چین کی ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا دو اجلاسوں کے تناظر میں مشاہدہ ، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
چین کی ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا دو اجلاسوں کے تناظر میں مشاہدہ ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے سالانہ دو اجلاس دنیا کے لئے ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا مشاہدہ کرنے کا ایک اہم دریچہ ہیں۔
بدھ کے روز چینی میڈیا کے مطابق چین کی قومی عوامی کانگریس کے سالانہ اجلاس کی اختتامی تقریب میں نمائندوں نے رائے شماری سے ” چین کی قومی عوامی کانگریس اور تمام سطحوں پر مقامی عوامی کانگریسز کے نمائندوں کے حوالے سے قانون “میں ترمیم کا فیصلہ کیا ، جو جمہوریت کی اس طرز کو سمجھنے کے لیے ایک نئی عملی مثال پیش کرتا ہے۔ چین میں عوامی کانگریس کے نمائندے حکمران جماعت اور ریاست اور عوام کے درمیان “پل” کا کردار ادا کرتے ہیں ، جو قانون کے مطابق ریاستی طاقت کے استعمال میں عوام کی نمائندگی کرتے ہیں اور عوام کی رائے اور مطالبات کی عکاسی کرتے ہیں۔ چین میں جمہوریت نمائش کے بجائے رائے عامہ کا بروقت پاس رکھنے ، اس کا جواب دینے اور مسائل کے حل میں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے ہے۔
بنیادی طور پر، ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت چینی جدیدکاری کی عوام پر مرکوز اقدار کی عکاسی کرتی ہے ۔ مصر کی وزارت صنعت و بیرونی تجارت کے چیف اکانومسٹ ہشام میتولی کا ماننا ہے کہ چینی جمہوریت کی کامیابی کا راز عوام کی رائے کو مکمل طور پر سمجھنے، عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی رویہ اپنانے اور ملک کے گورننس سسٹم اور گورننس کی صلاحیت کو مسلسل جدید بنانے میں مضمر ہے۔ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کو مسلسل بہتر بنا کر چین نے اعلیٰ معیار کی معاشی ترقی کو فروغ دینے اور لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات پر بروقت عملدرآمد کو یقینی بنایا ہے۔
چینی طرز کی جدیدکاری اور ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کو ایک ساتھ فروغ دینے سے نہ صرف چینی طرز کی جدیدکاری کو آگے بڑھانے کی ضمانت دی جاتی ہے بلکہ چینی طرز کی جمہورت زیادہ کامیاب ہو رہی ہے ۔یوں ، انسانی تہذیب کی شکلیں مزید رنگا رنگ ہو رہی ہیں ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کی
پڑھیں:
کانگریس نے اندرا گاندھی کی ایمرجنسی کو سیاہ باب قرار دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے کہا کہ ایمرجنسی کو بھارت کی تاریخ کے صرف ایک سیاہ باب کے طور پر یاد نہیں کیا جانا چاہیے، بلکہ اس کے سبق کو پوری طرح سمجھنا چاہیے۔جمعرات کو ملیالم روزنامہ دیپیکا میں ایمرجنسی پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن نے 25 جون سنہ 1975 اور 21 مارچ سنہ 1977 کے بیچ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے اعلان کردہ ایمرجنسی کے ‘سیاہ دور’ کو یاد کیا۔اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ نظم و ضبط اور نظام کے لیے کی جانے والی کوششیں اکثر ظلم کے ایسے کاموں میں بدل جاتی ہیں جن کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جا سکتا۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے لکھا کہ ایمرجنسی کے دوران اندرا گاندھی کے بیٹے سنجے گاندھی نے جبری نس بندی کی مہم چلائی، یہ ایک بدنام مثال بن گئی، غریب اور دیہی علاقوں میں من مانی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے تشدد اور جبر کا استعمال کیا گیا۔ نئی دہلی جیسے شہروں میں کچی آبادیوں کو بے رحمی سے مسمار کر کے صاف کر دیا گیا۔ ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے۔ ان کی فلاح و بہبود پر دھیان نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو معمولی نہ سمجھا جائے، یہ ایک قیمتی ورثہ ہے جس کی مسلسل پرورش اور حفاظت کی جانی چاہیے۔تھرور نے کہا “اسے (ایمرجنسی کو) ہر جگہ کے لوگوں کے لیے ایک دیرپا عبرت کا کام کرنے دیں۔” ان کے مطابق آج کا بھارت 1975 کا بھارت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم زیادہ پراعتماد، زیادہ ترقی یافتہ اور کئی طریقوں سے ایک مضبوط جمہوریت ہیں پھر بھی ایمرجنسی موجودہ دور میں بھی پریشان کن حد تک سبق آموز ہے۔
تھرور نے خبردار کیا کہ طاقت کو مرکزیت دینے، اختلاف رائے کو دبانے اور آئینی تحفظات کو درکنار کرنے کی لالچ مختلف شکلوں میں دوبارہ ظاہر ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہااکثر ایسے خطرناک رجحانات کو قومی مفاد یا استحکام کے نام پر جائز قرار دیا جا سکتا ہے، اس لحاظ سے ایمرجنسی ایک سخت وارننگ ہے، جمہوریت کے محافظوں کو ہمیشہ چوکنا رہنا چاہیے۔”تھرور نے ایمرجنسی کے اسباق کو بھی سنایا اور مودی کی زیرقیادت حکومت پر بھی طنز کیا۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات کی آزادی اور پریس کی آزادی بہت اہم ہے، اس کے ساتھ ہی جمہوریت کا انحصار ایک آزاد عدلیہ پر ہے جو انتظامی تجاوزات کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کی قابل اور خواہش مند ہو۔اس کے علاوہ انہوں نے لکھا کہ موجودہ سیاسی ماحول میں سب سے زیادہ متعلقہ چیز ایک متکبر ایگزیکٹو ہے جسے اکثریت کی حمایت حاصل ہے، اس سے جمہوریت کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔