کشمیر متنازعہ علاقہ، بھارت حقیقت نہیں بدل سکتا، دہشتگردی بند کرے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
کشمیر متنازعہ علاقہ، بھارت حقیقت نہیں بدل سکتا، دہشتگردی بند کرے، پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس )اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی الزامات پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمان، مسیحی، سکھ اور دلت برادریاں ظلم و تشدد کا شکار ہیں، کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، بھارت ریاستی دہشت گردی بند کرے۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی قونصلرگل قیصرسروانی نے بھارتی چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ گجرات، دہلی اور منی پور کے قتل عام بھارت کے چہرے پربدنما داغ ہیں۔پاکستانی قونصلر نے کہا کہ کشمیرایک بین الاقوامی طورپرتسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، کشمیر کا معاملہ بھارت نے ہی سلامتی کونسل میں پیش کیا تھا، بھارت نے رائے شماری کے وعدے سے انحراف کیا اور فوجی قبضہ مسلط کیا۔قیصر سروانی نے یہ بھی کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں اجتماعی قبریں، جبری گمشدگیاں اورقتل عام جاری ہے، اقوام متحدہ کی دستاویزات کشمیرکومتنازعہ تسلیم کرتی ہیں، بھارت ریاستی دہشتگردی ختم کرے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اپنی جدوجہد پرثابت قدم اور حق پرہیں، آزادجموں و کشمیر پاکستان کے جمہوری عزم اور آزادیوں کی علامت ہے، بھارت کو چاہئے کہ اقوام متحدہ کے چارٹراور قراردادوں پر عمل کرے۔
پاکستان کے نمائندے نے بھارتی مندوب کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہ کبھی تھا، نہ کبھی ہے اور نہ ہو گا،اقوام متحدہ کی تمام دستاویزات میں کشمیر کو متنازعہ تسلیم کیا گیا ہے اور نئی دہلی کی کوئی بھی تحریف، انکار یا آرڈر اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتا ہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا نے وعدہ کیا تھا کہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کروائی جائی گی لیکن وہاں نو لاکھ فوج تعینات کر دی گئی۔پاکستان کے نمائندے نے انڈیا کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر پاکستان کے جمہوری طرزِ حکمرانی اور بنیادی آزادیوں کے عزم کو ظاہر کرتا ہے اور وہاں کے عوام اپنے رہنماں کو خود منتخب کرتے ہیں اور اپنے معاملات خود چلاتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلوچستان میں ن لیگ کی حکومت بننے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا، شازیہ مری بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت بننے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا، شازیہ مری سپریم کورٹ کی ٹیکنالوجی پر مبنی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاری پاکستان اور قازقستان کی افواج کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں مشترکہ مشق،آئی ایس پی ار ٹرمپ کا شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار این سی سی آئی اے کے افسروں پر کرپشن الزامات کا معاملہ، وفاقی وزیر داخلہ کا اظہار برہمی، سخت کارروائی کا حکم پی پی کا پارلیمانی اجلاس، وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
مشرقی بیت المقدس میں اقوامِ متحدہ کے ایجنسی دفتر پر اسرائیلی چھاپہ، اقوامِ متحدہ کا شدید احتجاج
مشرقی بیت المقدس میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کے دفتر پر اسرائیلی پولیس کے چھاپے اور عمارت پر اسرائیلی پرچم لہرائے جانے پر اقوام متحدہ نے سخت مذمت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی پولیس اور ٹیکس حکام نے پیر کے روز UNRWA کے ہیڈکوارٹرز پر یہ کارروائی کی، جو ان کے بقول بلدیاتی پراپرٹی ٹیکس کی عدم ادائیگی پر اثاثے ضبط کرنے کی کارروائی تھی۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اہلکاروں نے دفتر سے فرنیچر، آئی ٹی آلات اور دیگر سامان ضبط کیا۔ چھاپے کے دوران پولیس اہلکاروں نے عمارت پر لہراتا ہوا اقوامِ متحدہ کا پرچم اتار کر اس کی جگہ اسرائیلی پرچم لگا دیا۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل اقوام متحدہ کے عملے کا دہشت گرد گروپوں سے تعلق ثابت کرنے میں ناکام
UNRWA کے سربراہ فلیپ لزارینی نے واقعے کو خطرناک precedent قرار دیتے ہوئے کہا کہ
گزشتہ روز اسرائیلی پولیس کا UNRWA کے مشرقی بیت المقدس کمپاؤنڈ میں گھس کر کنٹرول سنبھالنا اور UN کے پرچم کی جگہ اسرائیلی پرچم لگانا انتہائی تشویشناک ہے۔ یہ لمحۂ فکریہ ہے۔ جو آج UNRWA کے ساتھ ہوا، وہ کل کسی بھی بین الاقوامی تنظیم یا سفارتی مشن کے ساتھ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے دفاتر ناقابلِ دست اندازی ہیں اور کسی بھی قسم کی مداخلت سے محفوظ رہنے چاہئیں۔
اسرائیل کی طرف سے پابندی اور الزاماتاسرائیل نے اکتوبر 2024 میں UNRWA کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی، الزام لگاتے ہوئے کہ یہ ایجنسی خفیہ طور پر حماس کی مدد اور انہیں کور فراہم کرتی ہے۔ اقوام متحدہ نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
بیت المقدس کے ڈپٹی میئر آریہ کِنگ نے چھاپے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ UNRWA کو مشرقی بیت المقدس میں کام کرنے کی اجازت ہی نہیں، کیونکہ یہ علاقہ اقوام متحدہ کے نزدیک مقبوضہ فلسطینی سرزمین ہے۔ ان کے مطابق ’قانون کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جا سکتی‘۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ UNRWA کا تعلق ’7 اکتوبر 2023 کے حملے اور ہلاکتوں‘ سے تھا، جنہیں اسرائیل نے غزہ جنگ کا محرک قرار دیا تھا۔ تاہم اقوام متحدہ کی اپنی تحقیقات کے مطابق صرف 9 UNRWA ملازمین کے ممکنہ طور پر حملے میں ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے، جبکہ ادارے کی مجموعی سطح پر حماس سے تعلق کے الزام کو ثابت نہیں کیا جا سکا۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
واضح رہے کہ UNRWA فلسطینی مہاجرین کی تعلیم، صحت، رہائش اور امدادی ضروریات پوری کرنے والی سب سے بڑی بین الاقوامی ایجنسی ہے۔ اسرائیل اور اقوام متحدہ کے درمیان گزشتہ 2 برسوں سے اس کے کردار، اختیارات اور عملے پر شدید اختلافات برقرار ہیں۔
مشرقی بیت المقدس عالمی سطح پر مقبوضہ علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے، اسی لیے UNRWA کا دفتر وہاں بین الاقوامی قوانین کے تحت قائم کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ نے اسرائیلی حکام سے فوری طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کرنے، ضبط شدہ سامان واپس کرنے اور ادارے کے دفاتر میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی مشرقی بیت المقدس