حکومت کا ڈیجیٹل پرائز بانڈ متعارف کرانے کا فیصلہ، شرائط اور حصول کا طریقہ کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل پرائز بانڈ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا لین دین موبائل فون ایپلی کیشن کے زریعے ہوگا۔ وزارت خزانہ نے مرکزی نظام قومی بچت (سی ڈی این ایس) کو ہدایت کی ہے کہ وہ بیئرر پرائز بانڈز کی منسوخی کے بعد ڈیجیٹل پرائز بانڈز متعارف کرائے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق یہ اقدام خاص طور پر اس وجہ سے اہم ہے کہ یہ کاغذی بانڈز کے برعکس مکمل طور پر ڈیجیٹل ہوگا، جس سے چھپائی اور لاجسٹکس کے اخراجات ختم ہو جائیں گے۔ مزید برآں، ڈیجیٹل پرائز بانڈ خریدار کے نام پر رجسٹر ہوگا، جس سے چوری، نقصان یا خراب ہونے کا خطرہ کم ہو جائے گا۔
پاکستانی طالبعلم کا اعزاز، موسیٰ ہراج آکسفورڈ یونین کے صدر منتخب
یہ فیصلہ معیشت کو دستاویزی بنانے، شفافیت اور جوابدہی کے فروغ میں اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، خرید و فروخت کے عمل کو آسان اور مؤثر انداز میں منظم کرنے میں مدد ملے گی۔
رپورٹ میں وزارت خزانہ کی جانب سے متعلقہ حکام کی منظوری کے لیے تیار کردہ سمری اور دستیاب سرکاری دستاویزات کے حوالے سے بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر 500، 1000، 5000 اور 10000 روپے مالیت کے ڈیجیٹل پرائز بانڈز جاری کیے جائیں گے، جن کی تفصیلات وقتاً فوقتاً وزارت خزانہ جاری کرے گی۔
ڈیجیٹل پرائز بانڈ ایک بالغ پاکستانی شہری نیشنل سیونگز موبائل ایپ یا سی ڈی این ایس کی جانب سے منظور شدہ کسی بھی چینل کے ذریعے خرید سکتا ہے۔ اس کی ادائیگی ایک منسلک بینک اکاؤنٹ یا قومی بچت اکاؤنٹ کے ذریعے کی جائے گی۔
ملک میں بارش برسانے والا سسٹم کب داخل ہوگا؟ محکمہ موسمیات نے بتادیا
یہ بانڈ موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے ری ڈیم (واپس لینے) کیے جائیں گے، اور خریداری کے وقت استعمال شدہ بینک اکاؤنٹ یا قومی بچت اکاؤنٹ میں رقم منتقل کر دی جائے گی۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق، ڈیجیٹل پرائز بانڈز کی قرعہ اندازی سہ ماہی بنیادوں پر یا وزارت خزانہ کی ہدایات کے مطابق کی جائے گی، اور اس کا شیڈول ہر کیلنڈر سال کے آغاز میں سی ڈی این ایس کی جانب سے جاری کیا جائے گا۔
جیتنے والی رقم متعلقہ بینک اکاؤنٹ یا قومی بچت اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی، اور ہر مالیت کے پرائز بانڈ کی انعامی رقم وزارت خزانہ کی جانب سے مقرر کی جائے گی۔
سعودی عرب میں موسلادھار بارش، ژالہ باری کے باعث صحرائی علاقے نے سفید چادر اوڑھ لی
پرائز بانڈز پر جیتنے والی رقم پر ٹیکس عائد ہوگا، تاہم اسے زکوٰۃ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔
ڈیجیٹل پرائز بانڈ کے خریدار کو نامزدگی (نامینی) کی سہولت دی جائے گی، جسے بعد میں تبدیل یا منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ اگر بانڈ ہولڈر کا انتقال ہو جائے تو اصل رقم اور انعامی رقم اس کے قانونی وارثوں کو وراثتی سرٹیفکیٹ کے مطابق ادا کی جائے گی، اور اگر کل رقم 5 لاکھ روپے سے کم ہو تو نامزد شخص کو ہی ادائیگی کی جائے گی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل پرائز بانڈ کی جائے گی کی جانب سے کے مطابق قومی بچت
پڑھیں:
پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا کیوں مہنگا ہو رہا ہے، کیا امریکی ڈالر اپنی قدر کھونے والا ہے؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف کی جنگ چھیڑ تو بیٹھے ہیں لیکن وہ بھول گئے کہ چین اور جاپان کے ہاتھ میں ایک ایسا ہتھیار ہے جس کی بدولت وہ امریکی ڈالر کی قدر گراسکتے ہیں۔ چین نے ابھی اس ہتھیار کا ایک راؤنڈ ہی فائر کیا ہے اور امریکہ کو جھٹکے لگنا شروع ہوگئے ہیں لیکن ساتھ ہی دنیا بھر میں سونے کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہے کہ پاکستان میں جلد ہی سونے کی قیمت چار لاکھ روپے فی تولہ ہو جائے گی۔
یہ کیا معاملہ ہے؟ ڈالر اور سونے کا آپس میں کیا تعلق ہے اور ڈالر کی قدر گرنے اور سونے کی قدر بڑھنے سے امریکی ٹیرف کا کیا تعلق ہے، اسے سمجھنے کے لیے بات بالکل ابتدا سے شروع کرتے ہیں۔
شاید آپ نے سنا ہوگا کہ امریکہ پر اربوں ڈالر کا قرض ہے۔ یا یہ کہ چین کے پاس بہت بڑی مقدار میں ڈالرز موجود ہیں۔
امریکہ نے اربوں ڈالر کا یہ قرض ٹریژری بانڈز بیچ کر حاصل کیا ہے۔ امریکی حکومت کے جاری کردہ ٹریژری بانڈز چین، جاپان سمیت مختلف ممالک نے خرید رکھے ہیں۔ بانڈز خریدنے والے ملکوں کو ان پر منافع ملتا ہے اور یہ منافع امریکی حکومت دیتی ہے۔
جاپان کے پاس سب سے زیادہ امریکی ٹریژری بانڈز ہیں جن کی مالیت 1126 ارب ڈالر بنتی ہے۔ فروری 2025 کے ڈیٹا کے مطابق چین کے پاس 784 ارب ڈالر کے ٹریژری بانڈز تھے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک نے بھی امریکی ٹریژری بانڈز خرید رکھے ہیں اور امریکہ سے ان پر منافع لیتے ہیں۔
اس منافع کی شرح حالات کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے اور کمرشل بینکوں کے شرح منافع سے کم ہوتی ہے۔ نو اپریل کو جب صدر ٹرمپ نے ٹیرف کا اعلان کیا تو یہ شرح 4 اعشاریہ 20 فیصد تھی۔ لیکن ٹیرف کے جھٹکے کے سبب ایک ہفتے میں اس شرح میں 50 بیسس پوائنٹ کا اضافہ ہوگیا اور یہ 4 اعشاریہ 49 فیصد پر پہنچ گئی۔
امریکی ٹریژری بانڈ کی شرح منافع میں جب بھی 100 بیسس پوائنٹس اضافہ ہوتا ہے امریکہ کو 100 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
نئی صورت حال میں امریکی ٹریژری بانڈز خریدنے والوں کی دلچسپی کم ہوگئی تھی اور اس کے نتیجے میں امریکہ کو اس پر زیادہ منافع کی پیشکش کرنا پڑی۔
اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ اگر امریکی ٹریژری بانڈز خریدنے والا کوئی نہ ہو تو ان پر امریکہ کو بہت زیادہ شرح منافع کی پیشکش کرنا پڑے گی اور اگر ٹریژری بانڈز رکھنے والے ممالک انہیں بیچنا شروع کردیں تو نہ صرف امریکہ کو منافع کی شرح مزید بڑھانا پڑے گی بلکہ ڈالر کی قدر بھی گرنا شروع ہو جائے گی۔ کیونکہ امریکہ ڈالر چھاپ کر ہی بانڈز پر منافع ادا کرتا ہے۔
عالمی منڈی میں ڈالر پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔ 20 برس پہلے دنیا میں 70 فیصد تجارت ڈالر سے ہوتی تھی۔ اب صرف 58 فیصد عالمی لین دین ڈالر سے ہوتا ہے۔
امریکہ نہیں چاہتا کہ بانڈز کی مارکیٹ میں افراتفری پیدا ہو یا ڈالر کی قدر گرے۔ یا امریکہ کو بانڈز پر بہت زیادہ منافع دینا پڑے۔
اسی لیے صدر ٹرمپ نے چین کے سوا تمام ممالک کیلئے اضافی ٹیرف پر عمل درآمد تین ماہ کیلئے موخر کردیا۔
دوسری جانب امریکہ کا مرکزی بینک ٹریژری بانڈز پر شرح منافع کو زبردستی کم رکھنے کی کوشش کو رہا ہے۔
لیکن یہ کوشش بھی بد اعتمادی کا سبب بن رہی ہے۔
ایسے میں چین نے مزید ٹریژری بانڈز خریدنے کے بجائے سونا خریدنا شروع کردیا ہے۔ پچھلے مسلسل پانچ ماہ سے چین ہر ماہ اپنے ذخائر میں سونے کا اضافہ کر رہا ہے۔
اس کا اثر دیگر ممالک پر بھی ہوا ہے اور وہاں بھی مرکزی بینک سونے کو محفوظ سرمایہ کاری سمجھنے لگے ہیں۔
بلوم برگ جیسے ممتاز امریکی مالیاتی ادارے بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا ڈالر کی جگہ سونا لینے والا ہے۔
ان حالات میں مارکیٹ میں یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ چین اور جاپان اپنے پاس موجود ٹریژی بانڈز فروخت کریں گے یا نہیں۔
امریکہ میں کئی مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان اور چین کم از کم اعلانیہ طور پر ایسا نہیں کریں گے کیونکہ اس کے نتیجے میں انہیں خود بھی نقصان ہوگا۔ ان کے پاس موجود بانڈز کی مالیت بھی کم ہو جائے گی۔
لیکن قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ چین نے 24 ارب ڈالر کے بانڈز فروخت کیے ہیں۔
حقیقت میں چین خاموشی سے اپنے پاس موجود ٹریژری بانڈز کو بیچ رہا ہے۔ 2013 میں چین کے پاس 1350 ارب ڈالر کے امریکی ٹریژری بانڈز تھے جن کی مالیت اب 780 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہ گئی ہے۔
لیکن یہ سرکاری اعدادوشمار ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چین کے پاس امریکی بانڈز کی مالیت اس سے زیادہ تھی کیونکہ یورپی اکاونٹس استعمال کرتے ہوئے بھی اس نے بانڈز خریدے تھے اور اب چین یہ بانڈز مارکیٹ میں پھینک رہا ہے۔
بلوم برگ کے مطابق دیگر عالمی سرمایہ کار بھی ڈالر کے بجائے متبادل جگہ سرمایہ کاری کے مواقع ڈھونڈ رہے ہیں۔ کینڈا کا پنشن فنڈ اپنا سرمایہ یورپ منتقل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
ڈالر پر اعتماد ختم ہوا تو اس کی قدر میں لا محالہ کمی ہوگی۔ دوسری جانب سونے کو محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کی سپلائی محدود ہے اور قدر گرنے کا امکان نہیں۔
ڈالر کا استعمال کم ہونے یا De dollarization کے نتیجے میں سونے کی قدر میں اضافہ ناگزیر ہے۔
پاکستان میں سونے کی قیمت پہلے ہی 3 لاکھ 57 ہزار روپے فی تولہ ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ ٹیرف جنگ کے دوران عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ ہے۔
اگر چین اور امریکہ کی ٹیرف جنگ نے طول پکڑا تو سونے کی قیمت چار لاکھ روپے فی تولہ پر پہنچتے دیر نہیں لگے گی۔
مزیدپڑھیں:قائد اعظم سے ملاقات کر چکا ہوں، فیصل رحمٰن