کمسن بچی پر تشدد اور خواجہ سرا گرو کے زبردستی اپنے ساتھ رکھنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
گوجرانوالہ میں خواجہ سرا کی جانب سے کمسن بچی پر تشدد اور زبردستی اپنے ساتھ رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔
چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے گوجرانوالہ میں کمسن بچی کو خواجہ سرا گرو کی جانب سے زبردستی تحویل میں رکھنے اور تشدد کرنے کے واقعے کی فوری تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے اور بچی کو بازیاب کرانے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔
چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کے مطابق خواجہ سرا گرو کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی گئی ہے جس میں غیر قانونی تحویل، ٹریفکنگ، اور دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔ بچی کے ساتھ جنسی استحصال کا بھی خدشہ ہے جس کی وجہ سے معاملہ اور بھی سنگین ہو گیا ہے۔
چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیم بچی کو فوری طور پر تحویل میں لینے کے لیے روانہ ہو چکی ہے۔ چیئرپرسن سارہ احمد نے پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سے درخواست کی ہے کہ ملوث خواجہ سرا کو فوری گرفتار کیا جائے اور اس واقعے کی سخت ترین کارروائی کے ساتھ تحقیقات کی جائیں۔
اس واقعے کو منظر عام پر لانے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے پر سول سوسائٹی اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سارہ احمد نے کہا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے معاشرے میں بیداری پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو ایسے جرائم کے خلاف ہر ممکن اقدامات کرے گی اور متاثرہ بچی کو انصاف دلانے کے لیے ہر سطح پر کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ سرا کے لیے بچی کو
پڑھیں:
سندھ حکومت کا کراچی کے تمام سپر اسٹورز میں برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا بڑا فیصلہ
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی زاہد حسین شر نے واضح کیا کہ اب کراچی میں کاروبار کرنے والے تمام اداروں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ بیورو آف سپلائی کے پاس اپنے گوداموں کا باقاعدہ اندراج کرائیں اور ان کی تجدید کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے کراچی شہر کے سپراسٹورز اور سپر مارکیٹوں میں فروخت ہونے والی برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں برانڈڈ اشیا کی تیاری کی لاگت اور ان پر منافع کے مارجن سے متعلق تفصیلی ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔ ڈائریکٹر جنرل بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز زاہد حسین شر کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں بیورو آف سپلائی کے اعلیٰ افسران کے علاوہ کراچی کے تمام بڑے سپر اسٹورز اور سپر مارکیٹوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی زاہد حسین شر نے واضح کیا کہ اب کراچی میں کاروبار کرنے والے تمام اداروں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ بیورو آف سپلائی کے پاس اپنے گوداموں کا باقاعدہ اندراج کرائیں اور ان کی تجدید کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے صارفین کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صارف تحفظ ایکٹ پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
ڈی جی بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ حکومت سندھ نے انہیں ضروری اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کو روکنے کے ساتھ ساتھ کراچی میں تیارکردہ اور برانڈڈ ضروری اشیا کی قیمتوں کا تعین کرنے کا خصوصی اختیار دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کراچی میں اگلے ماہ تک تمام برانڈڈ اشیا کی حتمی قیمتیں مقرر کر دی جائیں گی، اس سے قبل اشیاء کی تیاری کی اصل لاگت اور ان پر رکھے جانے والے منافع کی شرح کے بارے میں مکمل اور تفصیلی معلومات جمع کی جائیں گی۔ ڈی جی زاہد حسین شر نے افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ قیمتوں کے مناسب ضابطے کو یقینی بنایا جائے اور کسی بھی صورت میں ناجائز منافع خوری کی اجازت نہ دی جائے۔ زاہد حسین شر نے اس موقع پر مزید کہا کہ سندھ حکومت کا یہ اہم اقدام کراچی کے شہریوں کو برانڈڈ اشیا مناسب اور کنٹرول شدہ قیمتوں پر باآسانی دستیاب کرانے اور شہر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر مؤثر طریقے سے قابو پانے کی سنجیدہ کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔