ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے ممکنہ بحران کا خدشہ فی الحال ٹل گیا ہے، جب کہ سندھ حکومت نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ایک جہاز کو 15 دن کی انڈرٹیکنگ پر کلیئر کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پی ایس او کے بعد دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے جہاز بھی اسی طرز پر — یعنی 15 روز کے لیے بغیر بینک گارنٹی — کلیئر ہونے کا امکان ہے۔ اس اقدام سے وقتی طور پر ایندھن کی سپلائی میں تسلسل برقرار رہے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت نے وقتی طور پر 15 دن کے لیے درآمدی فیول کو بینک گارنٹی کے بغیر کلیئر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں 100 فیصد بینک گارنٹی فراہم کرنے سے گریزاں ہیں، کیونکہ اس سے ان کا کیش فلو شدید متاثر ہو سکتا ہے، اور اس کا بوجھ صارفین پر بھی پڑے گا — جس کا اندازہ تقریباً 3 روپے فی لیٹر تک لگایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، سندھ ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بینک گارنٹی جمع کرانے کے لیے دوسرا ہنگامی خط بھی جاری کر دیا ہے۔ محکمے کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ آئندہ صرف بینک گارنٹی کی بنیاد پر ہی پیٹرولیم مصنوعات کی کلیئرنس ممکن ہو گی، اور انڈرٹیکنگ کی بنیاد پر کلیئرنس کا سلسلہ مستقل نہیں ہوگا۔
محکمہ ایکسائز کا مؤقف ہے کہ اگر کمپنیاں مقررہ بینک گارنٹی جمع نہ کرائیں تو ایندھن کی فراہمی میں کسی بھی ممکنہ تعطل کی ذمہ داری انہی کمپنیوں پر عائد ہو گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بینک گارنٹی

پڑھیں:

بھارت میں فون لوکیشن کی نگرانی، ایپل، گوگل اور سام سنگ نے سخت اعتراضات اٹھا دیے

بھارت میں فون لوکیشن نگرانی بڑھانے کی تجویز پر شدید بحث چھڑ گئی ہے، جبکہ ایپل، گوگل اور سام سنگ نے حکومت کے منصوبے پر سخت اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔ حکومت اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے جس کے تحت اسمارٹ فونز میں سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ مستقل طور پر فعال رکھنے کی پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’جن طیاروں کی پوجا لیموں اور مرچ سے کی گئی تھی، وہ کہاں گئے‘؟ بھارتی لوک سبھا میں ہنگامہ

سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ تجویز ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے پیش کی گئی ہے، جس کا کہنا ہے کہ موجودہ طریقہ کار میں حکام کو تفتیش کے دوران درست مقام کی معلومات حاصل نہیں ہوتیں اور سیلولر ٹاور ڈیٹا کئی میٹر تک غلط ہوسکتا ہے۔ ٹیلی کام کمپنیوں کے اتحاد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اے جی پی ایس ٹیکنالوجی کو لازمی طور پر ہر فون میں ہمیشہ فعال رکھا جائے تاکہ حکام ایک میٹر تک درست مقام حاصل کرسکیں۔

تاہم ایپل، گوگل اور سام سنگ نے نئی دہلی کو واضح پیغام دیا ہے کہ صارفین کی مرضی کے بغیر مستقل لوکیشن آن رکھوانا دنیا میں کہیں بھی رائج نہیں اور یہ اقدام نجی زندگی میں غیرمعمولی مداخلت ہوگا۔ ان کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم آئی سی ای اے نے خفیہ خط میں خبردار کیا ہے کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ قانونی، پرائیویسی اور نیشنل سیکیورٹی کے سنگین خطرات پیدا کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فضائی حدود کی بندش: بھارتی ایئرلائنز کی 800 سے زائد پروازیں متاثر، تاشقند اور الماتی پرواز معطل

یہ معاملہ اس وقت مزید سنگین ہوا جب بھارتی حکومت کو حالیہ عوامی ردعمل کے بعد ایک حکم واپس لینا پڑا، جس کے مطابق اسمارٹ فون کمپنیوں کو ایک سرکاری سائبر سیفٹی ایپ لازمی طور پر ہر فون میں پہلے سے انسٹال کرنا تھا۔ سیاسی جماعتوں اور کارکنوں نے اسے ممکنہ نگرانی کا ذریعہ قرار دیا تھا۔

ماہرین کے مطابق اے جی پی ایس کو مستقل فعال رکھنے کا مطلب یہ ہوگا کہ ہر اسمارٹ فون ایک نگرانی کرنے والا آلہ بن جائے گا۔ برطانیہ کے ادارے آئی ای ٹی سے منسلک ڈیجیٹل فورینزک ماہر جنید علی نے کہا کہ ایسا کوئی ماڈل دنیا میں کہیں نافذ نہیں۔ امریکی ادارے الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن کے ماہر کوپر کوئنٹن نے اسے خوفناک قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ: جنسی جرائم پر سزا پانے والوں میں بھارتی شہری سب سے آگے، رپورٹ میں انکشاف

بھارت میں اس وقت 735 ملین اسمارٹ فونز استعمال ہورہے ہیں جن میں 95 فی صد سے زائد گوگل کے اینڈرائیڈ پر چلتے ہیں۔ ان کمپنیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مسلسل ٹریکنگ کے نتیجے میں فوجی اہلکاروں، ججوں، صحافیوں اور حساس اداروں میں کام کرنے والے افراد کی سیکیورٹی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے اپنے مؤقف میں یہ بھی کہا ہے کہ موجودہ نظام میں جب حکام کسی صارف کی لوکیشن تک رسائی لیتے ہیں تو فون میں ایک پاپ اپ میسج ظاہر ہوتا ہے جس سے ہدف کو علم ہو جاتا ہے کہ اسے ٹریک کیا جا رہا ہے، جو سیکیورٹی اداروں کے لیے مسئلہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس فیچر کو بھی ختم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت کے جبر کے خلاف لداخ میں عوامی بغاوت شدت اختیار کر گئی

تاہم ایپل اور گوگل کی تنظیم نے سختی سے کہا ہے کہ پرائیویسی کو ترجیح دی جانی چاہیے اور ایسے حفاظتی پاپ اپ ختم کرنا کسی صورت مناسب نہیں۔

بھارتی وزارت داخلہ اور وزارت آئی ٹی نے ابھی تک اس بارے میں کوئی واضح پالیسی فیصلہ نہیں دیا اور نہ ہی رائٹرز کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کا جواب دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئی فون انڈیا ایپل سام سنگ سیلولر ڈیٹا فون لوکیشن

متعلقہ مضامین

  • رات میں پپیتا کھانے کے فوائد اور ممکنہ نقصانات
  • آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرزکا منافع بڑھانے کی سمری بھجوادی گئی، پیٹرول اورڈیزل مہنگا ہونیکاامکان
  • پیٹرول  اور ڈیزل 2 روپے 40  پیسے فی لیٹر تک مہنگا ہونےکا امکان
  • گھٹنے سے آواز آنا صحت کے ممکنہ انتباہ کی نشانی
  • ایران: پاسداران انقلاب کی خلیج میں مشقوں کے دوران امریکی جہاز کو وارننگ
  • بھارت میں فون لوکیشن کی نگرانی، ایپل، گوگل اور سام سنگ نے سخت اعتراضات اٹھا دیے
  • حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز فوری کم کرے، سنی تحریک
  • روسی صدر ولادیمیر پوتن اپنے ہندوستان دورے پر نئی دہلی پہنچے، نریندر مودی نے کیا استقبال
  • حکومت کی ترک کمپنیوں کو ملک کے تین بجلی گھر خریدنے کی پیشکش
  • گورنر راج کے ممکنہ نقصانات