ڈکی بھائی کی جیل سے رہائی آخری لمحات میں رک گئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
سٹی42: جوا کروانے والوں کے لئے کام کرنے کے الزامات میں ملوث یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کی کیمپ جیل سے رہائی رک گئی۔ عدالت کے حکم کے باوجود آج ڈکی بھائی کو لاہور کی کیمپ جیل سے رہا نہیں کیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وکیل کا کہنا ہے کہ عدالتی وقت ختم ہونے پر ڈکی بھائی کی رہائی کے لیے روبکار جاری نہیں کی جاسکی ہے۔
وکیل کا کہنا ہے کہ کل تک روبکار جاری ہوجائے گی جس کے بعد رہائی ممکن ہوسکے گی۔
راکھ کا بادل پاکستان آ گیا، پروازوں کو خطرہ لاحق، سرکاری الرٹ آگیا
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے ضمانت منظور کی تھی۔
یہ پڑھیں: ڈکی بھائی کو بڑا ریلیف مل گیا
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے ان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرلی اور دس لاکھ روپے مچلکے داخل کرانے کی ہدایت کی۔
وکیل عمران رضا چدھڑ نے دلائل دیئے کہ ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
گلگت بلتستان اسمبلی تحلیل
وکیل کا کہنا تھا کہ یوٹیوبر کی اہلیہ نے بھی رشوت طلب کرنے پر ایف آئی اے اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرایا ہے تاہم ڈکی بھائی کے مقدمے میں شریک ملزموں کی ضمانت پہلے ہی منظور ہوچکی ہیں۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی
پڑھیں:
مرحوم سراج درانی کی صاحبزادی کا پاکستان واپسی کیلیے عدالت سے رجوع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ/ آئینی بینچ میںسابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی مرحوم کی صاحبزادی نے پاکستان واپسی کیلیے عدالت سے رجوع کرلیا۔ عدالت نے وضاحت کیلیے ڈپٹی اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر نیب کو 28نومبر کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔ درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیاکہ درخواست گزار یا ان کے اٹارنی کہاں ہیں؟ وکیل کاکہنا تھا کہ درخواست گزار نے پاکستانی سفارت خانے میں پیش ہوکر وکالت نامے کی تصدیق کی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کم از کم اٹارنی کو عدالت میں موجود ہونا چاہیے، وکیل کاکہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے اس صورت حال میں درخواستیں قبول کرنے کا فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے استفسار کیاکہ ضمانت کیلیے آئینی بینچ سے کیوں رجوع کیا گیا؟ وکیل کاکہنا تھا کہ ہائیکورٹس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 561 کے اختیارات عمومی طور پر آئین کے آرٹیکل 199 میں استعمال کرتی ہیں۔ عدالت کاکہنا تھا کہ یہ حفاظتی ضمانت نہیں، ٹرانزٹری ضمانت ہے جو ٹرائل کورٹ بھی دے سکتی ہے۔