Juraat:
2025-04-25@11:16:49 GMT

برکتوں و فضیلتوں والا مہینہ شعبان المعظم

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

برکتوں و فضیلتوں والا مہینہ شعبان المعظم

مولانا قاری محمد سلمان عثمانی

یہ وہ قابل قدر مہینہ ہے جس کی نسبت حضور اکرمؐ نے اپنی طرف فرمائی اور اس میں خیرو برکت کی دعا فرمائی چونکہ شعبان کا مہینہ رمضان کا مقدمہ ہے، جیسا کہ شوال کا مہینہ رمضان کا تتمہ ہے، اسی وجہ سے اس مہینے کو خاص فضیلت حاصل ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا کہ‘‘شعبان کے چاند کا شماررکھو، رمضان کے لیے’’(سنن ترمذی)یعنی جب ماہ شعبان کی تاریخ صحیح ہو گی تورمضان میں غلطی نہیں ہوگی، چنانچہ‘‘رسول اللہ ﷺشعبان کا اتنا خیال رکھتے تھے کہ کسی ماہ (کے چاند) کا اتنا خیال نہ فرماتے تھے’’(سنن ابوداؤد)خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ نے اس مہینے کی نسبت اپنی طرف فرمائی ہے، اس سلسلے میں آپﷺ نے ارشاد فرمایا شعبان میرا مہینہ ہے ۔

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ ماہ رجب کے آغاز پر آپﷺ یہ دعا فرماتے تھے ‘‘اے اللہ! رجب اور شعبان کے مہینے میں ہمارے لیے برکت پیدا فرما اور (خیر و عافیت کے ساتھ) ہمیں رمضان تک پہنچا’’(ابن عساکر)رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: شعبان کی عظمت اور بزرگی دوسرے مہینوں پر اسی طرح ہے، جس طرح مجھے تمام انبیاءؑ پر عظمت اور فضیلت حاصل ہے۔

آپ ﷺنے فرمایا:شعبان کا مہینہ آئے تو اپنے نفس کو رمضان کے لیے پاک کرلو۔فرمایا کہ تمام مہینوں میں شعبان کی فضیلت ایسی ہے،جیسے میری فضیلت تم لوگوں پر۔نبی اکرم ﷺ کاارشاد گرامی ہے شعبان میرامہینہ ہے،رجب اللہ کا اوررمضان میری امت کامہینہ ہے۔آپ ﷺنے فرمایا:شعبان گناہوں کومٹانے والا اوررمضان المبارک پاک کرنے والا مہینہ ہے۔

چنانچہ ماہ شعبان کی فضیلت کااندازہ سرکار دوعالم ﷺکے اس ارشاد سے لگایا جاسکتا ہے،جس میں آپﷺ نے فرمایا‘‘تمام مہینوں میں شعبان کی فضیلت ایسی ہے،جیسی میری فضیلت تمام لوگوں پر ہے’’حضرت انسؓ کی روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:شعبان کوشعبان کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ماہ رمضان کے لیے اس سے خیرکثیر پھوٹ کرنکلتی ہے۔

امّ المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپﷺ کامحبوب ترین مہینہ شعبان کا تھا۔آپﷺ اس ماہ مبارک کے روزوں کو رمضان سے ملادیا کرتے تھے۔آپ ﷺسے نفل روزوں سے متعلق دریافت کیاگیاتورحمت دو عالم ﷺ نے فرمایا:رمضان کی تعظیم کے لیے شعبان کے روزے رکھنا۔ شعبان محبوب رب جلیل کامہینہ ہے۔اس میں فضیلتیں توہوں گی۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کی ایک شب کو‘‘شب برأت’’ قراردیااورگناہوں سے چھٹکارے کی رات کے ساتھ اس شب کو نزول عطائے رب بھی بنا دیا۔

رسول رحمتﷺ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ نصف شعبان(15 شعبان المعظم) کی رات اپنی تمام مخلوق کی طرف توجہ خاص فرماتا ہے، مگر اس شب رحمت باری تعالیٰ ان لوگوں کی طرف متوجہ نہ ہو گی۔جوشرک کرتے ہوں گے۔بے رحم اورشرابی ہوں گے۔والدین کے نافرمان ہوں گے،سوائے ان لوگوں کے سب پر بخشش و عطاعام ہوگی۔

حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نفلی روزے (کبھی) مسلسل رکھنے شروع کرتے، یہاں تک کہ ہمیں خیال ہوتا کہ اب ناغہ نہیں کریں گے اور (کبھی) بغیر روزے کے مسلسل دن گزارتے، یہاں تک کہ ہمیں خیال ہونے لگتا کہ اب آپﷺ بلا روزہ ہی رہیں گے۔ نیز فرماتی ہیں کہ میں نے رمضان کے علاوہ کسی مہینے کا پورا روزہ رکھتے نہیں دیکھا، اسی طرح کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ نفلی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (مشکوٰۃ:178)

بعض روایتوں میں ہے کہ شعبان کے مہینے میں بہت کم ناغہ کرتے تھے، تقریباً پورے مہینے روزے رکھتے تھے۔ (الترغیب والترہیب117/2)

احادیث کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ نفلی روزوں کے سلسلے میں آپﷺ کا کوئی لگا بندھا دستور ومعمول نہیں تھا، کبھی مسلسل روزے رکھتے، کبھی ناغہ کرتے،تاکہ امت کو آپ ﷺ کی پیروی میں زحمت، مشقت اور تنگی نہ ہو، وسعت وسہولت کا راستہ کھلا رہے، ہر ایک اپنی ہمت، صحت اور نجی حالات کو دیکھ کر آپ ﷺ کی پیروی کرسکے، اسی لیے کبھی آپﷺ ایامِ بیض (13.

14.15 تاریخوں) کے روزے رکھتے، کبھی مہینے کے شروع میں ہی تین روزے رکھتے، کسی مہینے میں ہفتہ، اتوار اور پیر کے روزے رکھتے تو دوسرے مہینے میں منگل، بدھ اور جمعرات کے روزے رکھتے، کبھی جمعہ کے روزے کا اہتمام کرتے، اسی طرح عاشورہ اور شوال کے چھ روزے رکھنا بھی آپ ﷺ سے ثابت ہے۔

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا: شعبان کا مہینہ رجب اور رمضان کے درمیان کا مہینہ ہے، لوگ اس کی فضیلت سے غافل ہیں؛ حالانکہ اس مہینے میں بندوں کے اعمال پروردگارِ عالم کی جانب اٹھائے جاتے ہیں، لہٰذا میں اس بات کو پسند کرتاہوں کہ میرا عمل بارگاہِ الٰہی میں اس حال میں پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔ (شعب الایمان حدیث3820، فتح الباری253/4)

شعبان کے مہینے میں آپ ﷺکے کثرت سے روزے رکھنے کی علماء نے کئی حکمتیں بیان کی ہیں: چوں کہ اس مہینے اللہ رب العزت کے دربار میں بندوں کے اعمال کی پیشی ہوتی ہے؛ اس لیے سرکاردو عالمﷺ نے ارشاد فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال کی پیشی ہوتو میں روزے کی حالت میں رہوں، یہ بات حضرت اسامہ بن زیدؓ کی روایت میں موجود ہے(نیل الاوطار246/4) (معارف الحدیث551/4)

ہر دانش مند مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس مبارک مہینے میں غافل نہ رہے بلکہ ماہ رمضان کی تیاری شروع کردے،گزشتہ اعمال سے توبہ کرکے گناہوں سے پاک ہوجائے،اسی ماہ میں اللہ کی بارگاہ میں گریہ وزاری کرے تاکہ دل کی خرابیاں دور ہوجائے اور دل کی بیماری کا علاج ہوجائے۔ اس سلسلہ میں تاخیر ولیت ولعل سے کام نہ لے،یہ نہ کہے کہ کل کرلوں گااس لیے کہ دن تو صرف تین ہیں،ایک کل جو گزر گیا، ایک آج جوعمل کا دن ہے اور ایک آنے والاکل جس کے آنے کی امید ہے یقین سے کہا نہیں جا سکتا کہ وہ اس کے لیے آئے گا یا نہیں۔ اسی طرح مہینے تین ہیں،رجب تو گزر گیا وہ لوٹ کر نہیں آئے گا، ماہ رمضان کا انتظار ہے معلوم نہیں کہ اس مہینے تک زندہ رہے یانہ رہے۔ بس شعبا ن ہی ان دونوں کے درمیان ہے اس لیے اس میں طاعت وبندگی کوغنیمت سمجھنا چاہیے۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: نے ارشاد فرمایا فرمایا شعبان رسول اللہ ﷺ ﷺ نے فرمایا روزے رکھتے مہینے میں شعبان کی رمضان کے کا مہینہ شعبان کا مہینہ ہے شعبان کے اس مہینے کے روزے کے لیے

پڑھیں:

پہلگام میں بدترین دہشتگردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں، جماعت اسلامی ہند

سید سعادت اللہ حسینی نے سول سوسائٹی، مذہبی رہنماؤں اور میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایسے بیانیوں سے گریز کریں جو مزید کشیدگی کو ہوا دے سکتے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں منگل کے روز ہونے والے ہولناک دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس حملے میں 26 بے گناہ افراد بشمول غیر ملکی سیاح جاں بحق ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے اس المناک واقعہ پر اپنے گہرے رنج و غم اور غصے کا اظہار کیا اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہم پہلگام میں منگل کے روز ہونے والے بدترین دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ اس حملے میں بے گناہ جانوں کا جانا، جن میں غیر ملکی سیاح بھی شامل ہیں، انتہائی افسوسناک ہے، ہماری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ اس طرح کے وحشیانہ فعل کی کوئی بھی توجیہ نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مکمل طور پر غیر انسانی حملہ ہے، اس کی واضح الفاظ میں غیر مشروط مذمت ہونی چاہیئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس حملے کے ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر سخت ترین سزا دی جائے۔

جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے زور دے کر کہا کہ کوئی بھی مقصد، سیاسی ہو، نظریاتی یا کوئی اور ہو، اس طرح کی درندگی کا جواز قطعی نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک غیر انسانی عمل ہے، جو ہر اخلاقی اور انسانی ضابطے کی سخت خلاف ورزی ہے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے ریاستی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے فوری، فیصلہ کن اور شفاف اقدامات کرے اور کشمیر میں سکیورٹی کے انتظامات کو مؤثر بنائے اور کمزور طبقات کو تحفظ فراہم کرے۔ انہوں نے سول سوسائٹی، مذہبی رہنماؤں اور میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایسے بیانیوں سے گریز کریں، جو مزید کشیدگی کو ہوا دے سکتے ہوں یا بے گناہ گروہوں کو نشانہ بنا سکتے ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے راوی میں ایک ہی خاندان کے 3 بچے ڈوب کر جاں بحق
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • پہلگام میں بدترین دہشتگردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں، جماعت اسلامی ہند
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مہم، امن کی کوشش یا طاقتوروں کا ایجنڈا؟
  • اللہ نے عمران خان کو قبول کیا ہے، پنجاب پولیس کے اہلکار کی بانی پی ٹی آئی کے حق میں گفتگو
  • اڈیالہ جیل کے قریب تعینات پولیس اہلکار کی علیمہ خان سے عمران خان کے حق میں گفتگو
  • وزیر اعظم شہباز شریف دو روزے دورے پر ترکیہ پہنچ گئے
  • اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا:علیمہ خان