سوڈان میں روس کی آمد کی سرگوشیاں
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
اسلام ٹائمز: بحیرہ احمر میں روسی اڈے کے امکان نے امریکی سکیورٹی حکام کو پریشان کر دیا ہے، کیونکہ وہ افریقہ میں فوجی عزائم کے تناظر میں برسوں سے بیجنگ اور ماسکو کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل نے مزید کہا کہ روس کی بحری سرگرمیاں اسوقت گرم پانی کی بندرگاہوں کی کمی کی وجہ سے محدود ہیں، کیونکہ روس کے بحری جہاز نہ مطلوبہ سپلائی دے سکتے ہیں اور نہ اپنے بحری بیڑوں کو مقررہ سپورٹ فراہم کرسکتے ہیں۔ ایک سینیئر امریکی اہلکار نے کہا کہ لیبیا میں روسی اڈہ اور سوڈان کی بندرگاہ سے استفادہ روس کی وار فیئر کی صلاحیت کو بڑھا سکتا اور یہ وہ اسٹریٹجک اقدام ہے، جو امریکہ کی نیندیں حرام کرنے کے لئے کافی ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سوڈان کی فوجی حکومت نے روس کو افریقہ میں اپنے پہلے بحری اڈے کی تعمیر اور بحیرہ احمر میں اہم تجارتی راستوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک بے مثال اسٹریٹجک پوزیشن بنانے کی پیشکش کی ہے۔ سوڈانی حکام کے مطابق اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو یہ ماسکو کے لیے ایک اسٹریٹجک فائدہ فراہم کرے گا، کیونکہ روس افریقی براعظم میں اپنی موجودگی کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ ترقی امریکہ کے لیے بے حد تشویشناک ہے، کیونکہ وہ روس اور چین کو افریقی بندرگاہوں کو کنٹرول کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گذشتہ اکتوبر میں سوڈان کی فوجی حکومت کی جانب سے روسی حکام کو پیش کی گئی اس تجویز کے تحت، ماسکو کو پورٹ سوڈان یا بحیرہ احمر میں 300 فوجیوں اور چار جنگی جہازوں بشمول جوہری طاقت والے جہازوں کو تعینات کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ روس کی یہاں موجودگی کریملن سوڈان میں کان کنی کی منافع بخش مراعات کے بارے میں اندرونی معلومات بھی حاصل کرے گا، کیونکہ سوڈان افریقہ کا تیسرا سب سے بڑا سونا پیدا کرنے والا ملک ہے۔ اسی طرح پورٹ سوڈان پورٹ کا علاقہ ماسکو کو سوئز کینال کے ذریعے سمندری ٹریفک کی نگرانی کے لیے ایک اچھا اسٹریٹجک مقام فراہم کرے گا، کیونکہ یہ یورپ اور ایشیا کے درمیان ایک مختصر راستہ ہے، جس پر دنیا کی تجارت کا تقریباً 12 فیصد حصہ انجام پاتا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق سوڈانی ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی افواج کو طویل مدت میں سوڈانی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دینے کے بدلے میں ماسکو کو سوڈان کو ترجیحی قیمتوں پر جدید روسی طیارہ شکن نظام اور دیگر ہتھیار فراہم کرنا ہوں گے۔ سوڈانی فوجی اہلکار نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ سوڈان کو نئے ہتھیاروں کی فراہمی کی ضرورت ہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سوڈان کی طرف سے روس کے ساتھ معاہدہ کرنے سے امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ انکے کئی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ 2024ء کے اوائل تک، روس ریپڈ سپورٹ فورسز کا بنیادی حمایتی رہا تھا، لیکن اس کی پوزیشن میں حالیہ تبدیلی نے ماسکو کو ایران کے بھی قریب لایا ہے، جو سوڈانی مسلح افواج کا اہم حمایتی ہے۔ اس تبدیلی نے یوکرین کے ساتھ سوڈانی مسلح افواج کے تعاون کو کم کر دیا ہے اور روس کو سوڈانی بندرگاہ میں بحری اڈہ قائم کرنے کی اجازت بھی دی ہے۔
سوڈانی مسلح افواج کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے نتائج صرف سوڈان تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس نے پورے مغربی ایشیاء کو بھی متاثر کیا ہے، جو اس پراکسی جنگ میں بہت زیادہ ملوث ہے۔ ریپڈ سپورٹ فورسز کے حامیوں میں متحدہ عرب امارات، لیبیا کی نیشنل آرمی، چاڈ اور حال ہی میں روس اور کینیا شامل ہیں۔ اس کے برعکس، سوڈانی مسلح افواج کو مصر، اریٹیریا، سعودی عرب، یوکرین، ترکی، ایران اور اب روس کی حمایت حاصل ہے۔ سوڈان کے سونے کے ذخائر اور ہتھیاروں کے منافع بخش سودے سمیت بدلتے مفادات کی بنیاد پر وفاداریاں بدلنے کے ساتھ یہ اتحاد بعض اوقات تبدیلیوں کے گرداب میں رہتا ہے۔ لیکن سوڈانی مسلح افواج کی پیش قدمی کا سب سے بڑا نتیجہ جغرافیائی سیاسی ہوگا۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ سوڈان کا بحیرہ احمر کا ساحل اسرائیل اور یمن کے درمیان آدھے راستے پر ہے، سوڈانی مسلح افواج کے لیے ایرانی حمایت "مزاحمت کے محور" کو مضبوط کرنے اور اسرائیل اور سوڈان کے تعلقات کو خطرے میں ڈالنے میں مدد دے سکتی ہے (جو 2020ء میں ابراہیم معاہدے کے تحت قائم ہوا تھا)
سوڈان میں ایران کے اثر و رسوخ کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ مغربی ممالک اور ان کے اتحادی کس حد تک سوڈانی مسلح افواج کی حمایت یا کمزوری کرتے ہیں۔ روس سوڈان تعلقات میں ایک موثر نام متحدہ عرب امارات کا بھی ہے۔ اسی تناظر میں ایران کے سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر ولایتی نے بڑے اہم نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ڈاکٹر ولایتی کے بقول ابوظہبی کی پالیسیوں کے نتیجے میں یمن اور سوڈان کے دسیوں ہزار بے گناہ مسلم عوام کا خون بہایا گیا اور اب پوچھنا چاہیئے کہ امارات سوڈان کی جان کو کیوں آگیا ہے اور کیوں اس ملک کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے۔؟ کیا یہ اقدام برطانوی سازشوں کا نتیجہ نہیں؟ اور کیوں مبصرین کی بڑی تعداد امارات کے اس رویئے کو وہم پر مبنی سرحد پار سلطنت قرار دے رہے ہیں۔
بہرحال بحیرہ احمر میں روسی اڈے کے امکان نے امریکی سیکیورٹی حکام کو پریشان کر دیا ہے، کیونکہ وہ افریقہ میں فوجی عزائم کے تناظر میں برسوں سے بیجنگ اور ماسکو کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل نے مزید کہا کہ روس کی بحری سرگرمیاں اس وقت گرم پانی کی بندرگاہوں کی کمی کی وجہ سے محدود ہیں، کیونکہ روس کے بحری جہاز نہ مطلوبہ سپلائی دے سکتے ہیں اور نہ اپنے بحری بیڑوں کو مقررہ سپورٹ فراہم کرسکتے ہیں۔ ایک سینیئر امریکی اہلکار نے کہا کہ لیبیا میں روسی اڈہ اور سوڈان کی بندرگاہ سے استفادہ روس کی وار فیئر کی صلاحیت کو بڑھا سکتا اور یہ وہ اسٹریٹجک اقدام ہے، جو امریکہ کی نیندیں حرام کرنے کے لئے کافی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور سوڈان سوڈان کی ماسکو کو کہ سوڈان کے ساتھ روس کی کے لیے کہ روس کہا کہ
پڑھیں:
اس سال دنیا بھر میں گوگل پر کس موضوع کو سب سے زیادہ سرچ کیا گیا؟ نام حیران کر دے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوگل ہر سال ایک رپورٹ جاری کرتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ سال بھر کن موضوعات، شخصیات اور واقعات کو دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین نے سب سے زیادہ تلاش کیا۔
اس رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگ کس چیز کے بارے میں تجسس رکھتے تھے اور معلومات حاصل کرنے کے لیے کن عنوانات کی طرف گئے۔
اس سال بھی متعدد موضوعات نے عالمی سطح پر لوگوں کی توجہ حاصل کی، جن میں گرم شہد (ہاٹ ہنی)، اے آئی چیٹ بوٹس اور دیگر ٹرینڈز شامل رہے۔ مگر یہ بات ذہن میں رہے کہ گوگل کی یہ فہرست مقبول ترین سرچز نہیں ہوتی، ورنہ “ویڈر” جیسی عام اصطلاحات ہمیشہ سرفہرست ہوتیں۔ یہ رپورٹ ان عنوانات پر مبنی ہوتی ہے جن کی سرچ ٹریفک میں پچھلے سال یعنی 2024 کے مقابلے میں 2025 میں نمایاں اضافہ ہوا۔
اس سال دنیا بھر میں سب سے زیادہ ٹرینڈ کرنے والی سرچ جیمنائی رہی، یعنی گوگل کا اے آئی چیٹ بوٹ جس کے بارے میں لوگوں نے سب سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد بھارت بمقابلہ انگلینڈ اور Charlie Kirk نے دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔
اے آئی کے میدان میں جیمنائی واحد نام نہیں تھا، بلکہ ڈیپ سیک بھی اس سال ٹرینڈنگ سرچز میں ساتویں نمبر پر رہا، جبکہ پاکستان بمقابلہ بھارت دسویں نمبر پر شامل رہا۔
خبروں کی کیٹیگری میں سب سے زیادہ ٹرینڈ کرنے والی سرچ Charlie Kirk کے قتل سے متعلق رہی، جبکہ ایران اور یو ایس گورنمنٹ شٹ ڈاؤن دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
کھانوں اور ریسیپیز میں ہاٹ ہنی نے سب سے زیادہ توجہ حاصل کی، اس کے بعد میری می چکن اور چیمی چوری نے جگہ حاصل کی۔
فلموں میں سب سے زیادہ ٹرینڈ ہونے والی Anora رہی، اس کے بعد Superman اور Minecraft Movie شامل رہیں۔
اداکاروں میں Anora کی اداکارہ میکی میڈیسن سب سے زیادہ سرچ کی گئیں، جبکہ لوئس پل مین دوسرے اور Isabela Merced تیسرے نمبر پر رہیں۔
کھیلوں میں فیفا کلب ورلڈ کپ نے پہلی پوزیشن حاصل کی، اس کے بعد ایشیا کپ اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ٹرینڈ میں رہے۔