آزاد جموں و کشمیر میں حکومت سازی کا معاملہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور نئے وزیرِاعظم آزاد کشمیر کا فیصلہ آج متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آج آزاد کشمیر کے نئے وزیرِاعظم کے امیدوار کا حتمی اعلان کریں گے۔

ذرائع کے مطابق چوہدری لطیف اکبر اور چوہدری یاسین میں سے ایک نام وزارتِ عظمیٰ کے لیے فائنل کیا جائے گا۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، اسپیکر اسمبلی لطیف اکبر اس دوڑ میں سب سے مضبوط امیدوار سمجھے جا رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ وزیرِاعظم انوارالحق کے مستعفی نہ ہونے کی صورت میں ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں نمبر گیم پوری ہے تو عدم اعتماد کیوں نہیں لاتے؟ وزیراعظم آزاد کشمیر انوارالحق کا مخالفین کو پیغام

دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) نے تحریکِ عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کی حمایت کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے، تاہم ن لیگ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔

اسمبلی کی صورتحال اور نمبر گیم

آزاد کشمیر اسمبلی کی کل نشستیں 53 ہیں، مگر ایک رکن کے استعفے کے بعد کل تعداد 52 رہ گئی ہے۔

حکومت سازی کے لیے 27 ارکان کی حمایت درکار ہے۔

پارٹی پوزیشن کچھ یوں ہے:

پیپلز پارٹی کے پاس 17 ارکان موجود ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے پاس 9 ارکان اسمبلی ہیں۔

بیرسٹر سلطان گروپ اور فارورڈ بلاک کے مجموعی طور پر 10 ارکان نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اس طرح پیپلز پارٹی کو ن لیگ، سلطان گروپ اور فارورڈ بلاک کی حمایت کے بعد 36 ارکان کی واضح عددی برتری حاصل ہو چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق، وزیرِاعظم انوارالحق کے گروپ میں 10 ارکان اسمبلی موجود ہیں، جبکہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے پاس 4 ارکان ہیں۔
اس کے علاوہ، مسلم کانفرنس اور جے کے پی پی کے پاس ایک، ایک نشست ہے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اوورسیز نشست پر منتخب رکن محمد اقبال پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں آزاد کشمیر حکومتی تبدیلی: ن لیگ کا تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا اعلان

اگر وزیرِاعظم انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو آزاد کشمیر میں نئی پیپلز پارٹی حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
تاہم اگر تحریک ناکام ہوتی ہے، تو آئینی طور پر 6 ماہ تک دوبارہ تحریکِ عدم اعتماد پیش نہیں کی جا سکے گی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، موجودہ صورتحال میں پیپلز پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہے، لیکن فیصلہ اسمبلی کے اجلاس میں ووٹنگ کے وقت ہی سامنے آئے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی حمایت کے پاس یہ بھی

پڑھیں:

حکومت قومی اسمبلی کورم پورا کرنے میں ناکام، آصفہ کی تنقید

 

اسلام آباد(نیوزڈیسک) حکومت قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔ اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے سیشن اچانک ختم کیے جانے پراظہار افسوس کیا۔ آصفہ بھٹو زرداری نے ایکس پر لکھا کہ اسپیکر کو سیشن مؤخر کرنے کی ہدایات دی گئیں تاکہ اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ رکھنے سے متعلق میرا توجہ دلاؤ نوٹس پیش نہ ہو سکے۔ یہ نہایت چھوٹی اور گھٹیا سیاسی چال ہے۔ پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ کورم موجود ہونے کے باجود پی ٹی آئی نے مک مکا کرکے شرارت کی، کہیں سے اشارہ ہوا ہوگا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ماحول کشیدہ رہا۔ اپوزیشن کی جانب سے کورم کی دو مرتبہ نشاندہی۔ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی ہونے پر پیپلز پارٹی رہنماوں نے احتجاج کیا۔

آصفہ بھٹو زرداری نے حکومت کو نشانے پر رکھ لیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ قائم مقام اسپیکر کے رویّے پر انتہائی مایوسی ہوئی۔ کورم موجود ہونے کے باوجود بار بار اجلاس معطل کرنا پارلیمانی نظام کا مذاق بنانے کے مترادف ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ اسپیکر کو سیشن مؤخر کرنے کی ہدایات دی گئیں تاکہ میرا توجہ دلاؤ نوٹس پیش نہ ہو سکے۔ یہ نہایت چھوٹی اور گھٹیا سیاسی چال ہے۔ آج بھی وہ ایک نہتی لڑکی کے نام سے ڈرتے ہیں۔

جیالے ارکان نے پریس کانفرنس میں بھی حکومت پر چڑھائی کی، کہا حکومت وعدہ کرکے اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ رکھنے سے بھاگ رہی ہے۔ اجلاس ملتوی کرنے میں پی ٹی آئی کی ملی بھگت شامل ہے۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جس طرح قومی اسمبلی کی جگہ بدلنے سے وہ اسمبلی ہی رہے گی، اسی طرح بے نظیر ایئرپورٹ کا مقام بدلا ہے نام تو وہی رہنا چاہئے۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سخت ردعمل بارے حکومت کا موقف بھی سامنے آگیا،وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل نے کہا ہے کہ کورم کی نشاندہی معمول کی بات ہے،جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا،اجلاس ہوتے رہیں گے ایجنڈا دوبارہ آجائے گا۔

متعلقہ مضامین

  •  گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو این ایف سی میں فوری حصہ دیا جائے، نواز شریف کا مطالبہ
  • پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے،نواز شریف
  • گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف
  • نواز شریف نے اگلے  ماہ آزاد کشمیر کے دورے کا اعلان کر دیا
  • تھائی لینڈ میں وزیر اعظم نے پارلیمان تحلیل کر دی، جلد انتخابات کا اعلان
  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ،قبل فل ممبر ٹیموں کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل
  • بلغاریہ: وزیر اعظم روزن ژیلیازکوف نے کابینہ سمیت استعفیٰ دے دیا
  • پی ٹی آئی کا پیپلز پارٹی سے رابطے کا فیصلہ
  • حکومت قومی اسمبلی کورم پورا کرنے میں ناکام، آصفہ کی تنقید
  • کورم برقرار رکھنے کے باوجود اسپیکر کے رویے پر افسوس ہے، رہنما پیپلز پارٹی شازیہ مری