امریکا نے 90 روز کیلئے امدادی پروگرام روکے ہیں: ترجمان دفترِ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ امریکا نے 90 روز کیلئے امدادی پروگرام روکے ہیں تاکہ ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے، امید ہے کہ امدادی پروگرام دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ امریکا کے ساتھ معاشی تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں مختلف شعبوں میں امریکی امداد کے تعاون سے کام ہو رہا ہے ، امید کرتے ہیں کہ تمام ادارے پاکستان میں اپنے منصوبوں پر جلد کام شروع کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم امداد کے معاملے پر امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں ،امریکی کاروباری شخصیات پاکستان آتی رہتی ہیں، امریکی سرمایہ کاروں کے دورے سے وزارت خارجہ کا کوئی تعلق نہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ امریکی صدر کے آرڈر کا جائزہ لے رہے ہیں ،امریکا سے تارکین وطن کو نکالنے کا فیصلہ نئے ایگزیکٹو آرڈر کا حصہ ہے، حکومت وزارت داخلہ کی مدد سے ایسے پاکستانیوں کے کیسز میں مدد کرے گی۔
ترجمان نے بتایا کہ مراکش میں کشتی کے حادثے سے متعلق تحقیقات ہو رہی ہیں، حادثے میں 22 افراد زندہ بچے ہیں، مراکش سے 22 پاکستانیوں کی واپسی کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے منفی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان اور چین کی دوستی جتنی قدیم ہے اتنی ہی مضبوط ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ فیک نیوز ہمارے معاشرے کے خطرناک ہے، مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کر تا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ کی امن مشقیں 7 سے 11 فروری کو ہوں گی جن میں دنیا بھر سے ساٹھ ممالک کے وفود حصہ لے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
عمان میں تہران و واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے موقع پر، ایک ایرانی اہلکار نے روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے، یورینیم افزودگی پر مبنی ایرانی حق کیخلاف امریکی وزیر خارجہ کے ریمارکس کو "ناقابل قبول" قرار دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ "صفر فیصد افزودگی ناقابل قبول ہے" یہ الفاظ روئٹرز کو انٹرویو دینے والے، ایرانی مذاکراتی ٹیم کے قریبی، اعلی ایرانی اہلکار ہیں۔ اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایرانی اعلی عہدیدار نے یہ ردعمل یورینیم افزودگی کے ایرانی پروگرام کے بارے جاری ہونے والے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حالیہ بیان کے جواب میں دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے بیان میں، ایرانی جوہری پروگرام کے بارے ٹرمپ انتظامیہ کے مبہم و متضاد موقف کو جاری رکھتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایران پرامن جوہری پروگرام پر عمل پیرا ہے تو وہ بھی خطے کے بہت سے دوسرے ممالک کی طرح اپنا جوہری پروگرام جاری رکھ سکتا ہے لیکن اس شرط پر کہ "وہ (افزودگی انجام نہ دے اور) افزودہ شدہ مواد درآمد کرے"!! واضح رہے کہ ایران مخالف امریکی تھنک ٹینک "یونائیٹڈ اگینسٹ نیوکلیئر ایران" (United Against Nuclear Iran) کے رکن جیسن براڈسکی (Jason Brodsky) سمی
ت بہت سے امریکی تجزیہ کاروں نے مارکو روبیو کے موقف کو "ایران میں مقامی طور پر یورینیم افزودگی پر امریکہ کی شدید مخالفت" سے تعبیر کیا ہے۔ ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ عمان میں جاری امریکہ - ایران بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت کے ساتھ ساتھ، ایرانی جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدے کے ضمن میں "یورینیم کی مقامی طور پر افزودگی" کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے موقف میں متضاد تشریحات سامنے آ رہی ہیں!