قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اور جنہوں نے فسق اختیار کیا ہے اْن کا ٹھکانا دوزخ ہے جب کبھی وہ اس سے نکلنا چاہیں گے اسی میں دھکیل دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ چکھو اب اْسی آگ کے عذاب کا مزا جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔ اْس بڑے عذاب سے پہلے ہم اِسی دنیا میں (کسی نہ کسی چھوٹے) عذاب کا مزا اِنہیں چکھاتے رہیں گے، شاید کہ یہ (اپنی باغیانہ روش سے) باز آ جائیں۔ اور اْس سے بڑا ظالم کون ہو گا جسے اس کے رب کی آیات کے ذریعہ سے نصیحت کی جائے اور پھر وہ ان سے منہ پھیر لے ایسے مجرموں سے تو ہم انتقام لے کر رہیں گے۔ (سورۃ السجدۃ:20تا22)
ابوبرزہ اسلمی راوی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرو اور نہ ان کے پوشیدہ عیبوں کے پیچھے پڑا کرو کیوںکہ جو کسی کی عزت کے پیچھے پڑ جاتا ہے تو اللہ اس کی عزت کے پیچھے پڑ جاتا ہے اور جس کی عزت کے پیچھے اللہ پڑجائے تو وہ اس کو گھر میں رسوا کر دیتا ہے۔ (ابوداؤد) ٭ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے ستر ہزار لوگ بے حساب جنت میں جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے نہ شگون لیتے ہیں اور اپنے ربّ ہی پر بھروسا رکھتے ہیں۔ (صحیح بخاری)
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے پیچھے
پڑھیں:
سینٹرل جیل کو شہر سے باہر منتقل کرکے وہاں عدالتیں قائم کی جائیں، ضیاء اعوان ایڈوکیٹ
پریس کانفرنس کرتے ہوئے معروف قانون دان نے کہا کہ سٹی کورٹ میں موجود ڈے کیئر کو سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا جائے، ایک پولی کلینک یہاں ہونا چاہیئے، جو معذور افراد ہیں انکے لیے وہیل چیئر ہونی چاہیئے، صوبائی محتسب ہراسمنٹ کے حوالے سے یہاں ایک سیل ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ضیاء احمد اعوان نے کہا ہے کہ ہماری پٹیشن میں پہلا مطالبہ ہے کہ ایک جوڈیشل کمپلیکس ہونا چاہیئے، سینٹرل جیل کو شہر سے باہر لیکر جائیں اور سینٹرل جیل کی جگہ وہاں عدالتیں بنائی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سٹی کورٹ سی پی ایل سی پارکنگ میں پریس کامفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ضیاء اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہماری پیٹیشن ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، سندھ ہائیکورٹ کی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ جو سی پی ایل سی پارکنگ ہے انہیں ختم کیا جائے، یہاں ایسی بلڈنگ بنائی جائے گی جہاں دو تہہ خانے ہونگے، 12 فلور ہونگے اس بلڈنگ کے، 125 عدالتیں ہونگی اس میں، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے چیف جسٹس آف پاکستان کو اس منصوبہ سے آگاہ کیا، اس کے لئے ساڑھے 18 ارب روپے مختص کئے ہیں، تمام ڈسٹرکٹ کے ججز نے اپنی مشکلات سے آگاہ کیا ہے، اس کے لیئے 2 ارب روپے کا مطالبہ کیا جائیگا۔
ضیاء اعوان نے کہا کہ اس سے سٹی کورٹ کے حالات بہتر ہوجائیں گے، تمام عدالتیں ایئر کنڈیشنر ھوجائیں گی، چیف جسٹس صاحب کو ایک خط لکھا ہے، ہم نے خط لکھا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلایا جائے، سٹی کورٹ سیکیورٹی کے حوالے سے خطرات سے دوچار ہے، گیٹس پر ایسا سسٹم لایا جائے کہ آنے والے سائلین کے شناختی کارڈ نوٹ کئے جائیں، وکلاء اپنا کارڈ دکھا کر خود بخود اندر آجائیں، ہمارا یہ مقصد ہے، سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں اسکا، ہماری پیٹیشن میں پہلا مطالبہ ہے کہ ایک جوڈیشل کمپلیکس ہونا چاہیئے، سینٹرل جیل کو شہر سے باہر لے کر جائیں اور سینٹرل جیل کی جگہ وہاں عدالتیں بنائی جائیں، یہ عدلیہ اور حکومت کا مشترکہ کام ہے۔