امریکی شہریت صرف غلاموں کی اولادوں کیلیے تھی کسی اور کو فائدہ نہیں اُٹھانے دیں گے؛ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ "برائٹ رائٹ سٹیزن شپ" صرف غلاموں کے بچوں کے لیے تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں برائٹ رائٹ سٹیزن شپ کے حوالے سے بحث دوبارہ تیز ہوگئی ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس میں پیش پیش ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ یہ شق اصل میں صرف اور صرف غلاموں کے بچوں کے فائدے کے لیے بنائی گئی تھی۔
امریکی صدر نے کہا کہ اس شق سے فائدہ اُٹھا کر دنیا بھر سے لوگ امریکا آ رہے ہیں جن میں سے اکثر نامناسب اور غیر اہل ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ برائٹ رائٹ سٹیزن شپ ایک اچھی اور عظیم شق ہے، میں اس کے حق میں ہوں لیکن یہ پوری دنیا کو امریکا میں آباد کرنے کے لیے نہیں تھی۔
یاد رہے کہ اپنے عہدے کا حلف اُٹھاتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کا مقصد برائٹ رائٹ سٹیزن شپ کو منسوخ کرنا تھا۔
البتہ صدر ٹرمپ کے اسے حکم نامے کو سیئٹل کی ایک وفاقی عدالت نے جلد ہی کالعدم کر دیا تھا تاہم ٹرمپ پُراعتماد ہیں کہ سپریم کورٹ ان کے حق میں فیصلہ دے گی۔
ٹرمپ کی جماعت کے ریپبلکن کے سینیٹرز لنڈسی گراہم، ٹیڈ کروز، اور کیٹی بریٹ نے ایک بل متعارف کرایا ہے جو ٹرمپ کے خیالات سے ہم آہنگ ہے۔
یہ بل جس کا نام "برائٹ رائٹ سٹیزن شپ ایکٹ 2025" ہے، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ برائٹ رائٹ سٹیزن شپ کو غیر قانونی تارکین وطن اور عارضی ویزے پر آنے والے افراد کے بچوں تک محدود کر دیا جائے۔
ان سینیٹرز کا کہنا ہے کہ موجودہ پالیسی غیر قانونی امیگریشن کا ایک بڑا سبب ہے اور یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
یاد رہے کہ امریکا دنیا کے ان 33 ممالک میں شامل ہے جو برائٹ رائٹ سٹیزن شپ پر کوئی پابندیاں نہیں لگاتے۔
سینٹر فار امیگریشن اسٹڈیز کے مطابق، 2023 میں امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے تقریباً سوا دو لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی، جو مجموعی پیدائشوں کا تقریباً سات فیصد ہیں۔
تاپم اب برائٹ رائٹ سٹیزن شپ ایکٹ 2025 کے تحت شہریت کے حق کے لیے نئے معیارات متعارف کرائے جائیں گے، جو صرف ان بچوں کو شہریت دیں گے جن کے والدین میں سے کم از کم ایک امریکی شہری ہو یا امریکا میں سرکاری ملازمت، قانوناً مستقل رہائشی اور فوج میں خدمات انجام دینے والا غیر ملکی ہو۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رائٹ سٹیزن شپ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 36 ممالک پر سفری پابندی لگانے کا منصوبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکا میں داخلے پر عائد سفری پابندیوں کا دائرہ مزید 36 ممالک تک بڑھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ اس سے قبل اسی ماہ ٹرمپ انتظامیہ 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا داخلے پر پابندی عائد کر چکی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ایک خفیہ کیبل کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ یہ ممکنہ اقدام صدر ٹرمپ کی غیر قانونی امیگریشن کے خلاف مہم کا اگلا مرحلہ ہو گا۔
25 افریقی ممالک پابندی کی زد میں
رپورٹ کے مطابق اس نئی پالیسی کے تحت جن ممالک کو پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے ان میں 25 افریقی ممالک شامل ہیں، جن میں امریکا کے قریبی اتحادی مصر اور جیبوتی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کیریبین، وسطی ایشیا اور بحرالکاہل کے جزائر بھی ممکنہ طور پر متاثر ہوں گے۔
ویزا خلاف ورزی اور سیکیورٹی خدشات
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ متعدد ممالک کے شہریوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود امریکا میں مقیم ہے جبکہ بعض شہریوں کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ امریکا مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔
60 دن کی مہلت
محکمہ خارجہ کی جانب سے یادداشت، جس پر وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط ہیں، میں واضح کیا گیا ہے کہ پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کو 60 دن کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ امریکی شرائط کو پورا کریں اور غیر قانونی امیگریشن پر قابو پائیں۔
نرمی کا امکان
یادداشت میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ اگر کوئی ملک تیسرے ملک کے شہریوں کو واپس قبول کرنے پر رضامند ہو جاتا ہے تو امریکا اس پر عائد ویزا پابندیاں نرم کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں کے امریکا داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
اس موقع پر صدر کا کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکی شہریوں کو غیر ملکی دہشت گردوں اور قومی سلامتی کے دیگر خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی اس نئی مجوزہ پالیسی پر انسانی حقوق کے اداروں، تارکین وطن کے حمایتی گروہوں اور بعض عالمی حکومتوں کی جانب سے شدید ردعمل کا امکان ہے۔