کیا اس سال ملک میں گندم کا بحران پیدا ہوسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جہاں کی ایک بڑی آبادی زرعی شعبے سے منسلک ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر اپنا گزر بسر کرتی ہے۔ گندم سے حاصل ہونے والے آٹے اور دیگر اشیا اور جانوروں کی خوراک میں اس کے بھوسے کے زیادہ استعمال کی بنیاد پر سندھ سے لے کر خیبرپختونخوا تک، ملک میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ 65 ہزار ایکڑ رقبے پر گندم کی کاشت کی جاتی ہے۔
ماضی میں گندم کی قیمت میں ہر سال معمولی اضافہ دیکھا جاتا رہا، حکومت کی جانب سے مقرر کردہ امدادی قیمت سے زیادہ قیمت پر گندم مارکیٹ میں فروخت ہوتی رہی، متعدد بار گندم کی طلب کو پورا کرنے کے لیے بیرون ممالک سے گندم درآمد بھی کی گئی، تاہم گزشتہ سال حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم نہ خریدنے اور نگراں دور میں بیرون ملک سے وافر مقدار میں گندم درآمد کیے جانے کے باعث 2024 میں گندم کی قیمت کم سے کم ہوتی چلی گئی، 5 ہزار 500 روپے فی من میں فروخت ہونے والی گندم 2600 روپے فی من میں فروخت ہوتی رہی۔
یہ بھی پڑھیں:گندم کی قیمت آسمان سے زمین پر، کیا آٹا بھی اتنا سستا ہوگا؟
پاکستان میں گزشتہ سال گندم کی پیداوار بہت اچھی ہوئی تھی، حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر گندم کی خریداری کا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا گیا تھا، تاہم حکومت نے کسانوں سے گندم نہ خریدی جس کی وجہ سے گندم کی قیمت بتدریج کم ہوتی چلی گئی، خریدار نہ ہونے کے باعث کسان بہت پریشان رہے اور ملک بھر میں سراپا احتجاج رہے، ملک میں اضافی گندم ہونے کے باوجود گندم کا بحران پیدا ہوگیا تھا۔
گزشتہ سال گندم کی پوری قیمت یعنی 3900 روپے فی من نہ ملنے پر کسانوں نے اس سال گندم کی کم فصل کاشت کی ہے۔ چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ کا کہنا ہے کہ ہر سال ایک لاکھ 65 ہزار ایکڑ پر گندم کاشت کی جاتی ہے، تاہم اس سال ایک لاکھ 32 ہزار ایکڑ رقبے پر گندم کی فصل کاشت کی گئی ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ فصل کے اخراجات تو دن بدن بڑھ رہے ہیں لیکن دوسری جانب حکومت گندم کی قیمت مقرر نہیں کررہی، جو قیمت گزشتہ سال مقرر کی تھی اس پر بھی خریداری نہیں کی گئی، اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی اور بارشوں کے نہ ہونے کے باعث گندم کی فصل متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں گندم کے کاشتکار مفت ٹریکٹرز اور لینڈلیولرز کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟
وی نیوز نے ایک فلور ملز کے مالک سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اس سال ملک بھر میں گندم کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ وی آئی پی فلور ملز کے مالک احمد اعجاز نے وی نیوز کو بتایا کہ گھر میں پیدا ہونے والی گندم کی سب سے بڑی خریدار حکومت ہوتی ہے، حکومت ہر سال 40 سے 50 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کرتی ہے لیکن حکومت نے پچھلے سال اس لیے گندم کی خریداری نہیں کی تھی کیونکہ اس کے پاس گندم وافر مقدار میں موجود تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت بھی حکومت کی جانب سے فلور ملز کو 2900 روپے من کے حساب سے گندم فراہم کی جارہی ہے، یہ وہ گندم ہے جو حکومت نے 2 سال قبل خریدی تھی، اب آئندہ سال کے لیے بھی حکومت نے گندم کی خریداری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے امید کی جارہی ہے کہ رواں سال گندم کا ریٹ 2500 سے 2700 روپے فی من کے درمیان ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ماحولیاتی تغیرات کے سبب گندم کی فصل شدید خطرے سے دوچار
احمد اعجاز نے بتایا کہ اگر حکومت گندم کی خریداری نہیں کرتی تو اس سے کسانوں کو نقصان ہوگا اور ان کی گندم مہنگے داموں نہیں بک سکے گی، تاہم عام آدمی کو اس سے فرق نہیں پڑے گا اور نہ ہی ملک میں گندم کی کمی یا بحران کا کوئی خدشہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
2024 2025 wenews آٹا اس سال بحران حکومت روپے فی من فلور ملز قیمت کاشتکار کسان گندم گندم کی کاشت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ٹا اس سال حکومت روپے فی من فلور ملز گندم کی کاشت حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری گندم کی قیمت روپے فی من گزشتہ سال سال گندم حکومت نے ملک میں کاشت کی گندم کا ہر سال اس سال
پڑھیں:
لیسکو نے سولر سسٹمز کے لیے AMI بائی ڈائریکشنل میٹرز کی قیمت میں کمی کر دی
لاہور(نیوز ڈیسک)الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے سولر سسٹمز میں استعمال ہونے والے AMI بائی ڈائریکشنل میٹرز کی قیمت میں 10 ہزار روپے کی نمایاں کمی کر دی ہے۔ اب ان میٹرز کی نئی قیمت 42 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس سے قبل لیسکو صارفین کو ان میٹرز کے لیے 52 ہزار روپے کے ڈیمانڈ نوٹس جاری کر رہا تھا۔ نئی قیمت میں اسٹورز سے متعلقہ دیگر چارجز بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ لیسکو نے گزشتہ سال نومبر میں گرین بائی ڈائریکشنل میٹرز پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کے بعد سے صارفین کو AMI میٹرز کے لیے ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے جا رہے تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ قیمت میں کمی سولر صارفین کے لیے کسی قدر ریلیف فراہم کرے گی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک میں توانائی بحران اور مہنگائی سے صارفین پہلے ہی متاثر ہیں۔
4مزیدپڑھیں: ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ،وجہ کیابنی؟