پشاور کی عدالتی تاریخ میں شام کی عدالتوں کا باضابطہ افتتاح، باقاعدہ سماعت شروع
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
چیف جسٹس نے مذکورہ عدالت کا معائنہ بھی کیا اور ڈیوٹی پر موجود ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج سے مختلف عدالتی امور پر بات چیت کی اور ججوں کو ہدایت کی کہ وہ سائلین کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ زیرالتوا مقدمات جلد نمٹائے جاسکیں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے پشاور کی عدالتی تاریخ میں شام کی عدالتوں کا باضابطہ افتتاح کر دیا، جس کے بعد مذکورہ عدالتوں میں مقدمات پر سماعت شروع کر دی گئی۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ایس ایم عتیق شاہ نے پشاور میں ایک تقریب کے دوران شام کے اوقات کی عدالتوں کا افتتاح کیا، اس موقع پر رجسٹرار پشاورہائی کورٹ محمد زیب، پرنسپل سیکریٹری ٹو چیف جسٹس عادل مجید، ڈسٹرکٹ سیشن جج پشاور انعام اللہ وزیر، سینئر سول جج ارشد علی مہمند اور دیگر جوڈیشل افسران بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس نے مذکورہ عدالت کا معائنہ بھی کیا اور ڈیوٹی پر موجود ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج سے مختلف عدالتی امور پر بات چیت کی اور ججوں کو ہدایت کی کہ وہ سائلین کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ زیرالتوا مقدمات جلد نمٹائے جاسکیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ سب سے پہلے شام کی عدالتیں ایبٹ آباد میں شروع کی گئیں، اب سیکنڈ شفٹ کی دو عدالتیں پشاور میں فعال کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شام کی عدالتوں کا بنیادی تصور جلد انصاف کی فراہمی ہے، ان عدالتوں کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ جو لوگ دن کے وقت نہیں آسکتے شام کے وقت عدالت میں پیش ہوں گے اور اس اقدام سے مقدمات نمٹانے میں بھی تیزی آئے گی۔ رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ شام کی عدالتوں کے حوالے سے اس وقت کوہاٹ اور مردان سے بھی درخواستیں آئی ہیں کہ وہاں بھی یہ عدالتیں شروع کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ شام کی عدالتوں کے بارے میں وکلا کے تحفظات کو دور کریں گے، بار اور بینچ کے درمیان مثالی تعلق موجود ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پشاور ہائی کورٹ شام کی عدالتوں کی عدالتوں کا چیف جسٹس
پڑھیں:
انسانی حقوق کا تحفظ صرف عدالتوں کی ذمہ داری نہیں،قومی فریضہ ہے؛چیف جسٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ صرف عدالتوں کی ذمہ داری نہیں، یہ قومی فرض ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی دن پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا کہ یوم انسانی حقوق کے موقع پر ہم ہر فرد کی حرمت، آزادی اور مساوات کے تحفظ کے آئینی و اخلاقی عہد کو دہراتے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ یہ دن عالمی اعلامیہ حقوقِ انسانی کی منظوری کی یاد تازہ کرتا ہے، پاکستان کی عدلیہ قانون کی بالادستی کو مضبوط کرنے اور ہر شہری کے لیے انصاف کو قابلِ رسائی بنانے پر پرعزم ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال، عدالتی اصلاحات سے نظام انصاف میں شہریوں کو مرکزی حیثیت دی جا رہی ہے. انسانی حقوق کا تحفظ صرف عدالتوں کی ذمہ داری نہیں، یہ قومی فرض ہے۔