ارکان پنجاب اسمبلی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنا فائیو اسٹار ہوٹل بنانے کا مشورہ کیوں دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پاکستان ان دنوں ٹرائی نیشن کرکٹ سیریز کی میزبانی کررہا ہے، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیمیں پاکستان آئی ہوئی ہیں، مہمان ٹیموں کی آمد کی وجہ سے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں، جس کے باعث لاہور میں ٹریفک کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں۔
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں لاہور میں بڑھتے ہوئے ٹریفک مسائل پر بعض اراکین پھٹ پڑے، تحریک استحکام پارٹی کے رکن اسمبلی شعیب صدیقی نے ایوان میں کہا کہ انٹرنیشنل ایونٹ ہونا پاکستان کے لیے اعزاز کی بات مگر اس کے باعث ٹریفک کا حال قابل قبول نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بڑی پیشرفت، پشاور کے ارباب نیاز اسٹیڈیم میں 20 سال بعد میچ کروانے کی تیاریاں
لاہور میں اس وقت میچز نہیں ہو رہے مگر سیکیورٹی کے پیش نظر سڑکیں بند کی ہوئی ہیں، مال روڑ پر واقع پی سی ہوٹل میں ٹیموں کو ٹھہرایا جاتا ہے، مال روڑ لاہور کی مرکزی شاہراہ ہے جہاں روزانہ ہزاروں لوگ سفر کرتے ہیں۔
شعیب صدیقی کے مطابق پی سی ہوٹل میں انٹرنیشنل اور نیشنل ٹیم کی قیام کی وجہ سے ایک سائیڈ سے شاہراہ کو بند کیا گیا ہے جسکی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں:کھیلوں کے فروغ سے متعلق مریم نواز کا کیا ویژن ہے؟ وزیر کھیل نے بتادیا
’ہمیں پنجاب اسمبلی تک آنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس حوالے سے ایک قرارداد بھی جمع کروا چکا ہوں کہ پی سی بی الگ سے اپنا ایک فائیو اسٹار ہوٹل بنائے، جہاں انٹرنیشنل اور نیشنل ٹیموں کو ٹھہرایا جاسکے، شہری اس سیکیورٹی کی وجہ سے کرب سے نہ گزریں۔‘
حکومتی رکن اور استحقاق کمیٹی کے چیئرمین سمیع اللہ خان نے بھی ایوان میں اس بات کو دہرایا کہ یہ ایک سنجیدہ حل طلب مسئلہ ہے، جب قدافی اسٹیڈیم بن رہا تھا تو اس وقت سوچنا چاہیے تھا کہ ایک فائیو اسٹار ہوٹل پی سی بی میں بھی ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان کرکٹ بورڈ پنجاب اسمبلی پی سی بی فائیو اسٹار ہوٹل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ بورڈ پنجاب اسمبلی پی سی بی ہوٹل پنجاب اسمبلی کی وجہ سے
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم
لاہور:پنجاب اسمبلی کے قائم مقام اسپیکر نے اپوزیشن کے معطل کیے گئے 26 ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
اپوزیشن کے 26 معطل اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کا پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی سے عوام کی حق نمائندگی متاثر ہو رہی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی بھی خواہش ہے کہ ان ارکان کو عوام کا حق نمائندگی ملنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ قائم مقام اسپیکر صاحب آپ سے درخواست ہے کہ 26 معطل ارکان کی بحالی پر نظر ثانی کی جائے، اپوزیشن کے بغیر ایوان کا ماحول دل کو نہیں لگ رہا۔
چیف وہپ رانا محمد ارشد نے نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی وہ ختم نہیں ہوا، سینیٹ الیکشن میں جیت جمہوریت کی ہوئی ہے، حافظ عبد الکریم منتخب ہوکر عوام کے مسائل ایوان بالا میں حل کریں گے۔
قبل ازیں، وزیر پارلیمانی امور نے اسپیکر سے درخواست کی تھی جس میں کہا تھا کہ میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملے کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ حالیہ دنوں میں اپوزیشن کے 26 معزز اراکینِ اسمبلی کی معطلی کا جو معاملہ سامنے آیا ہے، اس سے ان عوامی حلقوں کی نمائندگی بھی متاثر ہو رہی ہے، جنہوں نے ان اراکین کو اپنے قیمتی ووٹوں سے اس ایوان میں بھیجا۔
خط میں لکھا تھا کہ جناب اسپیکر! ان اراکین نے عوام کے مینڈیٹ کے تحت یہ ذمہ داری سنبھالی ہے کہ وہ اپنے حلقوں کے مسائل، آواز اور توقعات اس معزز ایوان تک پہنچائیں۔ حکومت اور وزیراعلیٰ پنجاب اس بات پر کامل یقین رکھتے ہیں کہ کسی بھی منتخب نمائندے کا اولین فریضہ اپنے رائے دہندگان کی نمائندگی ہے اور اس رکن اسمبلی کے ذاتی فعل کی وجہ سے ان رائے دہندگان کی نمائندگی متاثر نہیں ہونے چاہیے۔
وزیر کے خط کے مطابق حکومت اس ایوان کے وقار، جمہوری اقدار اور عوامی نمائندگی کے تسلسل کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ سے مؤدبانہ درخواست کرتی ہے کہ ان 26 معزز اراکینِ اسمبلی کی معطلی کے فیصلے پر نظرِ ثانی فرمائی جائے، اور انہیں بحال کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی میں شرکت کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنے حلقوں کی ترجمانی کا فریضہ پوری آزادی اور وقار کے ساتھ انجام دے سکیں۔
واضح رہے کہ معطل ارکان کی بحال کے لیے صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے ایک سے زائد دور چلے جس کے بعد معاملات طے پائے۔