انسانی حقوق کمیشن پاکستان( ایچ آرسی۔پی ) نے قومی اسمبلی میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پیکا بل بنیادی حقوق کو محدود کرتا ہے۔

اپنے ایک بیان میں ایچ آرسی پی کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کا کہنا ہے ریاست کے ڈیجیٹل اظہارِ رائے کے تحفظ کے ناقص ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو یہ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور اختلافِ رائے رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کا ایک اور ذریعہ بن سکتا ہے، کیونکہ یہ ریاستی اداروں پر تنقید کو مؤثر طور پر جرم قرار دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بل کے سیکشن اے 26 میں 'جعلی یا جھوٹی خبروں' پر زور دینا تشویشناک ہے، بل کا متن 'جعلی خبروں' کی مناسب وضاحت فراہم نہیں کرتا اور اس کے بجائے ایسے مبہم نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے جیسے عوام میں 'خوف، گھبراہٹ، بدنظمی یا انتشار'، مزید برآں، تین سال تک کی قید کی سزا غیر ضروری طور پر سخت ہے۔

انہوں نے کہا ڈیجیٹل مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے 4 نئی اتھارٹیز کے قیام سے غیر ضروری اور غیر متناسب پابندیاں عائد ہوں گی، جو اظہارِ رائے اور رائے کی آزادی کو مزید محدود کریں گی، مزید یہ کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل میں اپیلوں کو براہِ راست سپریم کورٹ میں لے جانے اور اس ٹریبونل کے حکومتی نامزد ممبران پر مشتمل ہونے کی تجویز بھی باعثِ تشویش ہے، کیونکہ یہ عدالتی نگرانی کو کم اور انتظامی کنٹرول کو بڑھانے کا اشارہ دیتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایچ آرسی پی حکومت کو یاد دلاتا ہے کہ ڈیجیٹل آزادیوں کو پہلے ہی قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے حد سے زیادہ ریگولیٹ کیا جا چکا ہے، جس سے لوگوں کے حقِ معلومات اور کنیکٹیویٹی کو نقصان پہنچا ہے، جو کہ اکیسویں صدی کی جمہوریت کے لیے ضروری ہیں۔ اس بل کو سینیٹ میں آگے بڑھانے سے پہلے کھلے اور تفصیلی مباحثے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد جمع

لاہور:

پنجاب اسممبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد جمع کروا دی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن حنا پرویز بٹ نے قرارداد صوبائی اسمبلی میں جمع کروائی، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان 27 ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

قرارداد کے متن کے مطابق یہ ایوان سمجھتا ہے کہ یہ ترمیم ادارہ جاتی استحکام اور شفافیت کی ضامن ہے۔ یہ ایوان اس امر پر زور دیتا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ کوئی بھی اس پر شب خون نہ مار سکے۔

متن کے مطابق یہ ایوان آئینی عدالت کے قیام کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتا ہے، ترمیم سے عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری کو تقویت ملے گی۔ یہ ایوان تسلیم کرتا ہے کہ صوبائی خودمختاری اور وفاقی توازن مزید مضبوط ہوگا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان سمجھتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو مزید خودمختار اور مؤثر بنایا جا رہا ہے، یہ ایوان اعتراف کرتا ہے کہ یہ ترمیم انقلاب نہیں بلکہ ادارہ جاتی ارتقا ہے۔

پنجاب اسمبلی کا ایوان وزیرِ اعظم پاکستان کو آئینی اصلاحات پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہے اور اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم پاکستان کے اداروں کے استحکام کا سنگِ میل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد جمع
  • اسرائیلی جنگی جرائم: یو ٹیوب نے سیکڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ  کردیں
  • پیما کا دواؤں کی قیمتوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش
  • پائیدار ترقی کیلئے امن اور مؤثر قانون سازی ناگزیر ہے، شیری رحمن
  • نیویارک سٹی کے میئرکی حیثیت سے ظہران ممدانی کے پاس کیا اختیارات ہوں گے،حکومت سازی کا عمل کب مکمل ہوگا؟
  • اپوزیشن لیڈر کی تقرری: سپیکر قومی اسمبلی کی اسپیشل سیکرٹری شعبہ قانون سازی سے مشاورت
  • بلاول کا حق ہے وہ اظہار رائے کرسکتے ہیں، خواجہ آصف
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ