امریکا میں ٹک ٹاک کی مکمل بحالی، ایپ اسٹورز پر دوبارہ دستیاب
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا میں مقبول سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے اور اب صارفین ایپ اسٹورز سے اسے دوبارہ ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل پلے اسٹور اور ایپل ایپ اسٹور پر ٹک ٹاک کو بحال کر دیا گیا ہے، جس کے بعد امریکی صارفین کے لیے اس تک رسائی ممکن ہو گئی ہے، اس سے قبل امریکی حکام کی جانب سے مختلف خدشات کے پیش نظر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کیے جانے کے امکانات تھے تاہم اب یہ معاملہ وقتی طور پر حل ہو چکا ہے۔
ٹک ٹاک کی بحالی کا پس منظر
گوگل اور ایپل کو ٹک ٹاک کو بحال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ایسا کرنے پر انہیں کسی قسم کے جرمانے یا قانونی پیچیدگی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اس یقین دہانی کے بعد دونوں کمپنیوں نے اپنے پلیٹ فارمز پر ٹک ٹاک کو دوبارہ دستیاب کر دیا ہے۔
خیال رہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم کردار ادا کیا ہے، انہوں نے ٹک ٹاک پر مجوزہ پابندی کو 5 اپریل تک مؤخر کر دیا تھا، جس کے بعد امریکی صارفین کے لیے ایک بار پھر یہ ایپ قابلِ رسائی ہو گئی۔
واضح رہےکہ 2024ء میں ٹک ٹاک امریکا میں دوسری سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ تھی، جس سے اس کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، ٹک ٹاک کے کروڑوں امریکی صارفین اس پابندی کے باعث پریشان تھے تاہم اب وہ دوبارہ بغیر کسی رکاوٹ کے ایپ کو استعمال کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ پر برف پگھل رہی ہے اور دونوں کی جانب سے مثبت بیانات سے کشیدگی میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازہ پوری طرح کھلا ہے۔
ترجمان نے چینی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن اگر ضرورت پڑی تو آخر تک لڑیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ ایک طرف امریکا تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اور دوسری طرف دباؤ بھی ڈالنا چاہتا ہے۔ یہ چین سے معاملات طے کرنے کا درست طریقہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین پرعائد بھاری ٹیرف میں نمایاں کمی کرنے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز سے 142 فیصد ٹریف عائد کرکے چین کے ساتھ ایک سخت تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی۔
جواباً چین نے بھی امریکی اشیاء پر 125 فیصد کے بڑے جوابی محصولات نافذ کر دیے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔
اس ٹیرف جنگ نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور عالمی کساد بازاری کا خدشہ پیدا ہوگیا۔