ایم کیو ایم پاکستان کا میڈیکل کالجز و جامعات میں داخلوں کیلیے ڈومیسائل ختم کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار نے میڈیکل کالجز و جامعات میں داخلوں کے لیے ڈومیسائل ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
منگل کو مرکز بہادر آباف میں پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے کہا کہ انٹر بورڈ میں صرف 30 فیصد بچے پاس ہوئے ہیں، داخلہ پالیسی میں ہمارے بچوں کو ڈومیسائل کی مار ماری جا رہی ہے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ 50 فیصد سیٹیں اندرونِ سندھ اور دیگر علاقوں کے طلبا کو دی جا رہی ہیں حالانکہ ان سیٹوں پر صرف کراچی کے بچوں کا 90 فیصد حق ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے کہ جو چاہے، جب چاہے آ کر ڈومیسائل بنوا لے، ملک کی سیاسی جماعتوں کو کراچی کے نوجوانوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ میڈیکل اورانجینئرنگ کالجز کی سیٹوں میں آبادی کے لحاظ سے اضافہ ہونا چاہیے۔ اس موقع پر سینیئر رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کراچی اب رہنے کی نہیں ستم سہنے کی جگہ بن گیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل مافیا کراچی کے علاوہ کہیں نہیں، میری اولاد کا مستقبل داؤ پر لگا ہے میں تو برداشت نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال 80 ہزار بچے ملک سے باہر جارہے ہیں۔ صحت اور تعلیم اتنی مہنگی ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ گورنر پنجاب کو بتا دیں کہ ان کے صدر بھی فارم 47 والوں کے ووٹ سے بنے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ میں محنت کشوں کیلیے کم از کم ماہانہ اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز
کراچی:سندھ میں محنت کشوں کے لیے کم از کم ماہانہ اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
کم از کم اجرت بورڈ کے سیکرٹری کی جانب سے گزٹ نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق نیم ہنر مند افراد کے لیے 41,280 اور ہنر مندوں کے لیے 48,910 کم از کم اجرت مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ نوٹی فکیشن میں اعلیٰ ہنر مند محنت کشوں کے لیے 50,868 روپے ماہانہ کم از کم اجرت مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ کم از کم اجرت میں اضافہ سندھ منیمم ویجز ایکٹ 2015ء کے تحت کیا گیا ہے۔
مجوزہ نوٹی فکیشن پر اعتراضات یا تجاویز 14 دن کے اندر سیکرٹری کم از کم اجرت بورڈسندھ کو ارسال کی جا سکتی ہیں۔
اس حوالے سے سیکرٹری رفیق قریشی نے کہا کہ کم از کم اجرت میں اضافہ یکم جولائی 2025ء سے نافذ العمل ہوگا۔ مزدوروں کی اجرت میں 8.1 فیصد اضافہ تجویز کیا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کم از کم 192 روپے فی گھنٹہ ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ اجرتیں تمام رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ اداروں پر یکساں لاگو ہوں گی۔
وزیر محنت شاہد تھہیم کے مطابق خواتین ورکرز کو بھی مردوں کے برابر تنخواہ دی جائے گی۔ کم از کم اجرت کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہوگی۔ محنت کشوں کو تحفظ، وقار اور بہتر زندگی دینا چاہتے ہیں۔ محنت کشوں کا پسینہ کسی بھی صورت ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت مزدور دوست ہے، ان کے حقوق کاتحفظ یقینی بنایا جائے گا۔