نیپرا ریویو سے کے الیکٹرک کی مراعات محدود، پاور ڈویژن نے فیصلہ عوام کے حق میں قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک کے ٹیرف سے متعلق سامنے آنے والی اطلاعات کو گمراہ کن پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ نیپرا کا حالیہ ریویو فیصلہ دراصل عوام، خصوصاً کراچی کے صارفین کے مفاد میں ہے، نہ کہ ان کے خلاف۔
ترجمان پاور ڈویژن کے مطابق بعض حلقے اس فیصلے کو غلط رنگ دے کر عوام میں بے چینی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ کہا کہ کے الیکٹرک ایک نجی ادارہ ہے، اور اس کی کارکردگی کو سرکاری اداروں جیسے آئیسکو، فیسکو، اور گیپکو سے بہتر ہونا چاہیے، مگر یہ سرکاری ادارے ریکوری، لائن لاسز اور سروسز میں کہیں آگے ہیں۔ نیپرا کا ریویو بنیادی طور پر کے الیکٹرک کے انتظامی اور مالیاتی معاملات سے متعلق ہے۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ کے الیکٹرک اس وقت نیشنل گرڈ سے تقریباً 2000 میگاواٹ بجلی حاصل کر رہی ہے، جو اس کے اپنے پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی کے مقابلے میں سستی ہے اور مستقبل میں اس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔
ترجمان پاور ڈویژن نے وضاحت کی کہ کراچی کے صارفین پر بھی ملکی سطح کے برابر فی یونٹ نرخ لاگو ہیں۔ اگر کے الیکٹرک اپنے اخراجات کم کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ کمی عوامی فائدے میں جائے گی، نہ کہ اضافی بوجھ کی صورت میں۔
انہوں نے کہا کہ صارفین کو سبسڈی بدستور ملے گی، تاہم یہ سبسڈی اب کمپنی کے منافع میں شامل نہیں کی جائے گی تاکہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ ادارے کی نااہلی کا بوجھ نہ اٹھائے۔
پاور ڈویژن کے مطابق پہلے کے الیکٹرک اپنے غیر وصول شدہ واجبات کو صارفین کے بلوں میں شامل کر دیتی تھی، جس سے عام عوام پر بوجھ بڑھتا تھا۔ اب نیپرا نے سخت ضابطہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت صرف وہی واجبات شامل کیے جا سکیں گے جو ادارہ ثابت کرے کہ تمام کوششوں کے باوجود وصول نہیں ہوسکے۔ اس طرح صارفین کو من مانی قیمتوں سے تحفظ حاصل ہوگا۔
مزید بتایا گیا کہ کے الیکٹرک کو پہلے اپنے سرمایے پر 24 سے 30 فیصد تک منافع ملتا تھا جو ڈالر سے منسلک تھا، مگر اب یہ سہولت ختم کردی گئی ہے کیونکہ کمپنی کے تمام اثاثے پاکستانی روپے میں ہیں۔ مستقبل میں اگر پاور پلانٹس کے معاہدوں کی تجدید ہوئی تو کے الیکٹرک کے منافع کی شرح مزید کم کی جاسکتی ہے۔
ترجمان نے انکشاف کیا کہ کے الیکٹرک کے آزاد کنسلٹنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپنی 6.
ترجمان کے مطابق نیپرا نے کے الیکٹرک کے غیر فعال پاور پلانٹس کو ختم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے تاکہ ان پلانٹس کے چارجز عوامی بلوں کا حصہ نہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے ٹیکس دہندگان پر بوجھ میں کمی، نقصانات میں کمی کی حوصلہ افزائی اور نظام میں شفافیت پیدا ہوگی۔
پاور ڈویژن کا مؤقف ہے کہ یہ ریویو ملکی ریگولیٹری نظام کی مضبوطی کا سنگ میل ہے، کیونکہ اب کوئی بھی ادارہ عوام سے غیر ثابت شدہ منافع یا اخراجات وصول نہیں کرسکے گا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ نیشنل گرڈ میں وافر بجلی موجود ہے، اس لیے بند پلانٹس ختم ہونے کے باوجود کراچی میں لوڈشیڈنگ کا خطرہ نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک کے کہ کے الیکٹرک پاور ڈویژن ہے ترجمان
پڑھیں:
امریکی نائب صدر نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے فیصلے کو احمقانہ قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جے ڈی وینس نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق سے متعلق ووٹنگ کو احمقانہ سیاسی حربہ قرار دے دیا۔
عالمی میڈیا کےمطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اسرائیلی دورہ مکمل کرکے واپس جاتے ہوئے تل ابیب ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک بے معنی علامتی ووٹ تھا، جس کا کوئی عملی اثر نہیں، اگر یہ سیاسی حربہ تھا تو یہ بہت ہی بے وقوفانہ تھا اور وہ ذاتی طور پر اسے غزہ امن معاہدے کی توہین سمجھتے ہیں۔
جی ڈی وینس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی یہ ہے کہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم نہیں کیا جائے گا اور یہ مؤقف برقرار رہے گا تاہم اگر اسرائیلی پارلیمنٹ علامتی ووٹ دینا چاہتی ہے تو دے دے لیکن ہم اس سے بالکل خوش نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ نے گزشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے غیرقانونی بل کی پہلے مرحلے میں منظوری دی تھی تاہم بل کی اگلے مرحلے کی منظوری کو فی لحال روک دیا گیا ہے۔