یونائیٹڈ لیبر فیڈریشن کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)یونائٹیڈ لیبر فیڈریشن حیدرآباد کے رہنماؤں خالد راجپوت، امین سیال، راشد اقبال نے میاں سرفراز ٹاؤن میں 13فروری کو ہونے والے ریفرنڈم میں لیبر ڈپارٹمنٹ اور ٹاؤن کی انتظامیہ کی جانبداری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اداروں نے ورکرز فرنٹ کیخلاف عملی کام کیا۔انہوں نے کہاکہ ورکرز فرنٹ کے عہدیداروں نے ریفرنڈم سے پہلے لیبر ڈپارٹمنٹ کو اور ٹاؤن انتظامیہ کو تحریری طورپر لکھا تھا کہ ملازمین کی ویری فکیشن لسٹ کے مطابق نہیں کی جارہی لیکن ٹاؤن انتظامیہ نے اس پر چشم پوشی اختیار کی جبکہ لیبر ڈپارٹمنٹ نے بغیر ویری فکیشن کے ریفرنڈم کی تاریخ دے دی، ریفرنڈم کے دن ٹاؤن بلاک میں قائم نادرا آفس کی چھٹی کرائی گئی۔انہوں نے کہاکہ ورکرز فرنٹ کے مخالف لڑنے والے جنرل سیکرٹری کے امیدوار عامر ناغڑ ٹاون چیئرمین کے پی اے بھی ہیں، اس دھاندلی کی فوری طورپر تحقیقات کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں 3 روزہ بارش کے دوران سرجانی میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: محکمہ موسمیات نے 27 تا 30 جون کے درمیان مون سون کی 3 روزہ بارش کے اعداد و شمار جاری کر دیے، جس کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں شدید بارش ریکارڈ کی گئی، سب سے زیادہ بارش شہر کے مضافاتی علاقے سرجانی ٹاؤن میں 78.7 ملی میٹر (3 انچ) ہوئی جب کہ دیگر علاقوں میں بھی خاطر خواہ بارش سے شہر کی حالت ابتر ہو گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق محکمہ موسمیات جی جانب سے جاری کردہ اعداد وشما رمیں بتایا گیا ہے کہ سعدی ٹاؤن میں 58 ملی میٹر، گلشن حدید میں 56 ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 45.6 ملی میٹر، پی اے ایف بیس فیصل (شاہراہِ فیصل) پر 45 ملی میٹر اور گلشن معمار (جامعتہ الرشید) میں 42.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
یونیورسٹی روڈ پر 39.4 ملی میٹر، جناح ٹرمینل پر 37، اورنگی ٹاؤن میں 35.4، ڈی ایچ اے میں 34.3، ناظم آباد میں 31.9، اولڈ ائیرپورٹ پر 29.7، کیماڑی میں 28، کورنگی میں 27.7، پی اے ایف بیس مسرور (ماڑی پور) پر 17، بحریہ ٹاؤن میں 16.5 اور گڈاپ ٹاؤن میں 8.4 ملی میٹر بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے کم بارش صدر کے علاقے میں ہوئی، جہاں صرف 5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
خیال رہےکہ بارش کے ان اعداد و شمار کے ساتھ ہی شہر کی عملی صورتحال نہایت سنگین رہی، بارش کا پہلا قطرہ گرتے ہی کراچی اندھیرے میں ڈوب گیا، بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی اور شہری شدید اذیت میں مبتلا ہو گئے تھے، پانی گلیوں، سڑکوں اور بازاروں میں جمع ہوگیا، اور جگہ جگہ گاڑیاں بند ہو گئیں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور سندھ حکومت کی ناقص حکمت عملی و بدانتظامی کے باعث شہر گویا ایک کھلے تالاب کا منظر پیش کرنے لگا، نالوں کی صفائی نہ ہونے، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور نکاسی آب کے ناقص انتظامات نے صورتحال کو مزید سنگین کر دیا۔
ایسے میں جماعت اسلامی کے منتخب کردہ ٹاؤن چیئرمینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شہری مسائل حل کرنے کی کوشش کی۔ کئی علاقوں میں پانی کی نکاسی، صفائی، اور رکاوٹیں دور کرنے کے لیے ٹاؤنز کی سطح پر فوری اقدامات کیے گئے، جسے عوام نے سراہا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر بلدیاتی ادارے سنجیدہ ہوتے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کی جاتی تو شہر کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔
شہریوں نے سندھ حکومت اور میئر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محض الزامات سے گریز کرتے ہوئے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں اور آئندہ بارشوں سے پہلے عملی اقدامات یقینی بنائیں۔