افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشتگرد تنظیمیں خطے اور دنیا کیلئے خطرہ ہیں: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
منیر اکرم— فائل فوٹو
پاکستان نے عالمی برادری کی توجہ افغانستان میں دہشت گر دتنظیموں کی طرف مبذول کرا دی۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد تنظیموں کے لیے چھتری تنظیم بن رہی ہے، افغانستان میں موجود 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔
منیر اکرم نے کہا کہ ان خطرات میں القاعدہ، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسی تنظیمیں شامل ہیں، یہ تنظیمیں پاکستان اور خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہی ہیں، ٹی ٹی پی افغانستان میں سرگرم سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سرحدی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کرتی ہے، ان حملوں میں پاکستانی فوجی، شہری اور ریاستی ادارے نشانہ بنے، کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب بھی 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، افغانستان کی صورتِ حال، تنازع کے نتائج سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا، نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے، پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
منیر اکرم نے کہا کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ بھی پاک چین اقتصادی تعاون کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، افغان عبوری حکومت خطے کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے، ٹھوس شواہد ہیں کہ کابل حکام ان حملوں کو برداشت اور ان کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے یو این کے سیکریٹری جنرل کی رپورٹ میں دہشت گردی کے تذکرے کے فقدان پر شدید حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ میں مناسب لائحہ عمل تشکیل دینے کے لیے مشاورت کا آغاز کرے گا۔
منیر اکرم نے کہا کہ اس میں دوحہ عمل کے تحت انسدادِ دہشت گردی پر ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا، پاکستان دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
منیر اکرم نے یہ بھی کہا کہ یہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت پاکستان کےحقِ دفاع میں شامل ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: منیر اکرم نے کہا افغانستان میں میں پاکستان نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے لیے
پڑھیں:
افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا، پاکستان جب بھی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے، ہماری پالیسی دہشتگردی کیخلاف ہے، ہماری پالیسی افغان عوام کے خلاف نہیں ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائی سے گریز کیا جائے، فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے جیسے ہی عملدرآمد ہو گا،کوئی فیصلہ آئے گا توبتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے دہشتگردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے، پاک افغان بارڈر پر اسمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے، بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں، ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔
دہشتگردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا، دہشتگردوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی تک بات چیت نہیں ہو گی، پاکستان کے عوام اور افواج دہشتگردوں کے خلاف متحد ہیں، دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا، افغان رجیم دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔
ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ، دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ، 2021 سے 2025 تک ہم نے افغان حکومت کو باربار انگیج کیا، خوارج دہشتگردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں، طالبان حکومت کب تک عبوری رہےگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ 4نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشتگرد مارے گئے، خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں، خیبرپختونخوا،بلوچستان میں 4910آپریشن کیے گئے۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان کبھی بھی شہری آبادی پر حملہ نہیں کرتا، افغان عبوری حکومت کے الزامات بے بنیاد ہیں،بلوچستان حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کررہی ہے، جنوری سے اب تک 67623 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کئیے گئے ہیں، خیبر پختونخواہ میں 12,857 جبکہ بلوچستان میں 53,309 اور باقی پورے ملک میں 857 ہوئے ہیں۔
افغان اس وقت پاکستان میں مہمانوں کا کردار نہیں ادا کر رہے، کون سا مہمان کسی کے گھر کلاشنکوف لے کر جاتا ہے، کون سا مہمان دہشتگردی پھیلاتا ہے میزبان کے گھر ؟ افغانستان کے ترجمان وزرات خارجہ کا ایکس اکاؤنٹ بھارت سے آپریٹ ہوتا ہے، اس سے بڑا چشم کشا انکشاف کیا ہو گا۔
پاکستان نے خطے میں اپنا کردار پر امن ملک کے طور پر بخوبی نبھایا، مگر بد معاشی کا جواب دینا جانتے ہیں، دوحہ مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن واضح تھی اور جو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان نے ثبوت دیے انہیں افغان حکام جھٹلا نہیں سکے، سوال یہ ہے دہشت گرد امریکی ساختہ اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان میں ہونے والے گزشتہ چند سالوں میں کے واقعات میں امریکی ساختہ ہتھیار استعمال ہوئے، پاکستان نے امریکی حکام سے یہ معاملہ اٹھایا ہے، ایف سی ہیڈ کوارٹر حملے پر ملوث دہشت گرد تیرہ سے آئے تھے، تیرہ میں دہشت گردوں کا گڑھ بن رہا ہے، تیرہ میں دہشت گردوں کی سیاسی سرپرستی ہو رہی ہے۔