غزہ میں جنگ بندی ختم ہونے کے خدشے کے پیش نظر امریکا متحرک ، سفارتی کوششیں تیز
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی ختم ہونے کے خدشے کے پیش نظر امریکا متحرک ، سفارتی کوششیں تیز WhatsAppFacebookTwitter 0 21 October, 2025 سب نیوز
نیویارک (آئی پی ایس):امریکی نائب صدر جے ڈی وانس اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کی سربراہی میں ایک اعلیٰ امریکی وفد نے پیر کو تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد حالیہ اسرائیلی حملوں کے بعد گزشتہ ہفتے طے پانے والی جنگ بندی (سیز فائر) کو برقرار رکھنا اور دونوں فریقوں کو دوبارہ سمجھوتے کی راہ پر لانا تھا۔
گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل نے الزام عائد کیا کہ حماس کے ایک حملے میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے، جس کے ردِ عمل میں اسرائیل کی فائرنگ اور 100 سے زائد فضائی حملوں میں غزہ میں متعدد افراد جان سے چلے گئے اور سیز فائر کو بہت بڑا دھچکا لگا۔
امریکی وفد کا مقصد نہ صرف جلتی ہوئی صورتِ حال کو ٹھنڈا کرنا بلکہ طے شدہ 20 نکاتی منصوبے کے اگلے، زیادہ مشکل مراحل پر مذاکرات کا آغاز کرنا بھی ہے۔
ادھر، حماس کی جانب سے ایک اور یرغمالی کی لاش ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی فوج کو منتقل کی گئی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر مزید لاشیں بھی جلد حوالے کی جا سکتی ہیں، تاہم غزہ کے شدید تباہ شدہ علاقوں کی وجہ سے کچھ لاشوں کی بازیابی مشکل ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کے مطابق، ماہرین اور مذاکراتی ٹیمیں بتا رہی ہیں کہ اصل چیلنج اب بھی وہی ہیں: حماس کے ہتھیار جمع کروانے کا مسئلہ، اسرائیلی فوجی مزید پیچھے ہٹیں یا نہیں، اور غزہ کی مستقبل کی حکمرانی کون کرے گا۔ ان بڑے سوالات پر اتفاق ہونا ضروری ہے ورنہ عارضی امن جلد ہی بحال نہیں رہ سکے گا۔
عام لوگ اور غزہ کے رہائشی خوفزدہ ہیں کیونکہ سرحدی علاقوں میں بار بار گولہ باری اور ٹینک فائر کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ امدادی سامان اور خوراک کی رسائی بھی متاثر ہے، جس سے عام انسانیت کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ بعض مقامات پر اسرائیل نے سیز فائر کی ابتدائی حدبندی والی لکیر کے نزدیک کارروائیاں کی ہیں اور دونوں اطراف میں کنٹرول لائنوں کے تعین کو لے کر الجھن پائی جا رہی ہے۔
مذاکرات کاروں کا مقصد یہ ہے کہ پہلے سیف حصّہ مضبوط کیا جائے پھر اگلا مرحلہ جس میں حماس کی ڈس آرممنٹ اور ایک عارضی تکنیکی انتظامیہ جیسے حساس معاملات ہیں، ان پر تفصیلی گفت و شنید شروع ہو۔
مصر میں بھی بات چیت جاری رہنے کی توقع ہے تاکہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر مربوط انداز میں آگے بڑھ سکے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ کوششیں کشیدگی کو مستقل طور پر ختم کر پائیں گی یا نہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگ بندی ٹوٹی تو حماس صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی، ٹرمپ کی دھمکی جنگ بندی ٹوٹی تو حماس صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی، ٹرمپ کی دھمکی نئی دہلی دنیاکا آلودہ ترین شہر بن گیا، لاہور کی فضا بھی انتہائی مضر صحت قرار غزہ میں 98فلسطینیوں کا خون بہانے کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ بحال کر دیا یورپ کے 20ممالک کا غیر قانونی مقیم افغانوں کو ہر صورت واپس بھیجنے کا مطالبہ چین کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کسی کو پسندیدہ بندہ، کسی کو رشتےدار لاناہے‘،جسٹس محسن اختر کیانی کےسنیارٹی سے متعلق اہم ریمارکسCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
حماس کو غیر مسلح کرنے کی امریکی اور اسرائیلی شرط؛ ترکیہ کا ردعمل سامنے آگیا
ترکیہ کے وزیرِ خارجہ ہاکان فدان نے کہا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا عمل حقیقت پسندانہ اور مرحلہ وار انداز میں حل ہونا چاہیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے دوحہ فورم 2025 کے دوران میڈیا سے گفتگو میں کیا۔
ترک وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کے عمل کو ترجیحات کی فہرست میں سب سے آخر میں رکھا جائے۔
انھوں نے کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے سے پہلے غزہ میں انتظامی کنٹرول کی منتقلی، نئی پولیس فورس کا قیام اور انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ناگزیر ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے سے قبل غزہ کے انتظامی امور بالخصوص سیکیورٹی معاملات کو مربوط اور منظم کرنا ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ پہلے غزہ میں پولیسنگ کے نظام کو سنبھالنا ہوگا پھر انسانی امداد کو مکمل آزادی سے داخل ہونے دینا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ جب معمول کی زندگی بحال ہوجائے اور لوگوں میں امید پیدا ہو تب ہم حماس کے غیر مسلح ہونے کے مسئلے پر بات کر سکتے ہیں۔
انھوں نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ اسرائیل میری بتائی ہوئی اس ترتیب سے خوش نہیں ہوگا لیکن میری دانست میں یہ بہت سے مسائل کا حل ہے۔