صدر زرداری نے آزادکشمیر میں نئی حکومت سازی کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد :۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے آزادکشمیر میں عدم اعتماد لانے اور حکومت بنانے کی منظوری دے دی۔ صدر آصف زرداری کی زیر صدارت ایوان صدر اسلام آباد میں پیپلز پارٹی آزادکشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔
رہنما پیپلز پارٹی آزادکشمیر چوہدری یاسین کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے تمام ارکان اجلاس میں شریک تھے، اجلاس کے پہلے سیشن کی صدارت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کی، دوسرا سیشن آصف علی زرداری کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم آزادکشمیر انوارالحق کو عہدے سے ہٹانے اور نئی حکومت بنانے سے متعلق حکمت عملی طے کی گئی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ان ہاﺅس تبدیلی کا فیصلہ برقرار رکھا۔
صدر آصف زرداری نے آزادکشمیر میں عدم اعتماد لانے اور آزادکشمیر میں حکومت بنانے کی منظوری دے دی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چوہدری یاسین نے کہا کہ پیپلزپارٹی آزادکشمیر میں حکومت بنانے جارہی ہے، اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرلیا گیا۔
چوہدری یاسین نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان کریں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت عظمیٰ کے لیے چوہدری یاسین، لطیف اکبر اور سردار یعقوب امیدوار ہیں۔
وزیراعظم آزادکشمیر مستعفی نہ ہوئے تو تحریک عدم اعتماد کے لیے نمبر پورے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری پیر کے روز حکومت سازی کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چوہدری یاسین حکومت بنانے
پڑھیں:
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تحریک لبیک پاکستان پرباقاعدہ پابندی کی منظوری دیدی گئی
وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر ٹی ایل پی (TLP) کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت کالعدم قرار دینے کی منظوری دے دی۔ پنجاب حکومت کی درخواست پر وزارت داخلہ نے سمری وفاقی کابینہ میں پیش کی۔ وفاقی کابینہ کو ملک میں ٹی ایل پی (TLP) کی پر تشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں حکومت پنجاب کے اعلیٰ افسران بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔اجلاس کو کالعدم تنظیم کی پر تشدد اور انتشار پھیلانے والی کاروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 2016 سے قائم اس تنظیم نے پورے ملک میں شر انگیزی کو ہوا دی۔ تنظیم کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں شر انگیزی کے واقعات میں ہوئے۔2021 میں بھی اس وقت کی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی لگائی جو 6 ماہ بعد اس شرط پر ہٹائی گئی کہ آئندہ ملک میں بدامنی اور پر تشدد کاروائیاں نہیں کی جائیں گی۔ تنظیم پر پابندی کی وجہ 2021 میں دی گئی ضمانتوں سے روگردانی بھی ہے۔ماضی میں بھی ٹی ایل پی کے پرتشدد احتجاجی جلسوں اور ریلیوں میں سیکیورٹی اہلکار اور بے گناہ راہگیر جاں بحق ہوئے۔وفاقی کابینہ ، اجلاس کو دی گئی بریفنگ اور حکومت پنجاب کی سفارش کے بعد متفقہ طور پر اس نتیجے پر پہنچی کہ ٹی ایل پی دہشت گردی اور پر تشدد کاروائیوں میں ملوث ہے۔