واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے ایک نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ٹرانس جینڈر فوجی اہلکاروں کو فوج سے نکال دیا جائے گا، جب تک کہ انہیں خصوصی استثنیٰ نہ ملے۔ 

یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے ٹرانس جینڈر افراد کی فوج میں شمولیت پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔

پینٹاگون کے فروری 26 کے میمو کے مطابق، فوج کو 30 دن کے اندر ٹرانس جینڈر اہلکاروں کی شناخت کا طریقہ کار تیار کرنا ہوگا، اور اس کے بعد مزید 30 دن میں ان کی برطرفی کا عمل شروع ہوگا۔
ٰ
امریکی فوج میں باقی رہنے کے لیے صرف انہی اہلکاروں کو استثنیٰ دی جائے گی جن کا فوج میں برقرار رہنا جنگی صلاحیتوں کے لیے انتہائی ضروری ہوگا۔ مزید یہ کہ اہلکاروں کو 36 ماہ تک اپنی جنسی شناخت میں استحکام کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور کسی ذہنی دباؤ یا طبی مسائل کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے حامیوں نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ نیشنل سینٹر فار لیزبین رائٹس (NCLR) کے ترجمان شینن مینٹر نے کہا کہ "یہ فوج سے ٹرانس جینڈر افراد کی مکمل صفائی کا منصوبہ ہے، جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔"

یہ فیصلہ اس وقت قانونی جنگ کا حصہ بن چکا ہے، کیونکہ NCLR اور GLAD Law نے عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ اقدام امریکی آئین کی پانچویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فوج میں

پڑھیں:

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی تبدیلی کا فیصلہ ہوگیا؟

مسلم لیگ ن کے سینیٹر دوستین ڈومکی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، اس حوالے سے پیپلز پارٹی نے فیصلہ کرلیا ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران مسلم لیگ ن کے سینیٹر میر دوستین ڈومکی سے سوال کیا گیا کہ کیا وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ ہوچکا ہے؟ جواب میں دوستین ڈومکی نے کہا کہ اگر میں نے کوئی بات کی ہے تو اس میں کوئی وزننے تو ہوگا۔ سرفراز بگٹی نے مارچ 2024 سے کرسی سنبھالی ہے، صوبے کے حالات پہلے اتنے خراب نہیں تھے جتنے اب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں گڈ گورننس نہیں ہے، کرپشن عروج پر ہے، سرفراز بگٹی کو ہٹانے کا فیصلہ ہوچکا ہے، یہ بات میں 100 فیصد درست کہہ رہا ہوں۔ وہ مانیں یا نہ مانیں، یہ فیصلہ ہوچکا ہے، پیپلز پارٹی کی قیادت ہی ان کو تبدیل کر رہی ہے، ان ہاؤس تبدیلی لائی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے وزیراعلیٰ کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان اڑھائی، اڑھائی سال کا معاہدہ ہے۔ پیپلز پارٹی کا ایک سال رہتا ہے، ابھی پیپلز پارٹی سے ہی نیا وزیراعلیٰ آئے گا۔

میر دوستین ڈومکی نے کہا کہ نیا وزیراعلیٰ صوبے میں گڈ گورننس بھی لائے گا اور صوبے کے خراب حالات کو بھی سنبھالے گا۔ جب سے سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بنے، ان کو ہر طرف سے مدد حاصل تھی، اس کے باوجود وہ ناکام رہے۔ نئے وزیراعلیٰ کے نام کے حوالے سے پیپلز پارٹی فیصلہ کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں ضمنی انتخابات، سیکیورٹی اہلکاروں اور افواج کے لیے ضابطہ اخلاق جاری
  • کم عمر ٹرانس جینڈر پر بلوغت روکنے والی دواؤں کے استعمال پر پابندی
  • غزہ میں بین الاقومی فورس کا پہلا دستہ 2026ء کے اوائل میں پہنچ جائے گا، امریکی اہلکار
  • دبئی ائیرشومیں بھارتی فضائیہ کے اہلکاروں کے پاکستانی پویلین کےدورے کے دوران پاکستانی پائلٹس کی جانب سے چائےکی پیشکش
  • ڈیرہ اسمٰعیل خان: پولیس کی بکتر بند گاڑی کے قریب دھماکا، 2 اہلکار شہید
  • ڈی آئی خان میں پولیس کی بکتربندگاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ، 2 اہلکار شہید
  • انسانی اسمگلنگ پر زیرو ٹالرنس، ایف آئی اے کا ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی خبروں کی تردید سامنے آگئی
  • وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی تبدیلی کا فیصلہ ہوگیا؟
  • آئندہ سال مون سون رواں سال سے 26 فیصد زیادہ شدید ہوگا، وزیر موسمیاتی تبدیلی نے خطرے کی گھنٹی بجادی