اور کہا کہ وہ میرے پسندیدہ فیلڈ مارشل ہیں وہ یہاں موجود نہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے جہانیاں میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خوب تعریف کی اور کہا کہ ان کی کار کردگی بہترین ہے، مریم نواز پورے پنجاب کی خدمت کر رہی ہیں، ٹرانسپورٹ کا جال بچھایا جا رہا ہے، صحت تعلیم اور مواصلات کے شعبوں میں بھی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں جو قابل تعریف ہیں، شہباز شریف مریم نواز شریف کی تعریف کر رہے ہیں۔ مریم نواز شریف مسلم لیگ کے سربراہ نواز شریف کی تعریفیں کرتی ہیں اور نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف پر تعریف کے ڈونگرے برساتے رہتے ہیں، شریف فیملی نہ ہوئی ہاکی کے میدان میں کلیم اللہ اور سمیع اللہ کی جوڑی ہو گئی مرحوم عمر شریف ہاکی میچ کی کمنٹری کی اسٹیج پر نقل کرتے ہوئے کہتے تھے بال کلیم اللہ کے پاس ہے، انہوں نے پاس دیا، سمیع اللہ گیند کو لے کر آگے بڑھے، انہوں نے گیند کلیم اللہ کی جانب اچھالی اور کریم اللہ نے گول کر دیا۔

وزیراعظم نے اس موقع پر بتایا کہ ان کی حکومت نے کامیابیوں کی تاریخ رقم کی ہے، معیشت درست سمت میں ہے، واضح رہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملیں گے، دنیا میں کسی کو خوش رہنا سیکھنا ہو تو پاکستانی حکمرانوں سے سیکھے وہ اس بات کی بھی خوشیاں مناتے ہیں کہ ہم اتنا قرضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اسے اپنی عظیم کامیابی قرار دیتے ہیں حالانکہ ملکی معاشی حالت اتنی خراب ہے کہ پرانے قرضوں کی قسط ادا کرنے کے لیے پاکستان کو نئے قرضے لینے پڑ رہے ہیں آئندہ دو ماہ میں ملک کو قرضوں کی بھاری قسطیں ادا کرنی ہیں وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4 اعشاریہ 57 فی صد ہو گئی ہے، ٹماٹر، پیاز، آٹا، لہسن آلو، بناسپتی گھی، جلانے کی لکڑی، ایل پی جی وغیرہ کے نرخ بڑھ گئے ہیں ایک اور سرکاری رپورٹ کے مطابق مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 71 برآمدی شعبوں میں سے 30 شعبوں کی برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث برآمدات کی مجموعی نمو گھٹ گئی اور تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے، زیورات قالین، فرنیچر، کیمیکلز، فارماسیوٹیکلز، پلاسٹک، چاول، سبزی، تمباکو بیجوں کے تیل، کاٹن، کپڑے خام پٹرول، ٹرانسپورٹ الات اور دستکاری سمیت متعدد صنعتی شعبوں کی ایکسپورٹ میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔

 

احمد حسن.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف ڈونلڈ ٹرمپ مریم نواز نواز شریف انہوں نے کی تعریف ٹرمپ کی کے لیے

پڑھیں:

طالبان رجیم ان پراکسیز کو لگام ڈالے جن کی افغانستان میں پناہ گاہیں ہیں،فیلڈ مارشل عاصم منیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے گزرے ہفتے کو کہا ہے کہ طالبان رجیم ان پراکسیز کو لگام ڈالے جن کی افغانستان میں پناہ گاہیں ہیں۔ یہ پراکسیز پاکستان کے اندر گھنائونے حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان رواں ہفتے متعدد سرحدی جھڑپوں کے باعث حالات کشیدہ ہیں۔ اس دوران دونوں اطراف درجنوں افراد جان سے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
15 اکتوبر کی شام دونوں ملکوں کے درمیان 48 گھنٹے کے سیزفائر کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں جمعے (17 اکتوبر) کی شام مزید 48 گھنٹے تاک توسیع کر دی گئی، جو اب دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے اختتام تک برقرار رہے گی۔
ہمارے ملک میں ہی نہیں دنیا بھر میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے اور اس کی سب اہم وجہ یہ ہے کہ پاکستان اور امریکا کی دوستی کے درمیان بھارت پوری قوت مخالفت کر نے میں مصروف ہے ۔ یہی صورتحا ل افغانستان کے ساتھ بھی ہے ۔

یہ بات اب ہہم کہ پاکستان کا خطے میں دوست کون ہے اور دشمن کس کس کی دشمنی ہمیشہ پاکستان کے سامنے رہی ہے ۔پاکستان کی وزارت خارجہ نے بدھ کو بتایا ہے کہ افغان طالبان کی درخواست کے بعد دونوں ممالک کی رضامندی سے آج شام چھ بجے سے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے عارضی سیز فائر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ افغانستان جب کبی مشکل دور سے گزرا ہے تو پاکستان سد دستھ رہا ہے لیکن جیسے افغانستان مشکل وقت سے نکل کر اچھے وقتوں داخل ہو ا وہ پاکستا کے بجائے بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کر دیتا ہے ۔
وزارت خارجہ پاکستان کی جانب سے بدھ کی شام جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس عارضی سیز فائر کے دوران دونوں جانب ’تعمیری بات چیت کے ذریعے اس پیچیدہ مگر قابل حل مسئلےایک او کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش‘ کی جائے گی۔اس سے قبل پاکستانی فوج کے تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر نے بدھ کو ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ افغان طالبان نے سپین بولدک میں چار مقامات پر حملے کیے جنہیں پسپا کر دیا گیا۔ سپین بولدک صوبہ بلوچستان میں چمن کے قریب سرحدی راہداری ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی افغانستان کے ساتھ کشیدگی پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔سکیورٹی حکام نے بتایا کہ ڑوب اور چمن سیکٹرز میں پاکستان فوج کی جوابی کارروائیوں میں بھاری توپ خانے کا استعمال شامل ہے، جس کے نتیجے میں افغان طالبان کی متعدد پوسٹیں اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانے تباہ ہو گئے ہیں، جبکہ متعدد طالبان عسکریت پسند، درجنوں غیر ملکی اور افغان کارندے مارے گئے اور زخمی ہوئے ہیں۔ سکیورٹی حکام نے مزید بتایا کہ پاکستان کی جانب سے مارٹر فائرز نے علاقے کو دھوئیں کے بادل میں تبدیل کر دیا ہے اور دھماکوں کی آوازیں کافی دیر تک فضا میں گونجتی رہیں۔ سکرٹی حکام کے مطابق پاکستان فوج کے حملے افغان صوبہ قندھار میں کیے گئے، جن کے نتیجے میں افغان طالبان کی بٹالین نمبر 4 اور بارڈر بریگیڈ نمبر 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔

آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے علاقے کی بستیوں کو تقسیم کر کے شہری آبادی کو خطرے میں ڈالنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ افغان طالبان نے اپنی جانب سے پاک افغان فرینڈ شپ گیٹ بھی تباہ کر دیا جو باہمی تجارت اور تقسیم شدہ قبائل کے آمد و رفت کے حقوق کے حوالے سے ان کی ذہنیت کو واضح کرتا ہے۔‘بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بدقسمتی سے یہ حملہ شہری آبادی کی کوئی پروا کیے بغیر علاقے کی تقسیم شدہ بستیوں پر کیا گیا۔ حملہ پسپا کرتے ہوئے 15 سے 20 افغان طالبان مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔ صورت حال اب بھی تبدیل ہو رہی ہے۔ فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کے سٹیجنگ پوائنٹس پر مزید جمع ہونے کی اطلاعات ہیں۔‘
اس سے قبل بھی افغانستان کی جانب سے خیبر پختونخوا کے کرم سیکٹر میں پاکستانی سرحدی علاقوں حملے ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان کا موثر جواب دیا گیا جس ’آٹھ چوکیاں اور چھ ٹینک تباہ کر دیے گئے۔‘
افغان وفد مذاکرات کے لیے دوحہ میں موجود، پاکستانی وفد اور افغان عسکر ی وفد کے درمیان شرع ہوگئے ہیں۔افغان حکام کے مطابق وزیرِ دفاع مولوی محمد یعقوب اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس ملا عبدالحق وثیق قطر روانہ ہو گئے ہیں جبکہ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف اور انٹیلی جنس چیف لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کر رہے ہیں۔ یہ مذاکرات دونوں ملکوں کے درمیان ہی درست لیکں دوحا میں ہو نے والے مذاکرات سے دنیا کو یہ تاثر جاتا ہے ان مذکرات پر امریکا بھی موجود ہے لیکن اگر یہی مذاکرات اگر چین میں ہوتے تو اس سے چین کا پاکستان اعتماد میں بھی اضافہ ہونا یقینی ہے ۔

دوسری جانب افغانستان کی وزارت دفاع نے ہفتے کو قومی ٹی وی چینل آریانا نیوز کو بتایا کہ وزیرِ دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس ملا عبدالحق وثیق، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے قطر روانہ ہو گئے ہیں۔افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا: ’جیسے وعدہ کیا گیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ آج دوحہ میں مذاکرات ہوں گے، اسی تناظر میں وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد دوحہ پہنچ گیا۔‘

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق: ’اسلامی امارت پاکستان فوج کی جانب سے تجاوز اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کا جواب دینا اپنا حق سمجھتی ہیں لیکن اپنی مذاکراتی ٹیم کی عزت کی خاطر مجاہدین کو مزید کسی حملے سے منع کرتی ہے۔’ہم ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ افغانستان دو طرفہ حل اور خطے کے امن پر یقین رکھتا ہے لیکن جو بھی ہو رہا ہے، یہ پاکستان فوج کے تجاوزات کی وجہ سے ہو رہا ہے۔‘پاکستان اور افغانستان کے درمیان رواں ہفتے متعدد سرحدی جھڑپوں کے باعث حالات کشیدہ ہیں۔ اس دوران دونوں اطراف درجنوں افراد جان سے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔ 15 اکتوبر کی شام دونوں ملکوں کے درمیان 48 گھنٹے کے سیزفائر کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں جمعے (17 اکتوبر) کی شام مزید 48 گھنٹے تک توسیع کر دی گئی، جو اب دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے اختتام تک برقرار رہے گی۔اس سے قبل خبریں گردش کر رہی تھیں کہ ایک پاکستانی وفد پہلے ہی دوحہ پہنچ چکا ہے، جبکہ افغان وفد کے ہفتے کو قطری دارالحکومت پہنچنے کی توقع ہے۔
تاہم پاکستان ٹی وی نے جمعے کو رپورٹ کیا کہ پاکستانی عسکری ذرائع نے ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا کہ پاکستانی وفد اس وقت افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے دوحہ میں موجود ہے۔اگر ایسا ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ ان مذکرات میں چین کع بھی شامل کیا جائے ۔

اس حقیقت سے انکار تو نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ملکی سالمیت کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا،‘ اور ’افغانستان کی سرزمین کا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے لیے استعمال ہونا انتہائی قابل مذمت ہے۔‘ ادھر افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو ایکس پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’پاکستانی سکیورٹی فورسز نے آج صبح قندھار کے سپین بولدک ضلع پر چھوٹے بڑی ہتھیاروں سے بمباری شروع کی جس میں ہمارے 12 شہری جان سے گئے ہیں جبکہ 100 سے زائد زخمی ہیں۔ اسی وجہ سے افغان فورسز بھی حملے ہر مجبور ہو گئی جس میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے اہلکار جان سے گئے ہیں۔ان کے پوسٹ، ٹینک اور مراکز قبضہ کیے گئے ہیں۔‘

قاضی جاوید گلزار

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کا ڈیجیٹل پاکستان وژن؛ شہباز شریف آج آئی ٹی پروگرام کا اجرا کریں گے
  • وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے
  • گزشتہ دور میں ٹرمپ مودی کے قریب تھے اب عاصم منیر کے گرویدہ ہیں، سی این این
  • گزشتہ دور حکومت میں ٹرمپ مودی کے قریب تھے اب وہ عاصم منیر کے گرویدہ ہیں، سی این این
  • طالبان رجیم ان پراکسیز کو لگام ڈالے جن کی افغانستان میں پناہ گاہیں ہیں،فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی جاتی امراء آمد، نواز شریف سے ملاقات
  • پاک سعودی معاہدہ برادرانہ تعلقات کی تجدید اور خطے میں قیام امن کی ضمانت ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کاکول اکیڈمی میں فوجی جوانوں سے خطاب کررہے ہیں
  • غزہ میں جنگ بندی بڑی انسانی خدمت، پاکستان کو اس میں اپنا کردار ادا کرنے پر فخر ہے؛ وزیراعظم