لڑکے کچھ یوں کہتے ہیں
لڑکی کیوں نہ جانے، کیوں لڑکو سی نہیں ہوتی
سوچتی ہیں زیادہ، کم وہ سمجھتی ہے
دل کچھ کہتا ہے، کچھ اور ہی کرتی ہے
لڑکیوں کی کیا سوچ ہے، وہ بھی ذرا پڑھیے
وقت کا کچھ بھی ہوش نہیں
جینے کا تم کو ڈھنگ سکھلاتی ہے
تمہیں جانور سے انسان بناتی ہیں
اس کے بنا اک پل رہ نہیں سکو گے تم
اس کو پتہ ہے یہ کہہ نہ سکو گے تم
اس لیے لڑکیاں لڑکوں سی نہیں ہوتی
یہ خیالات ہمارے بالکل نہیں ہیں، یہ 2010 کی کامیاب ترین بالی وڈ فلم ’ہم تم‘ کا ایک گیت ہے، ہمارا موضوع بھی یہی ہے۔ لڑکے کیا سوچتے ہیں، لڑکیوں کے ذہن میں کیا ہے، ہمیں اس خوبصورت گیت میں لڑکے اور لڑکیوں کی ایک دوسرے سے متعلق اور بھی کئی نادر خصوصیات ملتی ہیں، یہ الگ بات ہے کہ اس گیت کے شاعر مرد ہی ہیں۔
مرد ہوں یا پھر خواتین، اللہ کی خوبصورت مخلوق ہے، انہیں ایک دوسرے سے مختلف بنایا گیا ہے تو ان کی خصوصیت بھی عموماً ایک جیسی نہیں ہوتیں۔
اسلام سے پہلے لڑکیوں کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا، اسلام نے عورتوں کو وہ تمام انسانی حقوق دیئے جو مردوں کو حاصل ہیں، تاہم مردوں کو عورتوں پر ایک درجہ فضیلت کا حاصل ہے۔
مرد ہوں یا خواتین، ہر معاشرے میں مختلف انداز میں زندگی گزارتے ہیں، کہیں دونوں کو برابری کی بنیاد پر آزادی حاصل ہے، تو کئی معاشروں میں ان پر کئی پابندیاں بھی لگائی جاتی ہیں۔
کئی معاشروں میں اتنی آزادی ملتی ہے کہ بیان کرنا مشکل ہے، تو کہیں اکیسویں صدی میں بھی انہیں کچھ معاشروں میں ایسی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہوتا ہے۔
عموماً مرد کو مضبوط جبکہ خواتین کو کمزور سمجھا جاتا ہے۔ لڑکے ساری رات گھر سے باہر رہیں، کم ہی تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے، مگر لڑکی سے متعلق معاملہ بالکل الٹ ہے۔ لڑکیاں عام طور پر پڑھائی میں بھی اچھی ہوتی ہیں، لڑکوں کا تو ذکر ہی نہ کریں، ٹی وی یا اخبار، ہمیں اکثر یہ جملے سننے یا دیکھنے کو ملتے ہیں، امتحان کے نتائج کا اعلان، لڑکیاں بازی لے گئیں۔
لڑکیاں زیادہ پڑھتی اور محنت کرتی ہیں، تو جتنا گڑ ڈالو گے، اتنا میٹھا ہو گا کے مصداق لڑکیوں کا یہ حق بنتا بھی ہے۔
اب ذکر کرتے ہیں لڑکے اور لڑکیوں میں کچھ دلچسپ فرق کا،
کہتے ہیں خواتین زیادہ بولتی ہیں، آپ نے یہ لطیفہ تو یقیناً سن رکھا ہو گا، اسے ہم ایک جملے میں کچھ یوں بیان کرتے ہیں، پڑھیے اور لطف اٹھائیے،
نیاگرا فال پر گائیڈ چند خواتین سے کہتا ہے کہ براہ مہربانی کچھ دیر کے لیے خاموش ہو جائیں تاکہ آبشار کی آواز سُنی جا سکے۔
ہو سکتا ہے اب آپ کو ہماری اگلی بات زیادہ عجیب نہ لگے، دلچسپ تحقیق کہتی ہے کہ ایک مرد خاتون کے مقابلے میں دن میں 10 ہزار کم الفاظ بولتا ہے۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین کو اپنے حُسن کی زیادہ فکر ہوتی ہے۔ بقول شاعر
آئینہ پلکیں جھپکنا ہی بھول گیا
جھلک دیکھی جب اس نے میری
یا پھر
بول آئینے میں کیسی دکھتی ہوں
تو سوچ، میں گنتی گنتی ہوں
اب یہ سب کچھ مرد تو کہنے سے رہے، یقیناً ہم خواتین کی ہی بات کر رہے ہیں۔
ایک تحقیق یہ بھی کہتی ہے کہ ایک خاتون زندگی میں 2 سال صرف آئینے میں خود کو دیکھتی ہے اس کے برعکس مرد زندگی بھر میں صرف 6 ماہ آئینے کو وقت دیتا ہے۔
تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ ایک مرد ایک خاتون سے صرف 3 ملاقاتوں کے بعد اس کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے، جب کہ 14 ملاقاتوں کے بعد بھی اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ ایک عورت اپنا دل ہارتی ہے یا نہیں۔
تقریباً 40 فیصد مرد پہلی بار کسی خاتون سے ملاقات پر اعتماد محسوس نہیں کرتے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ایک عورت 2 پیغامات کے بعد اگر جواباً فون نہیں کرتی تو سمجھ لیں اسے اس مرد میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ مرد اپنا راستہ بدل ہی لے تو بہتر ہے۔
ایک عورت عموماً دن میں اوسطاً 62 بار جبکہ مرد صرف 8 بار مسکراتا ہے۔ ایک خاتون 1 منٹ میں کم سے کم 24 جب کہ ایک مرد 32 مرتبہ آنکھیں جھپکتا ہے۔ مردوں کو زیادہ تر السر جب کہ خواتین کو زیادہ تر درد شقیقہ کی شکایت رہتی ہے۔
کہتے ہیں کہ خواتین کے کان تیز ہوتے ہیں اور سائنس بھی یہ ہی کہتی ہے، تحقیق کے مطابق خواتین کی سننے کی حِس بہتر ہوتی ہے۔
مرد زیادہ خطرہ مول لیتے ہیں، جب کہ خواتین عموماً اس کے الٹ کرتی ہیں، خواتین کی یادداشت بھی مردوں سے زیادہ اچھی ہوتی ہے، سالگرہ یا پھر دیگر اہم مواقع، خواتین کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ یاد رہتی ہیں اور وہ اس کا اظہار بھی کھل کر کرتی ہیں۔
ہاتھوں اور آنکھوں سے کرنے والے کام ہوں تو اس میں مرد آگے ہوتے ہیں جب کہ ملٹی ٹاسکنگ یا پھر لاجکل ٹاسک خواتین زیادہ بہتر کر سکتی ہیں۔
ایک عورت کسی راز کو زیادہ سے زیادہ اوسطاً 47گھنٹے تک رکھ سکتی ہے۔ ایک عورت سال میں اوسطاً 30 سے 62 بار رو تی ہے، جبکہ مرد کی آنکھوں سے 6 سے 17 بار آنسو نکلتے ہیں۔
مرد دن میں 6 مرتبہ جب کہ عورت 12 بار جھوٹ بولتی ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق غیر وفادار مردوں کا آئی کیو لیول کم ہوتا ہے۔
مردوں کے مقابلے میں خواتین کا سر چھوٹا اور کشادہ چہرہ ہوتا ہے، ان میں عموماً شہادت کی انگلی کی لمبائی تیسری انگلی سے زیادہ ہوتی ہے، جب کہ مردوں میں ایسی بات نہیں، لڑکوں کے آخری دانت لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ لمبے ہوتے ہیں۔
خواتین میں جسم کو آکسیجن فراہم کرنے والے سرخ خلیے 20 فیصد کم ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ خواتین جلدی تھک جاتی ہیں۔
ایک مرد کا دل اوسطاً فی منٹ 70 سے 72 بار دھڑکتا ہے، جب کہ خواتین کی دھڑکن کی رفتار فی منٹ 78 سے 82 ہوتی ہے، خواتین میں بلڈ پریشر کی بیماری مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
پھیپھڑوں کی صلاحیت مردوں کے مقابلے میں خواتین میں تقریباً 30 فیصد کم ہے۔ عموماً خواتین، مردوں کے مقابلے میں زیادہ عمر پاتی ہیں۔
مرد ہوں یا خواتین، انہی سے جہاں میں رونق ہے، رنگینی ہے اور زندگی میں چمک دمک ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مردوں کے مقابلے میں خواتین کو خواتین کی کہ خواتین ہے کہ ایک ہوتے ہیں ایک عورت ایک مرد ہوتی ہے ہوتے ہی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔