انٹرنیٹ بند ہونے سے افغان خواتین اور لڑکیوں پر کیا گزرتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 اکتوبر 2025ء) افغانستان میں تقریباً 70,000 خواتین ریڈیو فیم سنتی تھیں جو ملک بھر میں خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم اور ان کے حقوق سے آگاہی فراہم کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔
30 ستمبر کو جب طالبان حکام نے انٹرنیٹ اور ٹیلی فون نیٹ ورک بند کیے تو یہ ریڈیو بھی بند ہو گیا جس سے لڑکیوں کی گھر بیٹھے تعلیم بھی متاثر ہوئی۔
افغانستان میں چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں اور خواتین کے سکولوں اور یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی ہے۔ ان حالات میں یہ ریڈیو ان کے لیے حصول تعلیم کا اہم ترین متبادل ہے جس کا تمام انتظام خواتین کے ہاتھوں میں ہے۔ اس ریڈیو پر آٹھ اساتذہ لڑکیوں اور خواتین کو ریاضی سے لے کر سائنس تک کئی مضامین کی تعلیم دیتی ہیں۔
اس ریڈیو کا عارضی طور پر بند ہونا اس بات کی واضح مثال ہے کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ بند ہونے سے خواتین اور لڑکیوں کی زندگی کس طرح متاثر ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
افغانستان میں انٹرنیٹ اور موبائل فون نیٹ ورک ایسے وقت بند ہوئے جب ملک کا مشرقی حصہ زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا ہے، شمالی علاقوں میں قحط جیسے حالات ہیں اور ہمسایہ ملک ایران اور پاکستان سے بڑی تعداد میں مہاجرین واپس آ رہے ہیں۔ ان حالات نے خواتین اور لڑکیوں کی زندگی کو اور بھی مشکل بنا دیا ہے۔
ملک میں پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے نمائندے عرفات جمال نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ اور مواصلاتی رابطوں کو بند کرنا بالکل غیرضروری ہے اور ایسے اقدامات سے افغان لوگوں کی زندگی پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ایک افغان خاتون سما نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) کو بتایا کہ انٹرنیٹ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے خواتین کام کر سکتی ہیں، چھوٹے پیمانے پر کاروبار چلا سکتی ہیں اور اپنی تیار کردہ مصنوعات فروخت کر سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ آن لائن دکان چلاتی ہیں اور اس طرح اپنے مالی مسائل حل کر کے خودکفالت کی جانب گامزن ہیں۔جب انٹرنیٹ بند ہوا تو سما سمیت کئی خواتین اپنی آمدنی کا واحد ذریعہ ایک ہی رات میں کھو بیٹھیں۔ 'یو این ویمن' کے مطابق، افغانستان میں انٹرنیٹ اور فون بند ہونے کے اثرات خواتین اور لڑکیوں پر شدید طور سے مرتب ہوئے ہیں۔ ایسے اقدامات بہت سی خواتین کے لیے سیکھنے، کمانے اور معاشرے سے جڑنے کے آخری ذریعے کو بھی بند کر دیتے ہیں۔
اگرچہ افغانستان میں انٹرنیٹ تک رسائی بڑی حد تک بحال ہو چکی ہے لیکن اس سے یہ بات واضح ہو کر سامنے آئی ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم، اظہار اور سہولیات تک رسائی کا یہ ذریعہ کسی بھی لمحے بند کیا جا سکتا ہے۔
'یو این ویمن' کے مطابق، یہ ایک تلخ یاد دہانی ہے کہ ڈیجیٹل دنیا غیر جانبدار نہیں ہے اور ان حالات میں افغانستان میں خواتین کی تعلیم، ذہنی صحت اور روزگار داؤ پر لگ چکے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین اور لڑکیوں افغانستان میں انٹرنیٹ اور میں انٹرنیٹ خواتین کے کے لیے
پڑھیں:
افغان مہاجرین سمیت کسی بھی غیرقانونی تارک وطن کو نہیں رہنا چاہیے، شرجیل میمن
کراچی:سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین سمیت کسی بھی غیر قانونی تارک وطن کو نہیں رہنا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو میں شرجیل میمن نے کہا کہ خالی کی جانے والی بستیاں سرکار کی ہیں اور سرکار ان پر قبضہ کرنے نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم فعال کام کر رہا ہے اور تمام آپریشنز کو لائیو مانیٹر کیا جاتا ہے، روٹس اور مسافروں کی مانیٹرنگ ہوتی ہے جبکہ مسافروں کو دی جانے والی سہولیات اور بی آرٹیز کی آمدنی بھی مانیٹر کی جاتی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ خواتین زیادہ سے زیادہ ڈرائیونگ لائسنس بنوائیں، خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے پلانز جاری رہیں گے، خواتین کے لیے پہلی بس سروس حکومت سندھ لائی۔ دسمبر میں پنک ای وی ٹیکسی شروع کر رہے ہیں اور اس سے بھی خواتین کو کافی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بارشوں اور ترقیاتی کام جاری رہنے کے باعث کہیں نہ کہیں بسز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمارے پورے صوبے کو بس سروس کی بہت ضرورت ہے اور بلاول بھٹو کی سخت ہدایات ہیں کہ اچھی بس سروس دیں، مزید بسیں بھی جلد منگوائیں گے۔
سینیئر وزیر نے کہا کہ مانیٹرنگ سسٹم بھی اعلیٰ قسم کا قائم ہے، شہر میں کچھ اسکیمز التوا کا شکار ضرور ہیں لیکن ان کی وجوہات ہیں، ٹھیکیداروں سے مسئلہ حل ہو چکا ہے اور آئندہ سندھ کابینہ کی میٹنگ میں منظوری حاصل کر لیں گے۔ سینیٹر تاج حیدر برج بھی بنا رہے ہیں اور شاہراہ بھٹو بھی کافی حد تک تیار ہو چکا ہے۔
قبل ازیں، سینیئر وزیر گرین اینڈ اورنج لائن آپریشنز کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پہنچے جہاں انہوں نے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا۔ کمانڈ سینٹر حکام نے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کو آپریشنز سے متعلق بریفنگ دی۔