اسلام آباد:

آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے تحت ایف بی آر نے مختلف شعبوں کا آڈٹ تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بڑے شہروں میں ڈاکٹرز اور بڑے بیوٹی پارلرز بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئے ہیں۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بڑے ڈاکٹرز کو نوٹس جاری کرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے جب کہ ان تینوں شہروں میں 250 مہنگے ڈاکٹرز کی آمدن کا آڈٹ کیا جائے گا۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق یہ مہنگے ڈاکٹرز کے لیے آڈٹ کا پہلا مرحلہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑے شہروں میں مہنگے بیوٹی پارلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جب کہ مہنگی کاسمیٹکس فروخت کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پینٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے نجی کمپنیوں کا آڈٹ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

مختلف شعبوں کے آڈٹ کے لیے 600 نجی آڈیٹرز کی خدمات حاصل کی جا چکی ہیں جب کہ آئندہ چند روز میں مزید 200 نجی آڈیٹرز ہائر کیے جائیں گے۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 2 ہزار نجی آڈیٹرز کی خدمات حاصل کی جائیں گی اور یہ تمام نجی آڈیٹرز ٹیکس دہندگان کی معلومات خفیہ رکھنے کے پابند ہوں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نجی آڈیٹرز ایف بی آر کرنے کا کا آڈٹ

پڑھیں:

عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-01-10
لاہور(آن لائن) وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کے ججز کی تعداد 34 سے کم کر کے 19 کئے جانے کا امکان ہے، عدالت عظمیٰ نمبر آف ججز ایکٹ 1997 میں ترمیم کی جائے گی یا پھر صدارتی آرڈیننس کے تحت بھی اسے کم کیا جاسکتا ہے۔اس حوالے سے ممبر جوڈیشل کمیشن احسن بھون کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیوں کم کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے، حکومت کو ججز کی تعداد سے متعلق فوری اقدامات فوری کرنا چاہیے جس سے حکومت پر مالی بوجھ میں بھی کمی ہوگی۔ عدالت عظمیٰ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ پر حکومت نے عدالت عظمیٰ میں ججز کی آسامیوں کی تعداد بڑھا کر 34 کر دی تھی جس میں سے آئینی بنچ بنا کر آئینی کیسز علیحدہ کر دیے گئے۔اب 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت پہلی وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے جو فی الحال 7ججز پر مشتمل ہے جس کے بعد سپریم کورٹ میں زیر التوا 56ہزار مقدمات میں سے 22 ہزار مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کردیے گئے۔ عدالت عظمیٰ میں اس وقت 34 ہزار کے قریب مقدمات زیر التواء ہیں اس لیے اب عدالت عظمیٰ اتنی بڑی تعداد میں ججز کی ضرورت نہیں رہی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کا آئی ایم ایف کی شرائط پر مختلف شعبوں کا آڈٹ تیز کرنے کا فیصلہ
  • ایف بی آر کا ڈاکٹرز، بیوٹی پارلرز اور دیگر شعبوں کا آڈٹ کرنے کا فیصلہ
  • ایف بی آر کا ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ڈاکٹرز، بیوٹی پارلرز اور سیمنٹ سیکٹرز کے آڈٹ کا فیصلہ
  • عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا
  • بھارت کی مختلف ریاستوں میں "بی ایل او" کی اموات، الیکشن کمیشن نے رپورٹ طلب کی
  • آن لائن حملوں میں اضافہ؛ حکومت کا سائبر سیکورٹی اتھارٹی قائم کرنے کا اہم فیصلہ
  • ملک بھر میں شوگر کے ڈاکٹرز کی کمی ہے، ، توجہ دی جائے، ڈاکٹر ثانیہ بشیر
  • دینی مدارس کی رجسٹریشن کے معاملات محکمہ داخلہ کو دینے کا فیصلہ
  • بجٹ عملدرآمد میں تبدیلی کیلئے تجاویز آئندہ ماہ آئی ایم ایف کو پیش کرنے کا فیصلہ