سعد اور انس رضوی کا آزاد کشمیر پہنچ جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:پنجاب حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی کا سراغ لگائے جانے کا دعویٰ کردیا گیا۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یہ قیاس آرائیاں چل رہی تھیں کہ سعد اور انس رضوی پہلے ہی حراست میں ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مریدکے میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد دونوں بھائی موٹرسائیکل پر فرار ہوئے جو بعد ازاں آزاد جموں و کشمیر پہنچ گئے۔ اس حوالے سے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ سعد رضوی اور ان کے بھائی کو پہلی بار مریدکے میں احتجاجی کیمپ سے پیدل جاتے اور پھر موٹر سائیکل پر فرار ہوتے دیکھا گیا۔ اس وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان ایک ہنگامی پیغام جاری کیا گیا کہ ایک موٹر سائیکل سوار کے ساتھ ٹی ایل پی کے سربراہ اور ان کا بھائی قریبی گلیوں کی طرف جا رہے ہیں، تاہم تینوں مشتبہ افراد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو چکمہ دینے میں کامیاب ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ دونوں بھائیوں کے فرار ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے زخمی ہونے سے متعلق افواہیں گردش کرنے لگیں لیکن خصوصی ٹیموں نے بالآخر ٹی ایل پی رہنماؤں کی آخری لوکیشن آزاد جموں و کشمیر میں ٹریس کی، جس کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے علاقائی حکومت سے مدد طلب کی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یہ معلومات آزاد جموں و کشمیر انتظامیہ کے ساتھ شیئر کر دی ہیں اور ان سے ٹی ایل پی رہنماؤں کی گرفتاری میں تعاون کا کہا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا میں میڈی کیئر فراڈ کرنے والے بھارتی شہری کو 2 سال قید کی سزا
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک ڈائیگناسٹک لیبارٹری کے ذریعے میڈی کیئر ڈیپارٹمنٹ سے لاکھوں ڈالر کا فراڈ تسلیم کرنے والے بھارتی شہری کو دو سال قید اور 11 لاکھ 74 ہزار 813 ڈالر کی رقم واپس کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
35 سالہ بھارتی ملزم کو اپریل 2025ء میں شیکاگو اوہیر ایئرپورٹ سے اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بھارت جانے کی کوشش کر رہا تھا، سزا مکمل کرنے پر بھارتی شہری کو ملک بدری کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق عدالت میں جمع کروائے گئے اعترافِ جرم میں ملزم نے امریکن لیب ورکس ایل ایل سی نامی لیبارٹری کے ذریعے اُن ٹیسٹ کا بِل بھی وصول کیا جو نہ تو ڈاکٹرز نے تجویز کیے تھے اور نہ ہی مریضوں سے اِن کے سیمپل لیے گئے تھے۔
ایل ایل سی نامی لیبارٹری 2021ء میں قائم ہوئی تھی اور 2025ء میں اِسے بند کر دیا گیا تھا، ریاستی ریکارڈ میں بھارتی شہری ہی اس لیبارٹری کا مالک اور ڈائریکٹر درج تھا۔
دستاویزات کے مطابق لیب نے میڈی کیئر کو 87 لاکھ ڈالر سے زیادہ کے بِل بھیجے اور 11 لاکھ ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں وصول کیں۔
اسی عرصے میں میڈی کیئر کو 2 سو سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں جن میں مریضوں نے بتایا کہ اِن سے اُن ٹیسٹس کے بل بھی وصول کیے گئے جو اُنہوں نے کبھی کروائے ہی نہیں۔
بعض شکایات میں ایسے ٹیسٹ دکھائے گئے جو مریض کی وفات کے بعد کی تاریخوں میں درج تھے جبکہ کئی ڈاکٹرز نے انکشاف کیا کہ اُنہوں نے کبھی ایسے مریضوں کو اس لیب کے لیے ریفر کیا ہی نہیں تھا۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ بھارتی شہری نے کمپنی کے بینک اکاؤنٹس پر مکمل اختیار رکھا ہوا تھا اور اِن سے بھاری رقوم بھی نکلوائیں، صرف مئی 2024ء میں اس نے 2 لاکھ 60 ہزار ڈالر نکالے اور کچھ ہی عرصے بعد ملک چھوڑ کر بھارت چلا گیا، بھارتی شہری مارچ 2025ء میں دوبارہ واپس امریکا پہنچا اور اپریل میں اِسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔