ایم کیو ایم کا شور ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کیلئے ہوتا ہے: پیپلز پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید—فائل فوٹو
سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کا شور ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے ہوتا ہے۔
ایم کیو ایم رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے سعدیہ جاوید کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پہلے اپنے گھر کے معاملات ٹھیک کر لے، پھر دوسروں پر بات کرے، ان کے کارکن ان کی نہیں سن رہے تو عوام ان کو کیا سنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں دوسروں کے مینڈیٹ پر قبضہ کر کے راج کرنے والے ماسٹر پلان کیوں نہ بنا سکے؟ 2007ء سے 2013ء تک یہ لوگ ہماری حکومت کاحصہ رہے، تب بھی انہیں ماسٹر پلان یاد نہیں آیا۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کے عوام کے لیے کراچی2047ء ماسٹر پلان لا رہی ہے، یہی ان کی تکلیف کی اصل وجہ ہے، ان کے وہ دن گزر گئے جب افسران، عوام اورسیاسی مخالفین کو ڈرا دھمکا کر چپ کرایا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کراچی کے لیے وژن اور کام کو دیکھ کر ان کی حالت غیر ہو گئی ہے، ان کے رونے دھونے اور بے بنیاد مطالبات سے واضح ہے کہ انہیں اپنی سیاسی حیثیت کا باخوبی اندازہ ہو چکا ہے۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی کے لیے جلد مزید ترقیاتی منصوبے لا کر ان کی تکلیف میں اضافہ کرے گی، کراچی میں بھتہ خوری، غیر قانونی بھرتیاں، پرچی سسٹم اور ٹارگٹ کلنگ کا پوچھیں تو سب ایم کیو ایم کا نام لیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سعدیہ جاوید پیپلز پارٹی ایم کیو ایم نے کہا کہ کے لیے ایم کی
پڑھیں:
کراچی ماسٹر پلان نافذ ہو جاتا تو پیپلز پارٹی کے وزرا کنگلے ہو جاتے، خواجہ اظہار الحسن
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی کسی ایک ادارے کے کنٹرول میں نہیں ہے، تمام اداروں کو یکجا کرنے کے لیے کراچی ماسٹر پلان کا نفاذ ناگزیر ہے، یہ ماسٹر پلان کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ تحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ کراچی ماسٹر پلان نافذ ہو جاتا تو پیپلز پارٹی کے وزرا کنگلے ہو جاتے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دباؤ پر بلدیاتی انتخابات کرائے گئے، کراچی ماسٹر پلان کی اتھارٹی لوکل گورنمنٹ سے چھین لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی کسی ایک ادارے کے کنٹرول میں نہیں ہے، تمام اداروں کو یکجا کرنے کے لیے کراچی ماسٹر پلان کا نفاذ ناگزیر ہے، یہ ماسٹر پلان کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا تھا۔ خواجہ اظہار نے مزید کہا کہ اگر کراچی ماسٹر پلان نافذ ہو جاتا تو پیپلز پارٹی کے وزرا کنگلے ہو جاتے، کیونکہ پھر کرپشن اور بے ضابطگیوں کے راستے بند ہو جاتے۔