پشاور ہائیکورٹ کی ہائی پروفائل قیدیوں کو دوسرے صوبوں میں منتقل کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پشاور:
ہائی کورٹ نے ہائی پروفائل قیدیوں کو دوسرے صوبوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔
خیبر پختونخوا کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کے معاملے پر پشاور ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری اور آئی جی خانہ جات کو مراسلہ ارسال کردیا، جس میں ہائی پروفائل قیدیوں کو دوسرے صوبے منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی پروفائل قیدیوں کو ساہیوال اور میانوالی کی محفوظ جیلوں میں منتقل کردیا جائے۔ خیبرپختونخوا کی جیلوں میں قید دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے 89 قیدیوں کو بھی پنجاب منتقل کردیا جائے۔
عدالت عالیہ نے اپنے مراسلے میں ہدایت کی کہ نوشہرہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو مردان جیل شفٹ کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ جیلوں کی صورتحال سے متعلق سینئر پیونی جج جسٹس اعجاز انور کی سربراہی میں اجلاس ہوا تھا، میں چیف سیکرٹری، آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی تھی۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا تھا کہ پشاور سینٹرل جیل میں فیز ٹو کا تعمیری کام شروع کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ فیصلہ ہوا تھا کہ قیدی پرانی صوابی جیل سے نئی جیل میں منتقل کیے جائیں گے۔ نوشہرہ جیل میں لوڈشیڈنگ اور انٹرنیٹ کی سہولت کو بحال کرنے کا فیصلہ بھی ہوا تھا۔
عدالت نے کہا کہ متعلقہ افسران اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قیدیوں کو جیل میں ہوا تھا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا 2 صفحات کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو کام سے روکا جا رہا ہے، اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات ہیں، جج کی اہلیت سے متعلق سوال ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشنل کونسل میں شکایت بھی زیر التوا ہے۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے 21 اکتوبر کو معاونت طلب کی گئی ہے جبکہ ایک اور درخواست گزار کی کیس میں فریق بننے کی درخواست منظور کی گئی ہے۔