ہیپاٹائٹس سی کے پھیلاؤ میں پاکستان نمبر ون: حکومت کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے انکشاف کیا ہے کہ ہیپاٹائٹس سی کے پھیلاؤ میں پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے ایک جامع پروگرام شروع کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ کے مطابق گلگت بلتستان کے 2اضلاع میں ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ایم سی چلاس دیامر اور یو سی مرکنجہ شگر میں مقامی آبادی کی اسکریننگ اور علاج کی سہولیات مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ اقدام آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے تعاون سے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پائلٹ پروگرام سے حاصل ہونے والے تجربات کی بنیاد پر مرکزی پروگرام کو رواں سال اسلام آباد، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر کے تمام اضلاع اور دیگر صوبوں میں بھی شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہیپاٹائٹس سی پاکستان میں صحت عامہ کا ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مختار نے بتایا کہ چاروں صوبوں کے اشتراک سے 68 ارب روپے کے ہیپاٹائٹس سی خاتمے کے پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔ وزارت صحت نے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی تشکیل دی ہے، جس کا مقصد پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے وسیع پیمانے پر پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سی کا علاج صرف 3ماہ کے دورانیے میں ممکن ہے، تاہم اسکریننگ کے ذریعے متاثرہ مریضوں کا بروقت پتا لگانا ایک بڑا چیلنج ہے۔ بروقت علاج سے نہ صرف جگر کی خرابی کو روکا جا سکتا ہے بلکہ جگر کے کینسر جیسی مہلک بیماریوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس سی کے پھیلاؤ میں پاکستان کا سرفہرست ہونا ایک تشویشناک صورتحال ہے لیکن حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے اقدامات امید افزا ہیں۔ گلگت بلتستان میں پائلٹ پروجیکٹ کی کامیابی کے بعد اس پروگرام کو ملک بھر میں توسیع دینے سے ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے۔ عوام کو بھی اس بیماری کے بارے میں آگاہی بڑھانے اور اسکریننگ کے عمل میں حصہ لینے کی ضرورت ہے، تاکہ اس وبا پر قابو پایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہیپاٹائٹس سی کے کے خاتمے انہوں نے خاتمے کے کے لیے
پڑھیں:
حکومت کی اوگرا اور کمپنیوں کو گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوری شروع کرنے کی ہدایت
ویب ڈیسک: حکومت نے گیس کی یوٹیلیٹیز اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ہدایت کی ہے کہ وہ صارفین کیلئے آر ایل این جی پر مبنی ماہانہ ٹیرف پر نئی گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوراً شروع کریں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارتِ توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے اوگرا اور 2 گیس کمپنیوں، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کو ایک نوٹیفکیشن میں بتایا کہ وفاقی کابینہ نے 10 ستمبر کے اجلاس میں نئے کنکشنز پر عائد پابندی میں نرمی کر دی ہے، اور ہدایت کی ہے کہ ’نئے صارفین کو آر ایل این جی کسی بھی سبسڈی والے نرخ پر فراہم نہیں کی جائے گی‘۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
فیصلے کے تحت سوئی کمپنیاں اوگرا کے مقررہ اور نوٹیفائی شدہ ماہانہ آر ایل این جی ٹیرف پر تمام درخواستوں کو کنکشن کیلئے پروسیس کرنے کی مجاز ہوں گی، پیٹرولیم ڈویژن نے مزید کہا کہ کابینہ نے آر ایل این جی کنکشنز کیلئے ایک فریم ورک کی بھی منظوری دے دی ہے۔
منظور شدہ فریم ورک کے تحت آر ایل این جی پر مبنی گھریلو کنکشنز کا سالانہ ہدف اوگرا مقرر کرے گا، جو کہ آر ایل این جی کی دستیابی اور سوئی کمپنیوں کی پروسیسنگ کی صلاحیت پر مبنی ہوگا۔
ٹریفک قوانین سخت، گاڑیاں وموٹرسائیکلیں نیلام ہوں گی
وہ صارفین جنہوں نے پہلے ہی کنکشن فیس، ڈیمانڈ نوٹ یا انڈسٹریل فیس مقامی گیس کنکشن کے لیے ادا کر رکھی ہے، انہیں ترجیح دی جائے گی، تاہم انہیں سیکیورٹی کا فرق ادا کرنا ہوگا اور خصوصی آر ایل این جی سپلائی معاہدے پر دستخط کرنے ہوں گے۔
مزید کہا گیا کہ تمام ایسی درخواستوں کی میرٹ لسٹ سیکیورٹی یا ڈیمانڈ نوٹ فیس کی ادائیگی کی تاریخ سے بنائی جائے گی۔
ایک کنکشن کی فیس 40 ہزار سے 50 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، اوگرا وقتاً فوقتاً سیکیورٹی ڈپازٹ اور کنکشن فیس کا تعین کرے گا، سالانہ کوٹے کا 50 فیصد تک حصہ ارجنٹ فیس پر کنکشنز کے لیے مختص ہوگا، جو فیس جمع کرانے کے 3 ماہ کے اندر فراہم کیے جائیں گے۔
نو مئی میں سزا یافتہ احمد خان بھچراوراحمدچٹھہ کی نااہلی کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل،جواب طلب
پرانے مقامی گیس کنکشنز کی میرٹ لسٹ کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے اور صرف آر ایل این جی کے لیے نئی میرٹ لسٹ بنائی جائے گی۔
سوئی کمپنیاں اب مقامی گیس کے نئے کنکشنز کی درخواستیں قبول نہیں کریں گی، صرف آر ایل این جی کی درخواستیں لی جائیں گی، ایک سال سے زیادہ عرصہ سے منقطع شدہ صارفین کو دوبارہ کنکشن ملنے پر آر ایل این جی پر منتقل کر دیا جائے گا، موجودہ مقامی گیس کنکشنز کو بدستور حکومتی منظور شدہ ٹیرف پر ہی بل بھیجا جائے گا۔
لاہور میں 10کلوگرام آٹے کا تھیلا کتنے کا ہوگیا؟
اوگرا کے نوٹیفائی شدہ موجودہ ٹیرف کے مطابق نئے صارفین کو آر ایل این جی 4 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو (بشمول سیلز ٹیکس) پر فراہم کی جائے گی، جو ہر ماہ تبدیل ہوگی، اس کے مقابلے میں گھریلو صارفین کے لیے اوسط مقامی گیس ریٹ تقریباً 2 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
پہلا سالانہ ہدف ایک لاکھ 20 ہزار کنکشنز کا رکھا گیا ہے، ڈھائی لاکھ صارفین ایسے ہیں جنہوں نے پہلے فیس ادا کر رکھی تھی لیکن پابندی کی وجہ سے کنکشن نہیں مل سکے، انہیں نیا حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ عدالت نہیں جائیں گے اور نئی فیس ادا کریں گے۔
ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
پابندی سے قبل صارفین 25 ہزار روپے ادا کر کے ترجیحی بنیاد پر کنکشن حاصل کر سکتے تھے، جبکہ عام فیس 5 ہزار سے ساڑھے 7 ہزار روپے تھی۔
فی الحال، 35 لاکھ سے زائد نئی کنکشنز کی درخواستیں سوئی کمپنیوں کے پاس التوا میں ہیں۔
نئے کنکشنز سے اگرچہ کمپنیوں کو بنیادی ڈھانچے پر ریٹرن کا موقع ملتا ہے، لیکن اس سے گیس کے نقصانات بڑھتے ہیں، ریکوریز کم ہوتی ہیں اور سردیوں میں قلت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
اس وقت لاہور میں ایس این جی پی ایل سردیوں سے پہلے ہی گیس کی راشننگ کر رہا ہے اور گھریلو صارفین کو دن میں صرف 6 سے 9 گھنٹے گیس فراہم کی جا رہی ہے۔
گیس کنکشنز پر پابندی 2009 میں لگائی گئی تھی، جو 6 سال بعد جزوی طور پر ہٹائی گئی، اور 2022 میں دوبارہ نافذ کر دی گئی تھی۔
اب نئی کنکشن فیس 40 ہزار سے 50 ہزار روپے ہوگی اور صارفین کو اوگرا کے مقررہ آر ایل این جی نرخ پر بل بھیجا جائے گا، جو اس وقت تقریباً 3 ہزار 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، سیلز ٹیکس سمیت یہ قیمت 4000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے زیادہ ہو جاتی ہے۔