حیدرآباد؛ حکومت سندھ کی جانب سے شہریوں میں سولر سسٹم تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
حیدر آباد:
حکومت سندھ کے محکمہ توانائی کی جانب سے شہریوں میں گھروں میں بجلی کی فراہمی کے لیے سولر سسٹم تقسیم کیا گیا۔
حیدر آباد میں محکمہ توانائی کی جانب سے شہریوں میں سولر کی تقسیم کے لیے تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور صوبائی وزیر توانائی ناصر حسین شاہ سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی اور شہریوں میں سولر سسٹم تقسیم کیا۔
سولر سسٹم کی فراہمی کے پہلے مرحلے میں بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ٹنڈوجام، حیدرآباد کے دیہی علاقوں کے 100 مستحق شہریوں کو سولر سسٹم دیا گیا۔
اس موقع پر سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے صوبائی وزیر توانائی ناصر حسین شاہ کو شہریوں میں سولر تقسیم کرنے اقدام کو ممکن بنانے پر مبارک باد دی۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تقاریب پہلے ہی سکھر اور شہید بینظیر آباد میں منعقد کی جاچکی ہیں اور دوسرے مرحلے میں جون 2025 سے پہلے سندھ کے دو لاکھ 50 ہزار گھروں کو سولر سسٹم فراہم کردیا جائے گا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری باضابطہ طور پر کوئی سرکاری عہدہ نہ رکھنے کے باوجود عوام کی خدمت کر رہے ہیں اور اس سے ثابت ہو رہا ہے کہ وہ ملک کے وزیراعظم بننے کے اہل ہیں۔
انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی عوام کے لیے خدمات کو سراہا اور سیلاب کے دوران متاثرین کی مدد کے لیے ان کی کوششوں کو اجاگر کیا اور بتایا کہ ان کے وژن کے مطابق ہر گاؤں میں نئے 100 گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔
سندھ کے سینئر وزیر نے صوبے میں صحت کے شعبےمیں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے اقدامات پر روشنی ڈالی اور امید ظاہر کی کہ بلاول بھٹو زرداری ملک کے اگلے وزیراعظم ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی پی پی دریائے سندھ میں کسی قسم کے کینال کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گی اور پی پی پی کی قیادت نے واضح طور پر کہا ہے کہ جب پارٹی ہے دریائے سندھ پر کوئی کینال نہیں بن سکتی۔
اس موقع پر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ تقری چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے تحت منعقعد کی گئی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور پوری کابینہ اپنی پارٹی کی قیادت کے مشن کی پیروی کے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سولر سسٹم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت صرف 6 ہزار روپے میں فراہم کیا جا رہا ہے اور دوسرے مرحلے میں مزید غریب اور مستحق شہریوں کو یہ سہولت دی جائے گی۔
صوبائی وزیر توانائی نے اعلان کیا کہ بلاول بھٹو کے احکامات تحت بجلی کے گرڈز کے استحکام کے لیے ایک منصوبہ شروع کردیا جائے گا تاکہ 100 اور 300 یونٹس کے درمیان بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت 21 لاکھ گھروں کی تعمیر کر رہی ہے جو شہریوں کو مکمل مالکانہ حقوق کے تحت دیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری شہریوں میں سولر سولر سسٹم پی پی پی سندھ کے کے لیے کے تحت
پڑھیں:
کراچی میں چلنے والی گاڑیوں کی عمر کی حد مقرر، ہیوی ٹرانسپورٹ کیلئے ٹریکنگ سسٹم لازمی قرار
—فائل فوٹوسندھ حکومت نے ٹریفک قوانین اور عوامی تحفظ کے لیے سندھ موٹر وہیکل رولز 1969ء میں ترامیم کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
ترجمان محکمۂ ٹرانسپورٹ کے مطابق ترامیم کے تحت بھاری کمرشل گاڑیوں کے مالکان کو نئی شرائط پر عمل کرنا لازم قرار دیا گیا ہے، فٹنس سرٹیفکیٹ، گاڑیوں کی مقررہ عمر کی حد اور جدید حفاظتی نظام کا نفاذ لازمی ہو گا۔
اس حوالے سے وزیرِ ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ بھاری کمرشل گاڑیاں اب محکمہ ٹرانسپورٹ کے قائم مراکز سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں گی، خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی مالکان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے اور جرمانے کی تمام رقوم آن لائن سندھ حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع ہوں گی۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کمرشل درآمد شدہ گاڑیاں ماحولیاتی اور حفاظتی معیار پر پورا اتریں گی۔
وزیرِ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ یہ قانون ایک سال کے اندر نافذ العمل ہو گا، تمام گاڑیوں کے لیے روڈ ورتھ ٹیسٹ لازمی ہو گا، خلاف ورزی پر پہلے مرحلے میں معمولی جرمانہ، دوسری بار 2 لاکھ روپےجرمانہ ہو گا جب کہ تیسری بار خلاف ورزی پر 3 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم میں گاڑیوں کی عمر کی حد بھی مقرر کر دی گئی ہے، انٹر پروونشل روٹس پر 20 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پرمٹ نہیں دیا جائے گا، انٹر سٹی روٹس پر 25 سال سے زائد پرانی گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں ہو گی جب کہ شہروں کے اندر چلنے والی گاڑیوں کے لیے عمر کی حد 35 سال مقرر کی گئی ہے۔
شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ کسی بھاری یا ہلکی کمرشل گاڑی کو بغیر ٹریکنگ اور حفاظتی نظام چلنے کی اجازت نہیں ہو گی، ہر گاڑی میں جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائس، سامنے اور پچھلے رخ پر کیمرے لگانا لازمی ہو گا، ڈرائیور مانیٹرنگ کیمرا اور 360 ڈگری کیمرہ سسٹم لگانا ہو گا جبکہ ہر گاڑی میں انڈر رن پروٹیکشن گارڈز لگانا بھی لازمی کیا گیا ہے، اس سے حادثات کے دوران چھوٹی گاڑیاں یا موٹر سائیکلیں محفوظ رہ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام آلات مکمل طور پر فعال حالت میں ہونا ضروری ہیں، اگر کسی گاڑی میں نظام نصب نہ پایا گیا یا جان بوجھ کر خراب کیا گیا تو بھاری جرمانہ ہو گا، اس صورت میں گاڑی کو عارضی طور پر بند کر دیا جائے گا اور 14 دن کے اندر اصلاح نہ ہونے پر رجسٹریشن مستقل منسوخ کر دی جائے گی۔