اسرائیل کی معروف اقتصادی ویب سائٹ "کالکالیسٹ" نے انکشاف کیا ہے کہ یمن کی انصار اللہ تحریک کی کارروائیوں کے نتیجے میں ایلات بندرگاہ مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایلات بندرگاہ کو درپیش اس تعطل نے وہاں شدید اقتصادی اور بحری بحران پیدا کر دیا ہے، جس کے باعث صہیونی حکام نے امریکہ اور مصر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مداخلت کر کے اس بحران کو ختم کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی معروف اقتصادی ویب سائٹ "کالکالیسٹ" نے انکشاف کیا ہے کہ یمن کی انصار اللہ تحریک کی کارروائیوں کے نتیجے میں ایلات بندرگاہ مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایلات بندرگاہ کو درپیش اس تعطل نے وہاں شدید اقتصادی اور بحری بحران پیدا کر دیا ہے، جس کے باعث صہیونی حکام نے امریکہ اور مصر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مداخلت کر کے اس بحران کو ختم کرائیں۔ ذرائع کے مطابق ایلات بندرگاہ کے حکام نے حال ہی میں تل ابیب میں امریکی سفارت خانے سے رابطہ کیا اور مطالبہ کیا کہ بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی آزادی کے مسئلے کو ان معاہدوں میں شامل کیا جائے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرپرستی میں طے پائے تھے۔ اسی طرح بندرگاہ کی انتظامیہ نے مصر کی حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ، جو سویز نہر کی مالک ہے، صنعا پر دباؤ ڈالے تاکہ نہر پر سے عائد پابندی ختم کی جا سکے۔

یاد رہے کہ نومبر سنہ2023ء سے ایلات بندرگاہ میں تجارتی سرگرمیاں تقریباً ختم ہو چکی ہیں اور کوئی نیا جہاز وہاں نہیں پہنچا۔ اس بندش کے نتیجے میں بندرگاہ کی آمدنی میں 80 فیصد تک کمی آ چکی ہے، جس کے باعث کام کے تسلسل اور ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی خطرے میں پڑ گئی ہے، باوجود اس کے کہ قابض اسرائیلی حکومت نے محدود مالی امداد فراہم کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ صنعا نے حماس کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد قابض اسرائیل پر براہِ راست حملے نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم وہ اب بھی بحیرہ احمر سے گزرتی مغربی تجارتی جہاز رانی کو نشانہ بنا رہی ہے، جس سے پورے خطے میں سمندری نقل و حرکت متاثر ہو رہی ہے۔ ان دھمکیوں کے نتیجے میں سنہ 2024ء کے آغاز سے سویز نہر مغربی جہازوں کے لیے تقریباً بند ہو چکی ہے، کیونکہ کئی یورپی اور امریکی کمپنیوں نے وہاں سے گزرنے سے انکار کر دیا ہے۔

صہیونی اخبار کے مطابق سویز نہر کی آمدنی میں خطرناک حد تک کمی واقع ہوئی ہے جو سنہ 2023ء میں 10.

25 ارب ڈالر تھی، جبکہ سنہ 2024ء میں یہ گھٹ کر صرف 3.99 ارب ڈالر رہ گئی، یعنی تقریباً 60 فیصد کا بھاری خسارہ۔ یہ نقصان مصر کے مالی استحکام کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے کیونکہ اس کی معیشت کا بڑا حصہ سویز نہر کی آمدنی پر منحصر ہے۔ دوسری جانب ایلات بندرگاہ کے صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ قاہرہ اور تل ابیب کے درمیان اس بحران کے حل میں مشترکہ مفاد پایا جاتا ہے۔ قابض اسرائیلی حکومت نے بندرگاہ کی مالی مشکلات دور کرنے کے لیے 15 ملین شیکل مختص کیے ہیں تاکہ اس کی بلدیاتی ٹیکس اور قرضوں کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔ اس کے علاوہ ہنگامی امدادی فنڈ سے قرض حاصل کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے تاکہ بندرگاہ مکمل طور پر بند ہونے سے بچ جائے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بندرگاہ مکمل طور پر کے نتیجے میں کیا ہے کہ کے مطابق سویز نہر گئی ہے

پڑھیں:

کراچی میں پانی کا مصنوعی بحران، نااہلی کیوجہ سے کئی علاقوں میں 1 ہفتے سے فراہمی بند

کراچی میں واٹر کارپوریشن اور دیگر اداروں کی غفلت نے پانی کا منصوعی بحران پیدا کردیا گیا جبکہ شہری مہنگے داموں ٹینکر مافیا سے پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں 7دن سے پانی کی فراہمی شدید متاثر ہے جبکہ کچھ علاقوں میں صرف چند منٹ کیلیے پانی فراہم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔

واٹرکارپوریشن کے محکمہ بلک نے شہر میں پانی کا نظام درہم برہم کرکے رکھ دیا جس کی وجہ سے ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی ہے۔

واٹر کارپوریشن حکام پانی کی بدترین صورتحال پر موقف دینے کے لئے تیار نہیں ہے جس سے مزید شکوک وشہبات بڑھ گئے۔

یاد رہے کہ واٹرکارپوریشن کی بے حسی کی وجہ سے کراچی میں آئے دن پانی کا بحران ہونا معمول بن گیا ہے کبھی لائنیں پھٹنا ، کبھی انتظامی غفلت اور مبینہ طور پر پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہے۔

جامعہ کراچی میں 48 انچ قطر کی لائن کا مرمتی کام 2 دن کے بجائے 5 دن میں مکمل کیا گیا لیکن اب تک شہر میں پانی کی فراہمی معمول پر نہیں آسکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بلک کی جانب سے غلط فیصلے لئے جارہے ہیں، مبینہ طور پر مختلف علاقوں کا پانی بند کردیا گیا ہے جبکہ چیف انجینئر اپنے دفتر میں یا مرمتی مقام پر وہ موجود نہیں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بلک نے گلشن اقبال کے مختلف علاقوں کا پانی بند کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے گلشن اقبال کے بلاکس ، 13ڈی، 13ڈی ون ، 13ڈی ٹو، 13 ڈی تھری، بلاک ، فور ، فائیو، سمیت متعدد ایریاز میں پانی کی فراہمی بند ہے۔

اسی طرح ضلع وسطی کے علاقوں لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، نارتھ کراچی، نیوکراچی سمیت دیگر میں پانی کی فراہمی شدید متاثر ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بلک کی جانب سے ان علاقوں کا بھی پانی بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہری پانی کو ترس گئے شہری مہنگے داموں پانی خرید کراپنی ضروریات پوری کرر ہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گھریلو صارفین کیلیے پانی دستیاب نہیں جبکہ ہائیڈرنٹس پر پانی کی فراہمی بھرپور انداز سے جا ری ہے۔

اس تمام صورتحال پر چیف انجینئر بلک سکندر زرداری کو فون کر کے موقف حاصل کر نے کی کوشش کی تاہم اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں ہزاروں روپے کا پانی خریدنے سے اُن کا بجٹ بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے اور طرز زندگی بری طرح سے متاثر ہورہا ہے کیونکہ انہیں اشیائے ضروریہ بھی انتہائی احتیاط سے خریدنی پڑ رہی ہیں۔

شہریوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ جب ہائیڈرنٹس پر پانی وافر مقدار میں چوبیسوں گھنٹے دستیاب ہے تو پھر گھروں میں فراہمی کیوں ممکن نہیں ہے۔ ایک شہری نے یہ بھی بتایا کہ پانی کے بحران کی وجہ سے ٹینکر مافیا نے نرخ بھی اچانک چار گنا بڑھا دیے ہیں۔

شہریوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ واٹرکارپوریشن کو متعدد بار شکایات درج کروانے کے باوجود بھی کوئی سنوائی نہیں ہورہی، وزیراعلیٰ، میئر سمیت دیگر متعلقہ حکام صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے مسئلے کو حل کروائیں۔

متعلقہ مضامین

  • یمنی کارروائیوں کی وجہ سے ایلات بندرگاہ مکمل طور پر مفلوج، صیہونی میڈیا
  • چین کا خاموش ہتھیار نایاب ارضی معدنیات ۔۔امریکہ کا اقتصادی بحران
  • کراچی میں پانی کا مصنوعی بحران، نااہلی کیوجہ سے کئی علاقوں میں 1 ہفتے سے فراہمی بند
  • بھارت کی درآمدی پابندی سے بنگلہ دیش کی ساڑھی صنعت بحران کا شکار
  • چینی بحران کی رپورٹ جاری، ذمہ دار شوگر ملز ایسوسی ایشن قرار
  • پاک افغان تجارت دوبارہ شروع ہوگی، افغانستان پاکستانی بندرگاہ استعمال کرسکے گا، خواجہ آصف
  • صیہونی وزیر جنگ کی حماس کو دھمکی
  • موضوع: شرم‌ الشیخ میں ابراہیم اکارڈ کے نام پہ سازش
  • پاکستان میں صحت کا نظام ایک نظر انداز شدہ قومی بحران