ایران پر اسرائیل کا حملہ ناقابل قبول اوربلاجواز ہے،دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)دفتر خارجہ نے ایران پر اسرائیلی حملے پر مذمتی بیان جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے،ایران پر اسرائیل کا حملہ ناقابل قبول اوربلاجواز ہے،اسرائیلی حملے ایران کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے یو این چارٹر اور عالمی قوانین کے اصولوں کے منافی ہیں،اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کو دفاع کا حق حاصل ہے،پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہار کرتا ہے۔
کراچی: ملیر جیل سے فرار ایک اور قیدی گرفتار
ترجمان دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈال دیا، پاکستان اسرائیلی اشتعال انگیزی کی سختی سے مذمت کرتا ہے،پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ اسرائیلی جارحیت رکوانے کیلئے کردار ادا کرے، اسرائیل کو خطے میں جارحانہ اقدامات کرنے پر ذمہ دار ٹھہرانا جانا چاہئے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ
پڑھیں:
پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان مشرقِ وسطیٰ کی تازہ صورتِ حال پر ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔
کریملن کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے شام کی صورتحال اور حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ: فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، 6 نکاتی عملی روڈمیپ پیش
کریملن کے بیان میں کہا گیا کہ روس نے خطے میں پرامن حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ صدر پیوٹن نے شام کی خودمختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر زور دیا، اور اس بات کی پیش کش کی کہ روس ایران اور اسرائیل کے درمیان مکالمے کے قیام میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
بیان کے مطابق روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ ماسکو ایران کے جوہری پروگرام کے گرد پائے جانے والے تناؤ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون دینے کو تیار ہے۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات اور عالمی امور پر مستقل رابطے کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں سے آگے شام میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے، جس کا جواز اسرائیلی حکام نے ’دشمن عناصر کو سرحد کے قریب قدم جمانے سے روکنا‘ بتایا۔
اس ماہ کے آغاز میں، اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں شامی وزارتِ دفاع پر کئی فضائی حملے کیے، جس کی وجہ جنوبی شام میں دروز اقلیت کا تحفظ بتائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:روس کھل کر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ایران کی مدد کرے، خامنہ ای کی پیوٹن سے اپیل
بعد ازاں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور شام کے عبوری رہنما احمد الشراع (جو کہ ماضی میں سخت گیر گروپ ’تحریر الشام‘ کے کمانڈر رہ چکے ہیں) کے درمیان امریکی ثالثی سے جنگ بندی طے پائی۔
جون میں، اسرائیل نے ایرانی جوہری اور عسکری تنصیبات پر امریکا کی مدد سے حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے جوابی کارروائی کی۔ دونوں ملکوں کے درمیان بارہ دن تک باہمی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
روس ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے کشیدگی شروع ہوتے ہی ایران اور اسرائیل دونوں سے رابطہ کیا اور فریقین کو کئی مصالحاتی تجاویز پیش کیں، جیسا کہ صدر پیوٹن نے بیان میں واضح کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پیوٹن روسی صدر شام غزہ فلسطین کریملن نیتن یاہو