بہاولپور سے پہلی بار کراچی گھومنے آیا نوجوان پولیس تشدد سے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
کراچی:
ایس آئی یو پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے عرفان نامی نوجوان دم توڑ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عرفان کو اس کے دیگر تین دوستوں کے ہمراہ بدھ کی صبح عائشہ منزل سے حراست میں لیا گیا تھا، جمعرات کی شام کو عرفان کے چچا کو فون کرکے ایس آئی یو کے دفتر بلاکر عرفان کی موت کے بارے میں بتایا گیا۔
نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ورثا نے سی آئی اے سینٹر صدر کے باہر احتجاج کیا اور پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ورثا نے الزام عائد کیا کہ عرفان ایس آئی یو پولیس کے تشدد سے ہلاک ہوا۔
ورثا نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہا کہ عرفان کا آبائی تعلق بہاولپور سے ہے اور وہ پہلی مرتبہ کراچی گھومنے پھرنے آیا تھا، عائشہ منزل پر ناشتہ کرنے کے بعد عرفان دوستوں کے ساتھ ویڈیو بنارہا تھا، پولیس نے مشکوک سمجھ کر اسے دوستوں سمیت حراست میں لیا اور ان کے موبائل فونز بند کردیے۔
ورثا نے بتایا کہ عرفان کے والدین بہاولپور میں ہیں، اطلاع ملتے ہی اس کی والدہ کی طبیعت بھی خراب ہوگئی، اگر کوئی جرم بھی تھا تو اہل خانہ کو آگاہ کیا جاتا، وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ سے اپیل ہے کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، ضرورت محسوس ہوئی تو اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کرینگے، لاش کا مجسٹریٹ کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا جس کے بعد وجہ موت کا علم ہوسکے گا۔
ایس ایچ او چوہدری زاہد نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ بدھ کو پیش آیا تھا، جناح سے پولیس کو انٹری موصول ہوئی تھی کہ کوئی نامعلوم شخص لاش چھوڑ کر گیا ہے، اس اطلاع پر ڈیوٹی افسر اسپتال پہنچا تووہاں پر ایس آئی یو صدر کی پولیس بھی موقع پر موجود تھی اور مجسٹریٹ کو بھی بلوایا گیا تھا تاہم تھانے میں مقتول کے اہلخانہ کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے اور اس حوالے سے مزید قانونی کارروائی ایس آئی یو پولیس ہی کر رہی ہے۔
ایس ایس پی ایس آئی یو امجد شیخ کے مطابق واقعے کی انکوائری چل رہی ہے جبکہ اس واقعے میں ملوث ایک پولیس افسر سمیت 7 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
راولپنڈی میں سبق یاد نہ کرنے پر قاری کا بچے پر بدترین تشدد
راولپنڈی کے تھانہ کلرسیداں کے علاقے میں نجی اسکول میں حفظ کا سبق یاد نہ ہونے پر طالب علم کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے معلوم کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تھانہ کلرسیداں کے علاقے میں قائم مدرسے کے معلم نے سبق یاد نہ کرنے پر بچے کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
پولیس نے ویڈیو کی تحقیق کی اور یہ اصلی ثابت ہوئی جس کے بعد تھانہ کلرسیداں کے علاقے میں سیکورٹی ڈیوٹی سرانجام دینے والے پولیس اہلکار کامران یعقوب کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈیوٹی پر علاقے میں موجود تھاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے ایک کلپ ملا جس میں سکول کی بچے پر شدید تشدد کیاگیا تھا۔
تحقیق شروع کی پتہ چلا کہ یہ واقعہ علاقے میں نجی اسکول کلرسیداں کیمپس کا ہے، مزید چھان بین کرنے پر معلوم ہوا کہ ارمان آصف اسکول میں حفظ کا طالب علم ہے جسکو سبق یاد نہ ہونے کی وجہ سے حفظ کے استاد قاری آکاش نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے تعلیمی اداروں میں بچوں پر تشدد جرم ہے معلم محمد آکاش نے طالب علم پر تشدد کرکے جرم کا ارتکاب کیا جس پر مقدمہ درج کرلیاگیا۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے طالب علم پر تشدد میں ملوث اسکول کے معلم کو گرفتار کرلیا۔
ایس پی صدر نبیل کھوکھر کا کہناتھا کہ زیر حراست شخص کو ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں، یہ ایک قابل تعزیر جرم ہے جس کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے۔