کوٹری،دادو کے رہائشیوں کا پولیس گردی کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوٹری(جسارت نیوز)دادو کے رہائشی افراد کا پولیس اور بااثر افراد کیخلاف احتجاج۔ملزمان نے گھر پر حملہ کرکے ضیف والدہ اور بھائی کو لہولہان کردیا ۔ پولیس ملزمان کیخلاف کاروائی سے گریزاں ہے۔ مظاہرین۔ دادوضلع کی تحصیل مہڑ کے گاوں جھنڈو خان گھوخانی کے رہائشی افراد صدام حسین،حاکم زادی اور ندیم چانڈیو نے کوٹری پریس کلب پر احتجاج اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ چند روز قبل بچوں کے جھگڑے پر بااثر افراد نے گھر پر حملہ کرکے میری ضعیف والدہ اور بھائی کو لہولہان کردیا جس کیخلاف پولیس کو مقدمہ درج کرایا ہے جس میں ملزمان زاہد حسین۔مور حسین۔فدا حسین چانڈیو، اختیار چانڈیو،حبت علی چانڈیو اور نوبت چانڈیو کو نامزد کیا ہے مگر پولیس ملزمان کیخلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں سپورٹ کررہی ہے جن کو علاقہ کے بااثر افراد کی سرپرستی حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ ملزمان نے تشدد کرکے ضعیف والدہ کا ہاتھ بھی توڑ دیا ہے اس کے باوجود پولیس ملزمان کیخلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ ملزمان مسلسل ہم کو جان سے مارنے اور مقدمہ ختم کرنے کیلئے دھمکیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے آئی جی سندھ ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس پی دادو سے مطالبہ کیا کہ وہ نوٹس لیکر انصاف فراہم کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دہشتگرد پھر سرگرم، شہریوں کو نشانہ بنانے میں اضافہ، نومبر میں 54 افراد جاں بحق
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان میں نومبر کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کی سٹریٹیجی میں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔
دہشتگرد عام شہریوں نشانہ بنانے لگے ہیں کیونکہ یہ سافٹ ٹارگٹس کے طور پر استعمال کیے جارہے ہیں، نومبر کے دوران عام شہریوں کی اموات میں واضح اضافہ سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب سکیورٹی فورسز نے سخت کارروائیاں کی ہیں اور نومبر فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کے لیے ایک مہلک ترین مہینہ ثابت ہوا ہے۔
اسلام آباد میں موجود دہشت گردی پر کام کرنے والے تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (پکس) نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نومبر میں حملوں میں تقریباً 9 فیصد اضافہ ہوا، ملک بھر کے اندر دہشت گردی کے 97 واقعات رپورٹ ہوئے، اکتوبر میں ایسے حملوں کی تعداد 89 تھی۔
رپورٹ کے مطابق عام شہریوں کی اموات میں اکتوبر کے مقابلے نومبر میں 80 فیصد اضافہ ہوا، نومبر میں دہشت گردی سے 54 عام شہری جاں بحق ہوئے جو اکتوبر میں 30 تھے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ دہشتگرد آسان اہداف کے پیچھے جا رہے ہیں۔
اس کے علاؤہ نومبر میں دہشتگردی سے 25 سکیورٹی فورسز کے اہلکار 7 امن کمیٹیوں کے ارکان جاں بحق ہوئے، نومبر میں دہشت گردی سے 83 سکیورٹی اہلکار، 67 عام شہری اور امن کمیٹیوں کے 4 ارکان زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق نومبر میں سکیورٹی فورسز نے زیادہ نپی تلی اور سخت کارروائیاں کیں، سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے میں 206 عسکریت پسند مارے گئے، فورسز نے خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع اور سابقہ فاٹا ( پختونخوا کے قبائلی اضلاع) میں بڑی کارروائیاں کیں جہاں بالترتیب 137 اور 58 عسکریت پسند مارے گئے۔
نومبر کے دوران خودکش حملوں میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ ماہ خودکش حملوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا، نومبر میں 4 خودکش حملے ریکارڈ کیے گئے جبکہ اکتوبر میں صرف ایک خودکش حملہ ہوا تھا، نومبر میں اسلام آباد، پختونخوا، بلوچستان اور سابقہ فاٹا میں ایک ایک خود کش حملہ ہوا۔
اگر سالانہ بات کی جائے تو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2025 اب تک عسکریت پسندوں کے لیے 2015 کے بعد کا سب سے برا سال ثابت ہوا ہے، پکس کے ڈیٹا بیس کے مطابق جنوری سے نومبر 2025 کے دوران 1940 دہشت گردوں کو مارا گیا۔