چوہدری شجاعت حسین کا بڑا سیاسی اقدام، پولیٹیکل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چوہدری شجاعت حسین نے سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے کے لیے پولیٹیکل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کر دی۔ اس کمیٹی کے چیئرمین میر نصیر خان مینگل جبکہ غلام مصطفیٰ ملک کو وائس چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے اراکین میں طارق حسن، انتخاب چمکنی اور ڈاکٹر رحیم اعوان شامل ہیں۔ میر نصیر مینگل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان، وفاقی وزیر، سینیٹر اور سفیر کے عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ غلام مصطفیٰ ملک پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور ترجمان ہونے کے ساتھ ساتھ دو وفاقی وزارتوں، اوورسیز پاکستانیز اور مذہبی امور کے فوکل پرسن اور مشیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
دیگر اراکین میں طارق حسن شامل ہیں، جو پرویز مشرف کے دور میں نائب ناظم کراچی اور دو مرتبہ وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر رہ چکے ہیں۔ انتخاب خان چمکنی ایک ممتاز قانون دان ہیں اور خیبرپختونخوا کی سیاست میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر رحیم اعوان بھی معروف قانون دان ہیں اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سیکریٹری اور جسٹس اتھارٹی کے ڈی جی کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
پولیٹیکل کوآرڈینیشن کمیٹی کا مقصد ملک میں سیاسی اور سماجی حلقوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ کمیٹی معاشی اور سیاسی استحکام کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی اور نیشنل ڈائیلاگ کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں سے روابط قائم کرے گی۔
یہ کمیٹی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو قومی مسائل پر یکجا ہونے کے لیے آمادہ کرنے میں بھی کردار ادا کرے گی۔ بلوچستان میں احساس محرومی کے خاتمے کے لیے عملی تجاویز مرتب کی جائیں گی، تاکہ صوبے میں ترقیاتی عمل کو تیز کیا جا سکے۔
پولیٹیکل کوآرڈینیشن کمیٹی ملک میں پبلک سیکٹر کی بہتری کے لیے بھی مؤثر اقدامات تجویز کرے گی۔ کمیٹی کا بنیادی ہدف ملک میں سیاسی استحکام اور ترقی کی راہ ہموار کرنا ہے، تاکہ تمام سیاسی قوتیں ملکی مفاد کے لیے یکجا ہو کر کام کر سکیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چکے ہیں کے لیے کرے گی
پڑھیں:
کراچی میں ایرانی ڈیزل کی سپلائی کیلئے بند مراد کا روٹ استعمال ہونےکا انکشاف
کراچی میں ایرانی ڈیزل کی سپلائی کے لیے بلوچستان کے علاقے بند مراد کا روٹ استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق بلوچستان کے علاقے بند مراد پر قائم درجنوں غیرقانونی نوزل ڈپو سے ایرانی ڈیزل ٹرالروں، ٹرکوں اور ڈمپروں کے ذریعے کراچی منتقل کیا جارہا ہے، ان گاڑیوں میں بنے خفیہ ٹینکوں کے ذریعے ڈیزل بھر کر سپلائی کی جا رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بند مراد سے ڈیزل سڑک کے راستے کراچی کے علاقے منگھوپیر چوکی تک پہنچایا جاتا ہے جہاں سے ناردرن بائی پاس اور گلشنِ معمار تک فروخت کیا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق منگھوپیر کی ہمدرد چوکی کی سرپرستی میں یہ کاروبار جاری ہے، منگھوپیر سے ناردرن بائی پاس اور گلشنِ معمار تک کئی غیرقانونی نوزل ڈپو قائم ہیں جب کہ اس پورے نیٹ ورک کی ذمہ داری ہمدرد چوکی کے انچارج چنگیز اور آصف نامی شخص کے پاس ہے۔ذرائع نے بتایا کہ منگھوپیر روڈ پختون آباد میں ماربل کے گودام میں بھی ایرانی ڈیزل کا ڈپو قائم ہے جہاں مزدا ٹرک کے ذریعے ڈیزل سپلائی کیا جاتا ہے، ان مزدا ٹرکوں پر نمبر پلیٹ تک موجود نہیں ہوتی، بند مراد اور ناردرن بائی پاس پر کسٹمز اور دیگر اداروں کی چیک پوسٹیں بھی قائم ہیں اس کے باوجود ایرانی ڈیزل کی سپلائی بلا رکاوٹ جاری ہے۔چند روز قبل رینجرز نے ایرانی ڈیزل کے خلاف بڑی کارروائی کی تھی، جس میں لاکھوں لیٹر ڈیزل، مشینری، ڈیجیٹل میٹرز اور دیگر سامان ضبط کیا گیا تھا۔دوسری جانب ضلع غربی پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں غیرقانونی ڈیزل کی سپلائی یا فروخت کا کوئی معاملہ نہیں ہے البتہ اسمگلنگ کے خلاف پولیس باقاعدگی سے کارروائیاں کرتی رہتی ہے۔مزید برآں کسٹمز حکام کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔