ایسی 3 عادات جو مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
مدافعتی نظام ہماری صحت کا بنیادی محافظ ہے۔ اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی میں چند سادہ عادات اپنا لیں تو جسم کی قوتِ مدافعت کو قدرتی طور پر مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
درج ذیل تین اہم عادات پیش کی جارہی ہیں جو سائنسی طور پر مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہیں
1. متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک
غذا سب سے بڑی دوا ہے۔ ایسی خوراک استعمال کریں جو وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہو۔ وٹامن سی کیلئے نارنجی، امرود، لیموں، شملہ مرچ، وٹامن اے اور ای کیلئے پالک، گاجر، میوہ جات اور اومیگا-3 فیٹی ایسڈز کیلئے مچھلی اور السی کے بیج استعمال کریں۔
اسی طرح قدرتی قوتِ مدافعت بڑھانے والی غذائیں لہسن، ادرک، ہلدی اور شہد بھی ہے۔ یہ اجزا جسم میں سوزش کم کرتے ہیں، خلیوں کی مرمت کرتے ہیں اور وائرس و بیکٹیریا سے لڑنے والی قوت بڑھاتے ہیں۔
2.
معیاری نیند اور ذہنی سکون
مدافعتی نظام رات کے وقت “مرمت اور بحالی” کا عمل کرتا ہے۔ ہر رات کم از کم 7 سے 8 گھنٹے نیند لیں۔ سونے سے پہلے فون، کیفین یا تناؤ سے پرہیز کریں۔ مراقبہ یا گہری سانس لینے کی مشقیں ذہنی دباؤ کم کرتی ہیں اور یہی دباؤ مدافعتی نظام کو کمزور کرنے کا سب سے بڑا دشمن ہے۔
3. باقاعدہ جسمانی سرگرمی
ورزش صرف فٹنس نہیں، مدافعتی نظام کی تحریک ہے۔ روزانہ 30 منٹ تیز چہل قدمی، یوگا یا ہلکی ورزش کریں۔ ورزش خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے، جس سے مدافعتی خلیے پورے جسم میں زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مدافعتی نظام
پڑھیں:
سہیل آفریدی کاپشاور کیلئے 100 ارب روپے کے پیکج کا اعلان
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبائی دارالحکومت کے لیے 100 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا، جس میں 5000 بیڈ پر مشتمل میڈیکل کمپلیکس بھی شامل ہوگا۔
پشاور میں تحریکِ انصاف کے بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مخالفین بار بار دعویٰ کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں گورننس نہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں کی عوام نے مسلسل تیسری بار عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا “میں شاہین ہوں، اپنی پرواز اونچی رکھنی ہے، کوے سے نہیں لڑنا۔”
حافظ نعیم الرحمٰن نے 21 دسمبر کو ملک بھر میں دھرنا دینے کا اعلان کر دیا
سہیل آفریدی نے امن و امان کی صورتحال پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 21 سال سے ایک کے بعد ایک آپریشن اور ڈرون حملے ہوتے رہے مگر نتائج نہیں ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ خیبر پختونخوا ہے، کسی کی لیبارٹری نہیں۔ اگر پالیسی 21 سال سے کامیاب نہیں ہو رہی تو پالیسی بدلی جائے۔ پالیسی منتخب نمائندے بنائیں گے اور وہی چلے گی۔
وزیر اعلیٰ نے جلسے کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ڈی چوک کی خواہش جلد پوری ہونے والی ہے۔انہوں نے علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے انہیں تاریخی ذمہ داریاں سونپی ہیں، اور قوم قیادت کی کال پر تیار کھڑی ہے۔
فوج صرف پریس کانفرنس کر کے جواب دے رہی ہے، ورنہ اس سے بہت کم گناہ کرنے پر مائیں اپنے بچوں کو ڈھونڈتی رہی ہیں، مصطفیٰ کمال
اپنی تقریر میں سہیل آفریدی نے عمران خان کے خلاف مائنس فارمولے کی کوششوں پر بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہاتم ہوتے کون ہو عمران خان کو مائنس کرنے والے؟ عمران خان قومی یکجہتی کی ضمانت ہے۔ جن کے بوٹ تم پالش کرتے ہو وہ بھی جھک کر عمران خان کو سیلوٹ کرتے ہیں۔
مزید :