حکومت سندھ کا فزیکل ان فٹ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اجلاس میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سڑکوں کی حفاظت اور قواعد و ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے ایم وی آئی نظام ایک ماہ کے اندر مکمل طور پر فعال ہونا چاہیئے۔ ہیوی گاڑیوں، جن میں ڈمپرز، ٹرک، بسیں اور ٹریلرز شامل ہیں کے لیے موٹر وہیکل انسپیکشن لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کی حکومت نے فزیکل ان فٹ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت موٹر وہیکل انسپیکشن کے موثر نفاذ پراجلاس ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، ایم ڈی سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کمال دایو، سیکریٹری پی ٹی اے اوکاش میمن اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ فٹنس سرٹیفکیٹ نہ رکھنے والی گاڑیوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی، جعلی فٹنس سرٹیفکیٹ رکھنے والوں کو مقدمات درج کرکے جیل بھیجا جائے گا۔ وزیر اعلی سندھ نے پہلے ہی ایم وی آئی نظام اور وہیکل رجسٹریشن کے نفاذ کے حوالے سے واضح ہدایات جاری کر دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی حفاظت اور قواعد و ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے ایم وی آئی نظام ایک ماہ کے اندر مکمل طور پر فعال ہونا چاہیئے۔ ہیوی گاڑیوں، جن میں ڈمپرز، ٹرک، بسیں اور ٹریلرز شامل ہیں کے لیے موٹر وہیکل انسپیکشن لازمی قرار دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ نفاذ کو آسان بنانے کے لیے کراچی میں 4 مقامات پر ایم وی آئی سینٹرز قائم کئے جائیں گے۔ حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص اور شہید بینظیر آباد ڈویژنز میں بھی ایم وی آئی سائٹس قائم کی جائیں گی، ٹرانسپورٹ کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے، سڑک پر چلنے سے پہلے گاڑیوں کی حفاظت کے معیار کو یقینی بنایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم وی آئی کہا کہ
پڑھیں:
138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
---فائل فوٹوجماعتِ اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 قیمتی گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ عثمان فاروق نے عدالت کو بتایا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کی، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکس کی رقم سے خریدی جائیں گی، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔