ہم اسرائیل کو مغربی کنارے کے الحاق کی اجازت نہیں دینگے، نائب امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں جیمز ڈیویڈ وینس کا کہنا تھا کہ ہم حماس سے پاک علاقوں کو دوبارہ تعمیر کر سکتے ہیں، لیکن ابھی یہ بات کہنا قبل از وقت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے نائب صدر "جیمز ڈیوڈ وینس" نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن، تل ابیب کو اپنے ساتھ ویسٹ بینک (مغربی كنارہ) ضم کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے ان خیالات كا اظہار اسرائیل سے امریكہ واپسی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں كیا۔ اس موقع پر جیمز ڈیوڈ وینس نے كہا كہ مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ضم کرنے کے لئے، صیہونی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی ووٹنگ کا عمل ایک احمقانہ سیاسی شرارت تھی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، غزہ میں ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کا پابند ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی صیہونی رژیم و حماس، چند استثنیٰ کے ساتھ جنگ بندی کا احترام کر رہے ہیں اور معاہدہ قائم ہے۔ نائب امریکی نائب صدر نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں امریکی فوج تعینات نہیں کی جائے گی۔ ہمارا اسرائیل کے لئے پیغام ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کو برقرار رکھیں۔ جیمز ڈیوڈ وینس نے رفح شہر کو اگلے دو سے تین سالوں میں دوبارہ تعمیر کرنے کا دعویٰ کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ ہم حماس سے پاک علاقوں کو دوبارہ تعمیر کر سکتے ہیں، لیکن ابھی یہ بات کہنا قبل از وقت ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
اگر ہم متاثر کُن نہ ہوتے تو ہمیں اتنا نشانہ نہ بنایا جاتا، سربراہ حزب الله لبنان
اپنے ایک خطاب میں شیخ نعیم قاسم کا کہنا تھا کہ لبنان کے خارجہ تعلقات، دفاعی اسٹریٹجی اور صلاحیتوں کی مضبوطی سے امریکہ و اسرائیل کا کوئی لینا دینا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کے سیکرٹری جنرل "شیخ نعیم قاسم" نے کہا کہ اگر ہم متاثر کن نہ ہوتے تو ہمیں چاروں طرف سے نشانہ نہ بنایا جاتا۔ تاہم جلد ہی یہ تمام حملے ناکام ہوں گے اور ہمارا عزم مزید پختہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بعض جماعتیں، مقاومت کی مخالفت کرتی ہیں کیونکہ ہم حب الوطنی، عزت و آزادی پر مبنی تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہیں حالانکہ استعمار ایسا نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ حزب الله نے ثابت کیا کہ وہ ملی سطح پر قطب کی حیثیت رکھتی ہے کہ جو دوسروں کو اپنے گرد اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے تاکہ سب لوگ وسیع مقاومت کا حصہ بن سکیں۔ انہوں نے پاپ لئیو کے دورہ لبنان پر حزب الله کے ردعمل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر نے اصل موضوع پر توجہ دینے کی بجائے حزب الله کے موقف پر تنقید شروع کر دی۔ حزب الله کا تجربہ اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ یہ گروہ نہ تو تنہائی کا شکار ہوا اور نہ ہی اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرتا ہے بلکہ ہم نے ہمیشہ تعاون کیا اور اپنا ماضی کا تجربہ پیش کیا۔ لبنان کے اندر سیاسی اختلافات فطری ہیں، لیکن یہ سیاسی اختلافات آئین اور قانون کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ ہم سب کے ساتھ ملک کی بحالی اور اپنی سرزمین کی آزادی کے لئے تعاون کریں گے۔ ہمارا عمل اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔ اس امر کو ثابت کرنے کے لئے ہمیں نہ تو کسی گواہی کی ضرورت ہے اور نہ ہی وضاحت دینے کی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اب بھی اسرائیلی خواہشات کی تکمیل کے لئے بولتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ صیہونی جرائم کا جواز پیش کرتے ہیں۔ وہ اسرائیلی مطالبات کی بات کرتے ہیں۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ میرے بھائی کیا تم اسرائیل کے وکیل ہو؟۔ کہ جو اسرائیل کی وکالت کرتے ہو، یا اس سے پیسے لیتے ہو۔ انہوں اس امر کی جانب بھی توجہ مبذول کروائی کہ اسرائیلی جارحیت کا مقصد حزب الله کو غیر مسلح کرنا نہیں، بلکہ بتدریج اپنے قبضے کو وسیع کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کے اندرونی معاملات میں امریکہ اور اسرائیل کو دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔ ہتھیاروں کا موضوع، خارجہ تعلقات، دفاعی اسٹریٹجی اور صلاحیتوں کی مضبوطی سے امریکہ و اسرائیل کا کوئی لینا دینا نہیں۔ یہ موضوع بھی روشن ہے کہ امریکہ و صیہونی رژیم صرف ہمیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے ہم اپنا اور اپنی سرزمین کا دفاع جاری رکھیں گے، نہ ہتھیار ڈالیں اور نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔ ہم اسرائیل، امریکہ اور ان کے حواریوں کو چنداں اہمیت نہیں دیتے۔