اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، 2 روز میں انڈیکس 36,00 سے زائد پوائنٹس گر گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اسلام آباد اور کابل کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ رہنے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز مندی کا سلسلہ جاری رہا۔
سرمایہ کاروں کے منفی جذبات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1,600 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1,635.
Market Close Update: Negative Today! ????
???????? KSE 100 ended negative by -1,636 points (-1.02%) and closed at 158,465.1 with trade volume of 390.2 million shares and value at Rs. 27.35 billion. Today's index low was 158,307 and high was 160,690. pic.twitter.com/QiAjUJcG7S
— Investify Pakistan (@investifypk) October 29, 2025
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے بدھ کی صبح تصدیق کی کہ استنبول میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان تازہ مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
عطااللہ تارڑکے مطابق افغان فریق بنیادی مسئلے سے انحراف کرتے ہوئے اصل نکات سے گریز کی پالیسی پر کاربند رہا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، انڈیکس 2 ہزار پوائنٹس گر گیا
استنبول میں یہ مذاکرات ہفتے کے روز اس وقت شروع ہوئے جب طالبان کے 2021 میں کابل پر قبضے کے بعد سرحدی جھڑپوں کا بدترین سلسلہ سامنے آیا۔
منگل کے روز بھی اسٹاک مارکیٹ میں شدید فروخت دیکھی گئی، جس میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر منافع حاصل کرنے اور حصص فروخت کرنے کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس 2,062.78 پوائنٹس یعنی 1.27 فیصد کمی کے ساتھ 160,101.03 پر بند ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر بدھ کے روز ایشیائی منڈیوں کو وال اسٹریٹ سے مثبت اشارے ملے، جہاں مصنوعی ذہانت سے متعلق نئی توقعات نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا۔
سرمایہ کار امریکی فیڈرل ریزرو کے شرح سود کے فیصلے اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالی نتائج کے منتظر ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 2 ہزار پوائنٹس کی کمی
امریکی شرحِ سود میں ممکنہ کمی کے امکانات نے عالمی بانڈز کو سہارا دیا جبکہ ڈالر کو دباؤ میں رکھا، کیونکہ سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ بدھ کا متوقع فیڈ ریٹ کٹ رواں سال کا آخری نہیں ہوگا۔
گزشتہ شب وال اسٹریٹ میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی جب این ویڈیا اور مائیکروسافٹ کے مثبت اعلانات کے بعد مارکیٹ نے نئی بلندیاں چھو لیں۔
این ویڈیا نے اعلان کیا کہ اس نے اپنی اے آئی چپس کے لیے 500 ارب ڈالر کی پیشگی بکنگ حاصل کی ہے اور امریکی محکمہ توانائی کے لیے 7 سپر کمپیوٹرز تعمیر کرے گا۔
دوسری جانب، مائیکروسافٹ نے اوپن اے آئی کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت اوپن اے آئی کو پبلک بینیفٹ کارپوریشن میں تبدیل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
ان مثبت خبروں کے باعث ایشیائی مارکیٹوں میں بھی تیزی دیکھی گئی۔ ایم ایس سی آئی کا ایشیا پیسیفک انڈیکس جاپان کے علاوہ دیگر ممالک کے لیے 0.16 فیصد بڑھا۔
جاپان کا نکی انڈیکس ایک فیصد سے زائد بڑھ کرنئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ جنوبی کوریا کا کوسپی انڈیکس بھی ایس کے ہائنکس کے مثبت نتائج اور پرامید اندازے کے باعث اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ امریکی فیڈرل ریزرو پاکستان اسٹاک ایکسچینج طالبان عطااللہ تارڑ وال اسٹریٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹاک مارکیٹ امریکی فیڈرل ریزرو پاکستان اسٹاک ایکسچینج طالبان عطااللہ تارڑ وال اسٹریٹ اسٹاک ایکسچینج میں پاکستان اسٹاک اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کاروں کے باعث کے لیے کے روز
پڑھیں:
ڈالر کی قیمت میں مزید کمی ریکارڈ
کراچی:زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں مسلسل 58 ویں روز بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر، ترسیلات میں تسلسل سے اضافے، امریکا کی پاکستان کے ساتھ اہم شراکت دار کے طور پر ابھرنے، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن اور امریکی ایگزم بینک کے تعاون سے ریکوڈک کاپر پراجیکٹ میں 7ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پلان جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعہ کو 58ویں دن بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے فنڈ کے اجرا کے بعد ادائیگیوں کا توازن مضبوط، زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملنے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر اتار چڑھاو کے ساتھ تنزلی سے دوچار رہا، جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25پیسے کی کمی سے 280روپے 11پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
انٹربینک مارکیٹ میں سپلائی میں بہتری آتے ہی معیشت میں طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر مزید 04پیسے کی کمی سے 280روپے 32پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
دوسری جانب اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 04پیسے کی کمی سے 281روپے 36پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی نمو 3فیصد رہنے، برآمدات میں بتدریج اضافے، اسٹیٹ بینک کی ایکس چینج کمپنیوں کو فنگر پرنٹ کے ساتھ چہرے کی شناخت کے دوہرے بائیو میٹرک تصدیق کے ساتھ سسٹم اپ گریڈ کرنے کے احکامات اور کرنسی کی غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف تابڑ توڑ کارروائیاں بھی زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر اثرانداز ہیں۔