ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ امریکا نے 90 روز کیلئے امدادی پروگرام روکے ہیں تاکہ ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے، امید ہے کہ امدادی پروگرام دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ امریکا کے ساتھ معاشی تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں مختلف شعبوں میں امریکی امداد کے تعاون سے کام ہو رہا ہے ، امید کرتے ہیں کہ تمام ادارے پاکستان میں اپنے منصوبوں پر جلد کام شروع کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم امداد کے معاملے پر امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں ،امریکی کاروباری شخصیات پاکستان آتی رہتی ہیں، امریکی سرمایہ کاروں کے دورے سے وزارت خارجہ کا کوئی تعلق نہیں۔

 شفقت علی خان نے کہا کہ امریکی صدر کے آرڈر کا جائزہ لے رہے ہیں ،امریکا سے تارکین وطن کو نکالنے کا فیصلہ نئے ایگزیکٹو آرڈر کا حصہ ہے، حکومت وزارت داخلہ کی مدد سے ایسے پاکستانیوں کے کیسز میں مدد کرے گی۔

ترجمان نے بتایا کہ مراکش میں کشتی کے حادثے سے متعلق تحقیقات ہو رہی ہیں، حادثے میں 22 افراد زندہ بچے ہیں، مراکش سے 22 پاکستانیوں کی واپسی کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ 

  انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے منفی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان اور چین کی دوستی جتنی قدیم ہے اتنی ہی مضبوط ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ فیک نیوز ہمارے معاشرے کے خطرناک ہے، مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کر تا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ کی امن مشقیں 7 سے 11 فروری کو ہوں گی جن میں دنیا بھر سے ساٹھ ممالک کے وفود حصہ لے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ترجمان دفتر نے کہا کہ

پڑھیں:

قیام امن کیلئے امریکا کی ہر کوشش کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، بلاول بھٹوزر داری

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، سابق وزیر خارجہ اور پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے ساتھ مکمل جنگ کا خطرہ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکا ہے۔نیویارک پوسٹ کو ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کا پانی بندکرنیکی کوشش کی تو جنگی اقدام تصور ہوگا، جنگ بندی تعاون میں کردار ادا کرنے پر امریکی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں، قیام امن کے لیے امریکا کی ہر کوشش کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔

سابق وزیر خارجہ نے انٹرویو میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر بھارت میں کوئی دہشت گردی ہوتی ہے، تو اسے فوری طور پر جنگ کا اعلان سمجھا جاتا ہے، اسی اصول کے تحت اگر پاکستان پر ایسا حملہ ہو تو ہمیں بھی اسے جنگ تصور کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو نے جنگ بندی تعاون میں کردار ادا کرنے پر امریکی قیادت کی تعریف کی اور قیامِ امن کے لیے مذاکرات کے لیے اور سفارت کاری پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ امریکا خطے میں امن کے قیام میں مؤثر کردار ادا کرتا رہیگا، پاکستان امن کی ہر کوشش میں بھرپور تعاون کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پیغام رسانی یہ رہی ہے کہ جنگ بندی ایک آغاز ہے لیکن صرف ایک آغاز ، ہم امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے امن کے قیام میں ہماری مدد کرے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ہم سب اس تنازع کے باعث پہلے سے کہیں زیادہ غیر محفوظ ہو چکے ہیں، بھارت اور پاکستان کے درمیان مکمل فوجی تصادم کا امکان اب تاریخ میں پہلی بار سب سے زیادہ ہو چکا ہے، امریکا کی ثالثی سے ہونے والی یہ جنگ بندی 10 مئی کو نافذ ہوئی، جو کئی ہفتوں کی لڑائی کے بعد ممکن ہو سکی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے غیر جانب دار بین الاقوامی تحقیق کی پیشکش کی تھی کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اس واقعے میں ملوث نہیں، بین الاقوامی انٹیلی جنس کمیونٹی بھی اسی مؤقف کی تائید کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ موجودہ حالات ہیں، اگر بھارت میں کہیں بھی کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے تو اس کا مطلب فوراً جنگ تصور کیا جاتا ہے، اور ردعمل کے اصول کے تحت اگر پاکستان پر کوئی حملہ ہوگا تو ہم بھی اسے جنگ سمجھیں گے۔

بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کو بھی وجود کے لیے خطرہ قرار دیا، اور واضح کیا کہ اسے پاکستان جنگی اقدام تصور کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں بھارت کے ساتھ نئے مذاکرات میں داخل ہونا ہے اور باہمی معاہدوں کی نئی راہیں نکالنی ہیں، تو یہ بھی ضروری ہے کہ بھارت پرانے معاہدوں، جیسے کہ سندھ طاس معاہدے، کی پاسداری کرے۔

بلاول نے کہا کہ ہم نے فوجی برتری کے باوجود جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی، یہ شرط رکھ کر کہ یہ صرف پہلا قدم ہوگا۔انہوں نے صدر ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ مجھے امید ہے کہ صدر امن کے لیے سنجیدہ ہیں اور وہ امریکا میں اس پیغام کو مؤثر طور پر آگے بڑھائیں گے، پاکستان یقینا تیار ہے۔بھارتی سفارت خانے نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران مسئلہ کشمیر کی گونج
  • ایران پر اسرائیل کا حملہ ناقابل قبول اوربلاجواز ہے،دفتر خارجہ 
  • قیام امن کیلئے امریکا کی ہر کوشش کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، بلاول بھٹوزر داری
  • وزیراعظم شہباز شریف آج متحدہ عرب امارات جائیں گے
  • پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیانات مسترد کر دیئے
  • بھارت الزامات لگانے کے بجائے اپنی دہشت گردی پر غور کرے،ترجمان دفتر خارجہ
  • صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو حل کرسکیں گے ،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
  • اسحاق ڈار اقوام متحدہ کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں گے، دفترِ خارجہ
  • وزیراعظم شہباز شریف 12جون کو متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ کریں گے: دفتر خارجہ
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کل سرکاری دورے پرمتحدہ عرب امارات جائیں گے، ترجمان دفتر خارجہ