ہم ایک بہتر اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لیے عوام کے ساتھ مل کر کام کریں گے، شی جن پھنگ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ہم ایک بہتر اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لیے عوام کے ساتھ مل کر کام کریں گے، شی جن پھنگ
چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین کے صوبہ لیاؤننگ کے ہولوداؤ شہر کی سوئی زونگ کاؤنٹی کےچو جیاگو گاؤں میں جا کر سیلاب زدہ علاقوں کے متاثرہ افراد کی خیروعافیت پوچھی اور گزشتہ سال کے سیلاب کے بعد مقامی بحالی اور تعمیر نو کے کاموں کا معائنہ کیا۔جمعرات کے روز
انہوں نے مقامی افراد سے کہا کہ آپ کی امید ہماری امید ہے اور ہم ایک بہتر اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ گزشتہ سال ہولوداو شہر کو شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا اور میں ہمیشہ اس کے بارے میں فکر مند رہا ، لہذا جشن بہار کی آمد پر میں بحالی کے کام کا جائزہ لینے کے لئے آپ کے پاس آیا ہوں.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغان قیادت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی، صدر زرداری
ایک بیان میں صدر مملکت کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیر سے متعلق ہر غیر قانونی دعویٰ عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے افغانستان کی جانب سے جارحیت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خود مختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر پر کسی بھی متنازع یا گمراہ کن مؤقف کو پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ بھارت کی جانب سے کشمیر سے متعلق ہر غیر قانونی دعویٰ عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔ صدرِ پاکستان کا کہنا ہے کہ افغان قیادت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی۔ عبوری افغان حکومت کی سرزمین سے فتنہ الخوارج کے حملے اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں سے بھی ثابت شدہ حقیقت ہیں۔ صدر زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان واضح کر چکا ہے کہ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے گٹھ جوڑ سے پاکستان کے شہری اور سکیورٹی اہلکار نشانہ بن رہے ہیں۔ افغان قیادت پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان خطے کے امن اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ مشترکہ ذمہ داری ہے۔ کسی ایک ملک پر اس کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔ پاکستان نے 4 دہائیوں تک افغان عوام کی میزبانی کر کے اسلامی اخوت اور اچھی ہمسائیگی کی مثال قائم کی۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ امن کی بحالی کے ساتھ افغان شہریوں کی باعزت واپسی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ پاکستان افغان عوام کی تعلیمی اور انسانی ضروریات کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔ پاکستان اپنی قومی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان نے تجارت، معیشت اور روابط کے فروغ کے لیے افغانستان کو ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے۔باہمی تعاون اور معاشی شراکت ہی خطے کے پائیدار امن اور ترقی کی بنیاد ہے۔ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خیرخواہ ہے۔